ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

جمعہ، 13 ستمبر، 2019

◇ صبح ہونا مقدر ہو چکا ہے۔ نظم۔ جا میں نے تجھے آزاد کیا



صبح ہونا مقدر ہو چکا ہے 


میں اپنے ناتواں کندھوں پہ کتنا بوجھ سہہ پاوں 
میری ہر آرزو حسرت میں ڈھلنے جا رہی ہے
میرا ہر خواب ٹکڑے ہو رہا ہے
میرا ہر ایک سچ بیچا گیا ہے
میری امید کا ہر باغ تیزابی ہوا ہے
میری ہر آرزو کا،خواب کا،خواہش کا لوگو
جو میرے سامنے لاشہ پڑا ہے  
برائے نام ہے امت جہاں میں 
جو ٹھیکیدار ہے دنیا میں اس کے 
انہیں عیاشی سے فرصت نہیں ہے 
وہ سوچیں امت مسلم کی خاطر 
انہیں اس بات کی ہمت نہیں ہے 
سروں پر باندھ کر صافے 
دماغوں کو یہاں دم دے رہے ہیں 
نگاہوں پر بڑی ہی بےحیائی سے کسی پٹی میں اپنے 
بے ایماں ہونے کا وہ احساس کیا کم دے رہے ہیں 
میرا کشمیر جو خوں رو رہا ہے
جوان و پیر و طفل و زن جو خود کو کھو رہا ہے 
ہمارا حکمراں جا کر کرے سودا حیا کا 
تو پھر اس قوم پر لازم ہے پڑھنا انا للہ 
میرے کشمیر آذادی تو ہے تیرا مقدر 
بھلے سے رات یہ کالی بہت ہے 
مگر یہ یاد رکھنا کہ
اجالا بھی اسے تاریکی کے پیچھے چھپا ہے 
صبح ہونا مقدر ہو چکا ہے ۔۔۔۔۔
                        ●●●


 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/