عجب بات
جس کے بغیر جینا تصور محال تھا
اسکے بغیر خوش ہوں عجب بات ہے لوگو
کتنی طویل کتنی ہو صبر آزما مگر
کٹ جائیگی کہ رات تو ہے رات دوستو
کوئی بڑائی زیب نہ دے ہم پہ دوستو
سب سے بڑی تو ایک وہی ذات دوستو
مجھکو میرے عدو سے بہت دور کر
دیا
رحمت لگائے بیٹھے میرے گھات دوستو
عمروں کی نیکیوں کا صلہ اس طرح ملا
دکھلائی دشمنوں کی اصل ذات دوستو
احسان فراموش کے چھینٹوں س بچائے
بدبخت کی زبان کی برسات دوستو
۔۔۔۔
اسے بھول کر میں خوش ہوں عجب بات ہو گئی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں