ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

اتوار، 14 اکتوبر، 2012

کوئ ہے جو ۔۔ کالم ۔ سچ تو یہ ہے

Add caption

 کوئ ہے جو میری ماں کو بچالے
koi hai jo meri maan ko bacha ley

کل کسی نے بڑے درد بھرے لہجے میں پاکستان سے انڈیا ہجرت کرنے 
والے ہندوؤں کا ذکر کیا اور ساتھ ہی پاکستان کو
بڑی بڑی گالیاں بھی دے ڈالیں ۔پہلے تو آپ سب کی طرح میرا بھی جی چاہا کہ اس کا سر پھاڑ دوں ۔ لیکن جب اپنے ہی گھر
کی طرف نظر دوڑائ تو کلیجہ منہ کو آنے لگا ۔ تصویر کا اتنا بھیانک رخ تو کبھی ہم نے خواب میں بھی نہ دیکھا تھا ۔
کاش صرف کسی ایک بندے کا سر پھاڑنے سے مسائل حل ہوتے یا پاکستان اپنے پیروں پر کھڑا ہوتا تو خدا کی قسم میں اپنا
ہی سر پیش کر دیتی، لیکن کیا کروں بات اتنی آسان نہیں رہی۔
اس کی باتوں میں درد اور تڑپ ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس کے دل پر کیا گزرتی ہو گی ۔ لیکن اس کے لیۓ اپنے ملک
کو الزام دینا کسی صورت بھی صحیح نہیں ہو گا کیوں کہ ملکوں کی تاریخ قومیں لکھا کرتی ہیں
اور بد نصیبی سے ہمارے لوگوں نے اس زمیں کے بیٹے ہونے کا حق ادا کرنا ہی فراموش کر دیا ہے یہاں کوئ پیپلز پارٹی
کے عشق میں خود سوزی کرنے کو تیار ہے، تو کوئ ن لیگ کا نمک حلال کرنے کے لیۓ ہر قیمت ادا کرنے کو تیار ہے،
کوئ نیشل پارٹی کا چمپیئن ہے تو کوئ پی ٹی آئ کے لیڈر کا عاشق ۔ کوئ یہاں ایم کیو ایم کے لیۓ خود کو بیچنے پر تیار ہے
تو کوئ کسی اور پارٹی لیڈر کی آشیر باد کا منتظر ۔کہاں جاۓ میرا پاکستان کہاں جاۓ یہ غریب ماں کہ اس کے اپنے ہی
بیٹوں نے اس کا دوپٹہ پھاڑ کر اس کے الگ الگ جھنڈے بنا لیۓ ہیں اور ان جھنڈوں پر اسی ماں کے خون سے اپنی پسند کے
لیڈروں کے بد نما نقوش چھاپ دیۓ ہیں ۔کسی کو اس ماں کا ننگا سر نظر نہیں آرہا ۔ کسی کو اس پر ہنستی ہوئ دنیا نظر
نہیں آرہی ،ارے کیسے بیٹے ہیں یہ کہ اپنی ماں کو خود ہی غریب کر کے اسے لوٹ کر اسے لاچار کر کے دنیا کے چوک میں
اس کے ہاتھ میں کاسہ دیکر کھڑا کر گۓ ہیں ۔ارے بد بختو کوئ تو ہوش کرو کوئ تو اپنی نشے میں دھت غیرت کو لات مار
کر جگاۓ کہ اس گھر کی اینٹیں بھی لوگ اٹھاۓ لیۓ جارہے ہیں ۔
اس ماں کو کسی اور نے نہیں لوٹا اسے تو اس کے اپنے جگر گوشوں نے ہر ہر گلی ٹکے بھاؤ بیچ دیا۔ ارے گدھ بھی مرے ہوۓ
کو نوچتا ہے تم لوگوں نے تو گدھوں کو بھی شرمندہ کر دیا۔ تم لوگوں نے تو اپنی ذندہ ماں کو نوچ نوچ کر کاٹ کاٹ کر قریب
المرگ کر دیا ۫۫۔ کیا اب بھی کوئ ہے جو اپنے حصے کی ایمانداری کی ایثار کی،حق پرستی کی دو بوندیں اس لاچار کے حلق میں
ٹپکا کر اسے پھر سے زندہ کرنے کی کوشش کر سکے ۔کہ شاید وہی چند بوندیں اسے پھر سے زندگی دے جائیں ۔ اور وہ کل کو اپنی
نسلوں کو یہ کہنے سے بچ جاۓ کہ کاش مجھے موقع ملتا یا خبر ہوتی تو میں یہ کرتا میں وہ کرتا۔
کوئئئئئئئئئئئئئئئئئئئئئہےےےےےےےےےےےےےےےےےےےےےےےےےےےےےے۔
پاکستان میری ماں ہے جو مر رہی ہے ۔اے غیرت مند بیٹو تمہاری ماں مر رہی ہے
پھر نہ کہنا تمہیں خبر نہ ہوئ ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،اور اس رات کی سحر نہ ہوئ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
مار ڈالو ان سور کی اولادوں کو جنہوں نے تمہارے ہرے بھرے گھر کو اجاڑ ڈالا ۔مار ڈالو ان سنپولیوں کو جو تمہارے ہی
آستینوں میں پلتے رہے اور جنہیں تم بار بار آزماتے رہے ۔کیوں کہ اب بھی اگر تم لوگوں انہیں بدمعاش بدقماش ،زانیوں شرابیوں
اور کرپٹ اور بدکار سنپولیوں کے تختے نہ الٹے تو تمہیں یہماں بلکہ کوئ بھی ماں کبھی معاف نہیں کرے گے ۔ کوئ بھی ماں اپنے
بیٹوں پر فخر نہیں کرے گی۔ مار ڈالو ان بد معاشوں کو جنہوں نے تمہاری ماں کی خون پسینے کی پونجی لوٹ کر اس کے ہاتھ میں
کشکول تھما دیا۔کبھی کشکول توڑنے کا نعرہ لگا کر ،کبھی سب سے پہلے پاکستان کہہ کر ،کبھی روٹی کپڑا اور مکان کی ڈگڈگی بجا کر
تمہیں بندر کی طرح نچا دیا۔ توڑ ڈالو ہر چور کے ہاتھ ۔اٹھو اور اس غریب ماں کے سینے سے لگ کر اس کی عزت کو لٹنےسے بچا لو۔
پارٹیوں پر لعنت بھیج کر صرف ان لوگوں کے ہاتھ مضبوط کرو جن کا کردار بے داغ اور مضبوط ہے ۔دیگوں کے ڈھکن اٹھا کر
تمہیں ایک وقت کا مرغ کھلا کر تم سے پانچ سال کی دال روٹی بھی چھین لینے والوں پر تھوک دو ۔ بتا دو انہیں کہ نہ ہم چوری کریں
گے نہ کسی کو اپنی ماں کے مال پر ڈاکہ ڈالنے دیں گے۔اس ملک کی تقدیر تمہیں دیکھ رہی ہے کیوں کہ ابھی نہیں تو کبھی نہیں ۔
اب بھی اگر پارٹیوں اور پارٹیوں کے لیڈروں کا عشق تمہارے سروں سے نہ اترا تو پھر دنیا تم پر لعنت بھیجے گی۔اور یہ سب جانتے
ہیں کہ جو اپنی ماں کا نہ ہوا وہ کبھی کسی کا نہیں ہوتا۔اٹھو اس سے پہلے
کہ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،ہماری داستاں تک بھی نہ ہو گی داستانوں میں ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/