ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

جمعہ، 4 جنوری، 2013

پاکستانی کرپٹ پولیٹیکل سسٹم کے لیۓ تیزابی غسل تیار ہے / ممتاز ملک ۔ پیرس



پاکستانی کرپٹ پولیٹیکل سسٹم کے
لیۓ تیزابی غسل تیار ہے
ممتاز ملک ۔ پیرس
23 دسمبر2012 کا اجتماع کیا ہوا لُٹیروں کے بٹیرے اُڑ گۓ ۔ ہر کسی کو اپنی اپنی پڑ گئ ہے ، کہاں تو اسے ایک مُلا کا جلسہ ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی تھی اور کہاں یہ ایک منظم اور بےمثال اجتماع ثابت ہوا ۔ لوگوں کے ایک جمع غفیر نے اس بار انقلاب کے دروازے کی کنڈی یہ کہہ کرہلا دی ہے کہ سیدھا ہونے والو ،،،،،، سیدھا ہونے کے لیۓ اب اور مہلت کی گنجائش ختم ہوئ ۔ 60 سال سے اس ملک کو گٹر بنانے والو صفائ کا لمحہ آن پہنچا ۔اب اس صفائ میں اپنا حصہ ڈالو گے یا ہم گند کے ساتھ گندوں کو بھی دھو ڈالیں ۔ بظاہر خود کو مطمئن دکھانے کی ناکام کوشش میں مصروف حکومتی اور نام نہاد اپوزیشن کے ایوانوں میں زلزلہ آچکا ہے ۔ اس کا ثبوت ان کے نمائندوں کے آۓ روز کے سٹُوپڈ سوالات سے ہم سب ہر روز ملاحظہ فرما رہے ہیں ۫ ۔ کبھی علامہ صاحب کی کردار کشی ، کبھی ان پر گندے بہتان ۔ کبھی ان کی سیکیورٹی واپس لینے جیسے کمینے اقدامات ، کبھی ان کے خطابات میں سے ٹکڑے اکٹھے کر کے بے سروپا افواہیں ۔ غرض کیا ہے جو نہیں کیا جا رہا ۔ لیکن پھر بھی پاکستانی اب مذید بیوقوف بننے کو ہر گز تیار نہیں ہیں ۔ پاکستانیوں کی برداشت کی گاگر بھر چکی ہے ۔ اور چھلکنے کو تیار ہے یہ گاگر چھلکی تو اس میں بھرا پاکستانیوں کے صدموں آہوں خساروں ، دکھوں لاچاریوں ،بیماریوں دھوکوں کا تیزاب اس پورے کرپٹ سسٹم کو جلا کر راکھ کر کے ہی دم لے گا ۔ جن لوگوں کو اس بات پر شبہ تھا کہ پیسہ کہاں سے آرہا ہے ۔ تو ان کے منہ پر کرارہ چانٹا 29 دسمبر 2012 کو بے لوث پاکستانیوں نے آدھا گھنٹے میں یعنی 30 منٹ میں 30 کروڑ روپے اکٹھے کر کے لگا دیا ۔ مخالفوں نے گھر بیٹھے دانتوں میں اپنی انگلیا ں داب لیں ۔ کہاں تو اس ملک کے صدر اور وزیر اعظم کو کوئ دنیا بھر سے چند لاکھ چندے میں دینے کو تیار نہیں تھا اور کہاں ایک ہی کال پر کروڑں روپے کا ڈھیر لگا دیا گیا ۔ یہ بات ہوتی ہے اعتبار کی ۔ اس بات کا یقین جبھی تو کمزور نہیں ہوتا کہ ہماری قوم ایک بیمثال قوم ہے ۔ اسے صرف ایماندار قیادت کی ضرورت ہے جو اس کی توانائیوں اور قربانیوں کو ملکی ترقی میں صحیح طور سے استعمال کر سکے ۔ پھر وہ کوئ بھی پارٹی ہو ۔ اس میں موجود وہ مخلص کارکن جو اپنے دلوں میں خدمت کی تڑپ رکھنے کے باوجوں صرف اس لیۓ خدمت کے موقع سے محروم رکھے جاتے ہیں کہ نہ وہ کھاتے ہیں نہ ہی کھانے دیتے ہیں ۔ وہ قوم کے پیسے کو خود پر حرام سمجھتے ہیں ۔ لہذا ایسے دیوانوں ،جیالوں پروانوں کو دلاسے اور آسرے دے کر کھڈے لائن لگا دیا جاتا ہے ۔ پانچ کروڑ کا ٹکٹ خرید کر جو پروانہ الیکشن لڑے گا وہ اسے500 کروڑ میں بدلنے کا تو دیوانہ ہو گا ہی ۔ لہذا اسی ڈاکو راج اور لٹیرے وڈیرے سسٹم کو ہی آخری غسل دینے کی تیاریاں اپنے عروج پر ہیں ۔ رہی بات کہ کون ان غسل دینے والوں میں شریک ہوتا ہے کس کا کیا ریکارڈ ہے اسے بھول کر یہ یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ غیرت کسی کو کبھی بھی آسکتی ہے ۔ اور گناہوں کا راستہ کوئ کبھی بھی ترک کر سکتا ہے۔ یہ پاکستان سب کا ہے۔ یہ کسی کے باپ کی جاگیر نہیں ہے کہ جہاں بہنوں کے ،، ماؤؤں کے دوپٹے جو چاہے اپنے نام کے آگے لگے دُم چھلے کے زور پر چھین لے ۔ جس کا جی چاہے اپنے لُٹیرے اور وڈیرے خطاب کے بل پر قوم کے کانسٹیبل کی آنکھیں نکال کے اس کے بدن کے ٹکڑے کر کے پولیس کو اپنی رکھیل کی طرح استعمال کرے ۔ پاکستانی قوم نے تہیہ کر لیا ہے کہ پاکستانی پولیٹیکل سسٹم کو انقلاب کے تیزاب سے غسل دینے کا وقت آگیا ہے ۔ پاکستان ہے تو پارٹیاں ہزار اور اگر پاکستان کو خدانخواستہ کچھ ہوا تو یہ چوہے جہازوں کے ڈوبنے سے پہلے اپنے بریف کیس تیار رکھنے والوں میں سے ہیں ۔ لیکن اس بار ان کو بھاگنے کا موقع دینے کا پاکستانیوں کا کوئ موڈ نہیں ہے ۔
سلطانی ٔجمہور کا آتا ہے زمانہ
جو نقش کہن تم کو نظر آۓ مٹادو
جس کھیت سے دہقاں کو میسر نہ ہو روزی
اس کھیت کے ہر خوشۂ گندم کو جلا دو
طاہر القادری صاحب کسی بھی پارٹی کے خلاف نہیں ہیں سب پارٹیز میں اچھے اور مخلص لوگ بھی ضرور ہوں گے ۔ سو فیصد برائ جہاں ہو اس پارٹی کا تو وجود ہی ختم ہو جاتا ہے ۔ یہ لڑائ ہم سب کی سلامتی کی لڑائ ہے اس بدمعاش نظام کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینک دینے کی لڑائ ہے تاکہ ہر پارٹی کے مخلص لوگوں کو اپنے پاکستان کے لیۓ خدمات سرانجام دینے کا موقع مل سکے ، اور ایسا ضرور ہو گا انشااللہ ۔ 14 جنوری 2013 کو انقلابی مارچ میں ہر وہ شخص شامل ہو گا جو پاکستان سے پیار کرتا ہے ۔ جو قانون سے پیار کرتا ہے ۔ جو اپنی ماؤؤں بہنوں سے پیار کرتا ہے ۔ جو تعلیم سے محبت کرتا ہے ۔ جو عہد فاروقی سے محبت کرتا ہے ۔دنیا کی سب سے بیمثال قوم کے نمائندے ہیں ہم ۔ جنہیں دنیا نے اُن مشکلوں میں اٹھ کر کھڑے ہوتے ہوۓ دیکھا ہے کہ جن میں سُپر پاورز نے بھی ہاتھ کھڑے کر دییۓ ہو ں ۔ کہ اگر ہم بھی ہوتے تو ان سے کبھی نہیں نپٹ سکتے تھے ۔ اسکا مطلب صرف ایک ہی ہے کہ جس روز ہم نے اپنی خامیوں سے لڑنے کا فیصلہ کر لیا وہی ہما ری ترقی کا پہلا دن ہو گا۔ خدا پاکستان کو سلامت رکھے اور خوشحال بناۓ ۔آمین
،، ارادے جن کے پُختہ ہوں نظر جن کی خدا پر ہو
تلاطُم خیز موجوں سے وہ گھبرایا نہیں کرتے ،،
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،        

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/