ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

اتوار، 14 اکتوبر، 2012

[2]تولو پھر بولو / TOLO PHIR BOLO


میں نے سیکھا ہے
کہ!
سوچ سمجھ کر بولنے والے اپنے مقام کی حفاظت دوسروں کی
نسبت بہت بہتر انداز میں کر سکتے ہیں ۔
ایک بار کہیں پڑھا تھا کہ الفاظ کی حیثیّت منہ میں ایسی
ہی ہوتی ہےجیسے گولیوں کی حیثیّت بندوق میں
ہوتی ہے۔جو ایک بار چل جاۓ تو سامنے والےکو اُدھیڑکر
رکھ دیتی ہے بنا کسی پر رحم کھاۓ :بناکسی رشتے کی پرواہ کۓ
بنا کسی کی عزّت کی پرواہ کۓ۔
اگر آپ کی قسمت نے ساتھ دے بھی دیا اور نشانہ چُوک بھی گیا
تو بھی آپ ہمیشہ وقت کی :رشتوں کی اور خود اپنے ضمیر کی عدالت میں
معتوب ہی رہیں گے۔
اس لۓ کامیاب انسان وہ ہی ہے جو اپنے لفظوں کو مرہم کی طرح استعمال
کرنا سیکھ جاۓ۔انہی لفظوں سے روتوں کو ہنسانے کا ہنر جان لے۔
ہنستے ہوؤں کو رونے والے کے درد کا احساس دلانا سیکھ جاۓ۔
کیوں کہ جو الفاظ ھم دوسروں کے لۓ استعمال کرتے ہیں وہ ہی
اگر ہمارے منہ پر مار دیۓ جائیں تو بڑا درد ہوتا ہے؛ہیں نااا
لہذا کیا کریں کہ ایسا موقع ہی نا آۓ؛تو ہم یہ یاد رکھیں کہ بولنے سے
پہلے تولنا ہےاور اپنی عزت اپنے ہاتھ میں رکھنا ہے۔
تحریر ۔ممّتاز ملک

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/