ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

اتوار، 14 اکتوبر، 2012

تاریخ پرتاریخ ،تاریخ پر تاریخ

Add caption
تاریخ پرتاریخ ،تاریخ پر تاریخ
ممتازملک [پیرس]

روز ایک نیا شور روز ایک نیا ہنگامہ ،کیا اسی لیۓ اسمبلیاں وجود میں لائ جاتی ہیں کہ روزانہ کی بے مقصدلفاظیوں پر ملک و قوم کے کروڑوں روپے خرچ کروا دیۓ جائیں جب کہ حاصل جمع زیرو، زیرو ،زیرو ۔ جب کہ کوئ ہم سا عام آدمی بھی ایسی کچھ تجاویز پیش کر سکتا ہے کہ جو ناصرف قابل عمل ہیں بلکہ فوری طور پر نافذ بھی کی جا سکتی ہیں اگر واقعی کسی بہتری کا ارادہ اور نیت ہو تووووووووووووو۔اور ظاہر ہے کہ اسکی ابتدا قانون کے ہاتھ اور اختیارات کو مضبوط کر کے ہی کی جا سکتی ہے ۔اسکے لیۓ سب سے پہلے
ملک کو فوری طور پر اسلحہ سے پاک کیا جاۓ یہاں تک کے وزراء اور صدر کے پاس سے بھی اسلحہ ممنوع کر دیا جاۓ۔ تین دن کی مدت کے بعد جس کسی کے پاس سے اسلحہ برامد ہو اسے دس سال کی قید با مشقت دی جاۓ ۔
جیل میں موجود ایسے تمام قیدی جو دس ہزار روپے سے نیچے کی ضمانتوں کے لیۓ سالوں سے جیلوں میں بند ہیں اور ان کے پیچھےآنے والا بھی کوئ نہیں ہے۔اور جرائم کی نوعیت گلی محلے کے جھگڑے ،گاڑیوں موٹر سائیکلوں کے چالان، اور اس سے ملتے جلتے کیسزکے تمام قیدیوں کی زر ضمانت بیت المال سے ادا کر کے انہیں رہا کیا جاۓ۔
جائداد کی تقسیم کے ہر مقدمہ کو دو سال کے اندراندر نپٹانے کے لیۓ عدالتوں کو پابند کیا جاۓ ۔ انہیں دیوانی مقدمہ کہہ کر مدعین کوبیس بیس سال تک در بدر کرنے اور دیوانہ بنانے کا سلسلہ بند کروایا جاۓ۔اور عدالتوں میں جھوٹی گواہی دینے والےکو سزاۓموت دی جاۓ ۔ کیوں کہ جھوٹی گواہیوں کی وجہ سے ہی یا تو عدالتی فیصلے تاخیر کا شکار ہو جاتے ہیں یا پھر انہی گواہیوں
کی روشنی میں کئ سچائیاں ہمیشہ کے لیۓ اندھیروں میں ڈوب جاتی ہیں ۔اور جو گواہ اپنی گواہیاں چھپاتے ہیں ان کے لیۓ بھی سخت سزا مقرر کی جاۓ ۔ جو گواہ عدالت میں پیش ہونے سے انکار کرے اسے جبرا حاضر ہونے کا حکم دیا جاۓ ۔
یہ تب ہی ہو سکتا ہے جب عدالتیں دونوں شفٹوں میں اپنا
کام جاری رکھنے کی پابند ہوں ۔ پہلی ترجیح میں خواتین اور بچوں کی جان اور عزت کی حفاظت کو یقینی بنایا جاۓ۔ کہ ایک خود اعتماد، پڑھی لکھی اور صحت مند عورت ہی آپ کی اگلی نسل کی کامیابی کی ضمانت ہے۔
طلاق کے مقدمات کافیصلہ سال بھر میں کیا جاۓ۔طلاق کے بعد جب تک عورت دوسری شادی نہیں کر لیتی سابقہ شوہر کو اپنی آمدنی
کا دس فیصد حصہ اسے نان نفقہ کے طور پر دینے کا بزور پابند کیا جاۓ ۔اور اگر اولاد بھی ہے تو اس اولاد کی تعلیم ،خوراک ،رہائش ،اور
لڑکی کی شادی اور لڑکے کی نوکری کے قابل ہونے تک باُپ کو انہیں خرچہ دینے کا پابند کیا جاۓ ۔ صرف یہ ہی نہیں بلکہ بنا طلاق
کے بھی ہر باپ کو یا سرپرست کو پابند کیا جاۓ کہ گھر بیٹھی لڑکیوں یا پڑھنے والے بچوں کع بھی ایک مناسب جیب خرچ دیا جاۓ ۔تاکہ یہ
معصوم اپنی معمولی ضروریات کے لیۓ بے راہ روی یا ایسے ہی کسی بدکار کے ہاتھوں کسی استحصال کا شکار نہ ہوں ۔کیوں کی روٹی
اور کپڑے کے علاوہ بھی اولاد کی اپنی ضرورتیں ہو سکتی ہیں ۔اور اگر کوئ ایسا لڑکا یا لڑکی اپنے ماں باپ کی شکایت عدالت
میں لاۓ تو اسے ہنسی یا مونچھ کا بال نہ بنا لیا جاۓ بلکہ فوری طور پر پوری توجہ سے سنا جاۓ ،کیوں کہ ظالم صرف بچے
ہی نہیں ہوتے بلکہ ماں باپ بھی ظالم ہوتے ہیں ۔جن کا کام صرف بچوں کو دنیا میں لا کر پھینکنا ہوتاہے۔پالنا نہیں ۔ تاکہ جب
انہیں بچے پالنے پڑیں تو گنتی بھی یاد رہے گی۔اولاد پیدا کرنے کا فیصلہ بھی ماں کو دیا جاۓ ۔کیوں کہ وہ ہی جانتی ہے کہ اسکا
شوہر بچے کی زمہ داری اٹھانے کے قابل ہے یا نہیں ۔یہ سب بھی تبھی ہو گا جب ہمارے فیملی کورٹس پوری ایمان داری اور
تندہی سے اپنا رول ادا کریں گے۔
پاکستان میں فوری طور پر ہر شادی کو رجسٹر کروانے کا حکم دیا جاۓ اور شادی کے بعدکم از کم تین سال تک بچے پیدا کرنے پر پابندی
عائد کی جاۓ۔اسکے بعد بھی جب تک کوئ جوڑا اپنی آمدنی کم از کم بیس ہزار روپے ثابت نہ کرے اسے بچے پیدا کر کے معاشرے میں مذید
معصوموں کو دنیا میں لا کر ان کی زندگیوں سے کھیلنے کی اجازت نہ دی جاۓ ۔اور ہر تیسرے بچے کی پیدائش کے ساتھ ہی ایک بھاری ٹیکس عائد کیا جاۓ ۔
سزاۓ موت کے قانون کو فوری لاگو کیا جاۓ ۔خاص طور پر خواتین کی آبرو ریزی اور تیزاب پھیکنے کے مجرمان کو چھ ماہ کے اندر اندرسر عام پھانسی دی جاۓ ۔
تاکہ قانون کی عملداری کا خوف قائم ہو۔ مجرم چاہے کسی صدر اور وزیر کا بیٹاہی کیوں نہ ہو ۔اوپر والوں کو فوری لٹکائیں تاکہ قانون پر لوگوں کا اعتماد بحال ہو۔
کیوں کہ جب تک یہ تاریخ پر تاریخ ،تاریخ پر تاریخ کا کھیل بند نہیں کیا جاۓ گااس ملک کو بچانا ہم میں سے کسی کے بس میں نہیں رہے گا ۔خدا کرے کہ
وہ برا وقت پاکستان پر کبھی نہ آۓ۔ خدا پاکستان کی حفاظت فرماۓ۔
اور جلد از جلد یہ رنگ برنگے تعلیمی نظامو ں کو ختم کر کے ایک ہی مشترکہ سلیبس پاکستان بھر کے سکولوں کو مہیا کروایا جاۓ کہ جس میں پاکستان کی محبت کو اجاگر کیا جاۓ ۔اسکے لیۓ قربانیاں دینے واکوں کو ہیرو بنایا جاۓ ۔اسلامی ہیروز کو امپورٹنس دی جاۓ ۔نبی پاک ﷺ کی سیرت اور کردار کو اسلامیات کا لازمی حصہ بنایا جاۓ ۔تمام تعلیم کو اردو میں رائج کیا جاۓ اور یہ بات سمجھ لی جاۓ کہ کوئ بھی قوم م ادھار کی زبانوں میں کبھی ترقی نہیں کیا کرتی۔اسکا یہ مطلب بھی ہر گز نہیں ہے کہ ہمﷺ انگلش سے یا کسی اور زبان سے بلکل ہی لاتعلق ہو جائیں ،انگریزی دنیا کی ایک بڑی زبان ہے ایک انٹر نیشنل لینگوئج۔اسے پہلی جماعت سے ہی لازمی کر دیا جاۓ اور اس کے لیۓ اچھے انگش کے ماہر اساتذہ کو ہی اپوئنٹ کیا جاۓ ۔نصاب کو آسان بنا کر پیش کیا جاۓ اساتذہ کو دوستوں کی طرح رہنے کا حکم دیا جاۓ تاکہ بچے ان کی دل سے عزت کر سکیں ناکہ سکولوں سے بھاگیں ۔تمام بڑی زبانیں جن میں ہمارے پڑوسی ممالک کی زبانیں خاص طور پر ہندی ،فارسی ،چینی،بنگلہ،اور دوسری زبانوں میں فرنچ ،اٹالین ،جرمن،سپینش،جاپانی کو ہر جگہ انسٹیٹیوٹ بنا کر اس میں مہیا کیا جاۓ تاکہ ایک تو ہم بیرونی عالمی سازشوں سے خبردار ہو سکیں دوسرا دنیا سے رابطہ کرنا آسان ہو سکے اور ہماری افرادی قوت بہتر طریقے سے اپنے ملک کو ریپریذنٹ کر سکے ۔
اور ہم سب کو پارٹیوں کے اور پارٹی لیڈران کے عشق سے نکل کر پاکستان سے عشق کرنے کی توفیق عطا فرماۓ ۔آمین ۔ اور جس روز ہمیں یہ بات سمجھ آگئ کہ ،،ملک سے پارٹیاں ہوا کرتی ہیں پارٹیوں سے ملک نہیں ،، تو ہمیں کوئ پارٹی اپنا غلام نہیں بنا سکتی اور اس روز پاکستان کو ترقی کرنے سے کوئ نہیں روک سکتا۔
,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/