تو نے کشکول میں جتنے بھی اچھالے سکےوقت کی آنچ پہ دن رات ہیں ڈھالے سکےدفن تھا سارے خزانوں کی طرح مدت سےآج مجبور ہوئے ہیں تو نکالے سکےایک وہ غم کے عوض جس نے خوشی ہی بانٹیاور کچھ لوگوں نے تو صرف سنبھالے سکےکوئی عزت کے بچانے کو مرا جاتا ہےاور مر جاتا ہے کوئی کہ بچا لے سکےاب رہائی کے لیئے رکھی ہے قیمت تگڑییہ نہیں ہے کہ کہیں سے تو منگا لے سکےاک امانت کیطرح اس نے تجھے سونپے تھےاک یقیں تھا کہ کیئے تیرے حوالے سکےپیٹ کی بھوک کو روٹی کی طلب ہوتی ہےہے یہ بیکار تو سونے کے ابالے سکےاسکو اللہ نے ہر حال میں ممتاز رکھااور تو چاہتا ہے آ کےاٹھا
لےسکے
۔۔۔۔۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں