ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

اتوار، 28 جولائی، 2024

* تبصرہ ۔ رشید شیخ ۔ اور وہ چلا گیا




کیا شاعرہ، کیا ناظمہ!

محترمہ ممتاز ملک اردو ادب کے افق پر وہ درخشندہ ستارہ ہیں جس نے عالمی آن لائن مشاعروں میں نظامت کے جوہر دکھا کر عالمی شہرت کی بلندیوں کو  چھو لیا ہے۔
عالمی آن لائن مشاعروں کا سلسلہ COVID-19 کے زمانہ میں شروع ہوا ۔ کیونکہ اس زمانے میں ہر ملک میں اجتماعات منعقد کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ ظاہر ہے زمینی مشاعروں کا سلسلہ بھی منقطع ہوگیا ۔البتہ اسکا ایک بڑا فائدہ یہ ہوا کہ اردو کے متوالوں نے آن لائن مشاعروں کی سبیل ڈھونڈ نکالی جس کے ذریعہ
نہ صرف عالمی سطح پر ایک دوسرے سے تعارف ہونا شروع ہوا بلکہ اردو شاعری کو بھی ترسیل و ترویج اور مقبولیت حاصل ہوئی ۔
اسی زمانے سے گلوبل رائیٹر ایسوسی ایشن، اٹلی، بزم سخن شکاگو، اور دائرہ ادب نیویارک وغیرہ شعر و سخن کے اس میدان میں بہت سر گرم عمل ہیں۔
گلوبل رائیٹر ایسوسی ایشن اٹلی کے ایک عالمی آن لائن مشاعرہ میں نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے محترمہ ممتاز ملک سے تعارف حاصل ہوا اور بہت محظوظ و متاثر ہوا۔  آپ غضب کی نظامت فرما تی  ہیں ۔ اللہ کرے زور نظامت اور زیادہ!
یہی نہیں بلکہ یہ بھی پتہ چلا کہ آپ شاعری بھی فرماتی ہیں اور بہت عمدہ  شاعرہ ہیں جب انہوں نے مشاعرہ کے دوران اپنے کلام سے محظوظ کیا۔یہ خوبصورت لہن میں سلاست و روانی کے ساتھ دل موہ لینے والی شاعری ہے۔واہ! واہ! واہ! انکا نظامت کے دوران چٹکلے اور خوش گپیاں کرنا مشاعرہ میں جو شگفتگی پیدا کرتا ہے اس سے کوئی بھی محظوظ ہونے بغیر نہیں رہ سکتا۔ ہرشاعروشاعرہ کو پر وقار طریقہ سے مختصر تعارف کے ساتھ دعوت کلام دینا انکی نظامت کی فنی صلاحیت کا آئینہ دار ہے۔ اسی طرح وہ مشاعرہ کو اختتام تک چا بکدستی سے دلچسپ اورپرامن رکھتی ہیں۔
حال ہی میں انکا ایک مجموعہ کلام بعنوان" اور وہ چلا گیا" اشاعت کے لئے پرتول رہا ہے۔ جس کے لئے محترمہ نے مجھے بھی اظہار  خیال کا موقع مرحمت فرمایا ہے۔ من آنم کہ چہ دانم! تاہم مجموعہ کلام کا بنظر غائر مطالعہ کرنے سے لگا کہ واقعی ایں گل گلاب است!
اپنی نوعیت کا منفرد کلام ہےجو سماج کے ہر طبقہ فکر کی عکاسی کرتا ہے ۔
 یہ مجموعہ کلام نوے منظومات پر مشتمل ہے۔ ہر نظم باقاعدہ ایک عنوان کے تحت لکھی گئی ہے۔ جو تفصیلا اس عنوان کی پیروی کرتا نظر آتا ہے۔ ذیل میں چند  نظمیں بمعہ عنوان اور منتخبہ اشعار کے ملاحظہ فرمائیں:-
پتھر کا شہر: 
اب کوئی دھوپ نہ پگھلائے گی پندار میرا
میں نے اک چاند کو جو اپنے سر پر تان لیا

اس نے سونے کو بھی صحرائوں میں رولا جاکر
ہم نے بھی ریت سے سونے کو مگر  چھان لیا

ایک اور نظم عنوان" جاری ہم پہ"
ہے فسوں اس کا بڑی دیر سے طاری ہم پہ 
حکم الطاف ہوا کرتا ہے جاری ہم پہ 
 بخت والوں کو ملا کرتا ہے آب شیریں
میٹھے چشموں کا بھی پانی ہوا کھارا ہم پہ

نظم " ساتھ نبھانے والے"
اب کہاں ملتے ہیں وہ ساتھ  نبھانے والے 
میرے ہاتھوں میں چھپے راز بتانے والے
ہم تو ممتاز سمجھتے ہیں اسی کو ہیرو
ڈوبنے والے کو ہر طور بچانے والے

اسی طرح اور بہت سی نظمیں ہیں جو دلچسپی سے خالی نہیں ۔ مثلاً دیئے بجھنے لگے، میرے بغیر، غضب داستان، جاں بلب، جلتےہیں، سرکار وطن میں ،
ڈھم ڈھما ڈھم، وغیرہ وغیرہ 
جہاں تک فنی تقاضوں کامعاملہ ہے۔ آپکا کلام علم عروض سے آراستہ ہے۔ اور تمام منظومات غزل کے پیرائے میں لکھی گئی ہیں۔ یعنی ہر شعر ہم قافیہ اور ہم ردیف ہے۔ اس طرح غزل گوئی کے فن کو نظم کے رنگ میں سمویا گیا ہے۔جو ایک دلچسپ انداز لگتا ہے۔
اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ ۔ توقع کرتا ہوں کہ محترمہ ممتاز ملک صاحبہ کے مجموعہ کلام " اور وہ  چلا گیا" کو ادبی حلقوں میں خوب پذیرائی حاصل ہوگی۔
رشید شیخ شکاگو ، 
صدر بزم سخن شکاگو

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/