یوں نہ کاذب بنیں اور مکر و واویلا کیجیئے
راکھ ہو جاتے ہیں شعلوں سے نہ کھیلا کیجیئے
اپنے اعمال کو نیت سے پرکھنے والا
آپ صدقے میں بھلے سے کوئی دھیلا کیجیئے
ایسی لاچاری سی صورت پہ برستی کیوں ہے
چار اشکوں کو نہ سیلاب کا ریلا کیجیئے
ان کے دم سے ہے زمانے کے چراغوں میں یہ لو
سچے لوگوں کو نہ منظر سے دھکیلا کیجیئے
رونق بزم تو قائم اسی خلقت کے سبب
جب کوئی ہو گا نہیں کیسے یہ میلہ کیجیئے
جس کی تقدیر میں اللہ نے رونق لکھی
آپ جتنا بھی اسے چاہے اکیلا کیجیئے
وقت نے رکھے ہیں ممتاز کے حصے پاپڑ
جب نہ بن پائے ہے کچھ انکو ہی بیلا کیجیئے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں