کبھی برسوں پہلے
کلام:
(ممتازملک۔پیرس)
سلسلہ پھر وہیں یادوں کا جڑا ہے میری
جس جگہ ٹوٹ گیا تھا کبھی برسوں پہلے
اب بھی خوشبو ہے میرے ہاتھ میں اس آنچل کی
چھٹ گیا تھا تیرے ہاتھوں کبھی برسوں پہلے
مجھ کو زمزم سا مقدس ہے تیرے ہاتھوں جو
اک گھڑا پھوٹ گیا تھا کبھی برسوں پہلے
رہزنی بھی نہ تیری بھول سکے ہیں اب تک
میری ہر یادکوجو لوٹ گیا تھا کبھی برسوں پہلے
کتنے نادان ہو کیوں سچ کی ہے امید اس سے
بول کے جھوٹ گیا تھا کبھی برسوں پہلے
پرسش غم کے نہ انداز سکھا تو مجھکو
ضبط ممتاز یہاں ٹوٹ گیا تھا کبھی برسوں پہلے
ضبط ممتاز یہاں ٹوٹ گیا تھا کبھی برسوں پہلے
●●●
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں