ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

جمعرات، 28 اکتوبر، 2021

● کیوں اعتبار نہیں /کالم


کیوں اعتبار نہیں ؟
تحریر:(ممتازملک۔ پیرس)

کیا وجہ ہے آجکل کی اولاد اور خاص طور پر ٹین ایج بچے آخر اپنے والدین پر اعتبار کیوں نہیں کرتے؟
اس سوال کا جواب ڈھونڈنے کے لیئے ضروری ہے کہ آپ اپنے قول و فعل پر غور کیجیئے ۔ یاد کیجیئے کیا آپ اپنے بچوں سے وعدے کر کے انہیں توڑتے رہے ہیں ؟ کیا آپ اپنی باتوں سے مکرتے رہے ہیں ؟ کیا آپ اپنے بچوں پر کسی بھی دوسرے کو خصوصا اپنے بھائی بہنوں کے بچوں کو ترجیح دیتے رہے ہیں ؟
کیا آپ نے کبھی اپنے بچوں کی کوئی خوشی کا  یا کوئی خاص موقع کسی دوسرے کے لیئے ضائع  یا نظر انداز کیا ہے؟
کیا آپ نے کبھی اپنے بچے کی کوئی چیز اس کو بتائے بغیر اٹھا کر اپنے کسی دوست یا عزیز یا اسکے بچے کو دی ہے؟
یہ سب باتیں اور اس جیسی ہی دوسری مختلف باتیں جنہیں آپ شاید  معمولی سمجھ سکتے ہوں یا آپ کے لیئے کوئی اہمیت ہی نہ رکھتی ہوں  لیکن ایک بچہ جو ابھی کچھ ہی عرصہ پہلے  دنیا میں آیا ہے اس کا ہر منٹ اور ہر لمحہ صرف آپ پر انحصار کرتا ہے ۔ جس کے لیئے دنیا کی ہر بات ہر چیز  نئی ہے ۔ ہر کام اس کے لیئے پہلی بار ہو رہا ہے ۔ جس کی دنیا ہی صرف آپ ہیں۔ اس کے لیئے یہ سوالات اس نتیجے پر پہنچنے والا امتحانی پرچہ ہیں ۔ جو اس بات کا فیصلہ کرتے ہیں کہ آپ اس کے لیئے قابل اعتبار ہیں یا نہیں ہیں ۔ آپ اسے اپنے محافظ محسوس ہونگے یا پھر غاصب۔ اس  کا نتیجہ بہرحال دو ہی صورتوں میں سامنے آیا ہے یا پاس یا فیل ۔ تیسری کوئی صورت ممکن ہی نہیں ہے ۔آپ کا والدین بننا ہی آپ کو اس امتحان گاہ میں بٹھانے کا آغاز ہوا کرتا ہے۔ یہ امتحان کم از کم 18 سال پر محیط ہونے جا رہا ہے ۔ اس وقت کو بہت سوچ سمجھ کر استعمال کیجیئے۔ یہ وقت آپ کے اور آپ کے بچے کے بیچ پل بننے جا رہا ہے ۔ اور آپ کبھی نہیں چاپیں گے کہ یہ  پل اتنا کمزور ہو کہ اس پر پاوں رکھتے ہوئے آپ کا دل دہلتا رہے کہ اب ٹوٹا کہ کب ٹوٹا۔ 
اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا بچہ آپ پر اعتبار کرے تو خود کو قابل اعتبار ثابت کیجیئے ۔ کیسے؟  وہ ایسے کہ بچے کے پیدا ہوتے ہیں اس کے وجود کو اور اس بات کو تسلیم کیجیئے کہ اسکی اپنی ایک مکمل شخصیت، سوچ اور ذات ہے ۔ اس کی پرورش آپ کا فرض اور اس بچے کا آپ پر پہلا حق ہے ۔ آپ اپنی استطاعت کے مطابق اسے زندگی کی حقیقتوں سے روشناس کراتے ہوئے پروان چڑہایئے ۔ اس سے کبھی کوئی وعدہ اپنی ہمت سے بڑھ کر مت کیجیئے۔ اسے حفاظت دیجیئے لیکن اسے کاغذ کہ کشتی مت بنایئے جو پانی کے دھاروں میں ہی ملیامیٹ ہو جائے ۔ اسے سخت جان بنایئے یہ بات سمجھاتے ہوئے کہ میرے اس عمل سے تمہیں گزارنے کے پیچھے کیا حکمت کارفرما ہے ۔  اپنی مالی حالت کو بچوں کے سامنے بڑھا چڑھا کر پیش کرنے سے گریز کیجیئے ۔ جو ہے اس میں خوش رہنا سکھایئے ۔ ان کی کوئی بھی بات راز یا چیز جو آپ کے پاس ہے اسے اس کی امانت سمجھ کر ایمانداری کیساتھ محفوظ رکھیئے۔  اس سے پوچھے بنا بلکہ اس کی رضامندی کے بنا اس کی کوئی چیز اس کے ہی کسی بہن بھائی کو بھی مت دیجیئے ۔ اپنے بہن بھائیوں اور دوستوں کے بچوں کو بار بار اس کے سامنے رول ماڈل بنا کر اسکے سامنے پیش کرنے سے اجتناب برتیں کیونکہ آپ اصل میں ان کا وہی روپ دیکھ رہے ہیں جو وہ آپ کے سامنے پیش کرنا چاہ رہے ہیں جبکہ ہو سکتا ہے آپ کا بچہ اس کے ہم عمر ہونے یا دوست ہونے کے سبب وہ اصلیت جانتا ہو جس کے بارے میں آپ سوچ بھی نہ سکتے ہوں ۔ اس لیئے آپ کا اسکے ساتھ اپنے بچے کا تقابل آپ کے بچے کے سامنے آپ کی ہی سمجھداری پر سوالیہ نشان بنا دیتا ہے اور وہ آپ کی صلاح لینا غیر محفوظ سمجھتا ہے ۔ اس کی چیزیں اس کی مرضی کے بغیر کسی کو دینا بھی اسی زمرے میں آتا ہے کہ آپ اس کی حفاظت کے قابل بھی نہیں ہیں ۔ یہی وجوہات ہیں جس کے سبب اس عمر کے بچے اپنے والدین سے خائف رہتے ہیں یا پھر ان سے اپنے معاملات بانٹنا پسند نہیں کرتے ۔ اسی لیئے کہتے ہیں کہ ویسے تو ہر رشتے میں  خود پر اعتبار جیتنا پڑتا ہے اور خاص طور پر اپنے بچوں کا اعتبار جیتنا ہی آپ کی اصل کامیابی ہے۔  
                  ●●●

جمعہ، 22 اکتوبر، 2021

نعت ۔ تاثیر ہوئی / اے شہہ محترم صلی اللہ علیہ وسلم




تاثیر
(کلام/ممتازملک ۔پیرس)

    
یا نبی آپ ہی کے نام کی تاثیر ہوئی
ساری دنیا میں شناسائیء تحریر ہوئی

جس جگہ پاؤں بھی دھرنے کو نہ امکاں تھا کبھی
آپکے صدقے میں اس جاء میری جاگیر 
ہوئی

آپ نے کب میری کوئی بھی دعا رد کی ہے
مجھ سے ہی کوئی طلب کرنے میں تاخیر ہوئی 

مجھ کو ہی بات نہ کرنے کی ادا آتی تھی
یہ کرم ہے میری خاموشی بھی تقریر ہوئی

اڑ کے پڑ جائے جو سر میں کہے ممتاز سدا
خاک پاء آپ کی میرے لیئے توقیر ہوئی
     ......

پیر، 18 اکتوبر، 2021

● محور میں آ گیا/ شاعری


( مصرعہ طرح : 
دستک دیئے بغیر میرے گھر میں آ گیا )
        
وہ خواب تھا جو سوچ کے محور میں آ گیا
اک روز  سامنے میرے منظر میں آ گیا 

ہنس کر اسے جو دیکھا برابر میں آ گیا 
دستک دیئے بغیر میرے گھر میں آ گیا 

پیچھا چھڑا کے جس سے جہاں سے گزر گئے
وہ ہی خدائی خوار تو محشر میں آ گیا 

اب ہار جانے کا ہمیں پختہ یقین ہے
وہ جان جاں حریف کے لشکر میں آ گیا

آنکھیں چھلک پڑیں جو بہانہ ملا انہیں 
طوفان غم کا دل کے سمندر میں آگیا

کتنی سیاہیاں ہوئیں پوشیدہ  رات میں
آنچل میں اسکے شر نئے پیکر میں آ گیا 

ممتاز وہ  گناہ بڑا معتبر رہا
جو اہل اقتدار کے بستر میں آ گیا 
                ●●●
کلام
ممتازملک ۔پیرس

اتوار، 17 اکتوبر، 2021

ناشکری قوم کے صادق اور امین وزیر اعظم کا خطاب/کالم



ناشکری قوم کے صادق اور امین وزیر اعظم 😜 کا خطاب
تحریر:(ممتازملک۔پیرس)

تیل مہنگا آٹا دال چاول گھی چینی سب مہنگا ہے تو کیا ہوا اے ناقدری پاکستانی قوم تمہارا وزیر اعظم انگریزی تو اچھی بولتا ہے صرف 24 لاکھ روپے میں بمشکل یہ چھڑا چھانٹ گزارہ کرتا ہے اور ایک تم ہو کہ بیس 20 ہزار روپے مہینے کے کما کر گھر کے 8 ، 8 بندے عیش کرتے ہو  پھر بھی روتے رہتے ہو ۔ ارے بیوقوفو شکر کرو اتنا پارسا وزیر اعظم تمہیں ملا ہے ۔ جو پلے سے کھانا تک نہیں کھاتا صرف تمہارے غم میں ۔ صادق اورامین اتنا ہے کہ صرف 300 کنال کا گھر  لے رکھا ہے وہ بھی چاہتا تولندن اور امریکہ جا کر بکنگھم پیلس میں انہیں کے پلے کے رہ سکتا تھا ۔ سادہ اتنا ہے کہ اپنے ملازمین کے ہی کھانے اور کپڑوں پر ہاتھ صاف کرتا ہے ۔ پھر بھی تم اس پر تنقید کرتے ہو۔ خود کبھی بجلی کا بل نہیں دیتا اور بنی گالہ میں مزارات کے دیوں کا تیل ڈال ڈال کر اسے روشن کرتا ہے  ۔ اور تم لوگوں کو تین سال میں صرف صرف 3سو گناہ زیادہ بل دینا پڑا ہے تو مرنے والے ہو جاتے ہو۔
ارے کیوں کرتے ہوں اتنی باں باں ں ں ں
یہ ملک ہے اس کے مسائل مجھے کرسی پربیٹھنے سے پہلے منہ زبانی رٹے ہوئے تھے اب تمہارے غم کھا کھا کر میری یادداشت ہی جواب دے چکی ہے تو اس میں میرا کیا قصور ہے ۔ خود بھی کبھی لتیں بائیں ( ہاتھ پاوں) ہلا لیا کرو سب کچھ میں کروں ۔ تو وزارت کون کریگا ۔۔۔۔۔
                 ●●●

جمعہ، 15 اکتوبر، 2021

شکیب اکرم کی یاد میں/ شاعری

بھارت کے معروف شاعر خورشید اکرم صاحب کے 23 سالہ بیٹے کی ناگہانی وفات پر منظوم مرثیہ
ممتازملک ۔پیرس فرانس سے
                ۔۔۔۔۔۔۔۔

شکیب اکرم تیرے جانے سے بیٹا
ہماری زندگی میں اک خلا پیدا ہوا ہے 

بہت ہی مختصر  تم نے گزاری 
جدائی تیری کتنی جانکاہ ہے

تیرا انداز سادہ سی طبیعت اور حیا کا
تجھے یادوں میں زندہ کر گیا ہے

کبھی اٹھی کسی کی جو نظر تمہاری جانب
سمجھ لیتا ضرورت مند کا جو مدعا ہے

تھی بے اعتنائی کتنی مال و زر سے
ضرورت سے زیادہ جو ملا وہ بانٹتا ہے

نہ تھی آرام دہ بستر کی چاہت
تیرے ہاتھوں چٹائی پر تیرا تکیہ رکھا ہے 

مجھ ممتاز  لگتا ہے کہ ہر اک ملنے والا 
تجھے ابا  سے تیرے کچھ زیادہ جانتا ہے

جدائی کو تیری خورشید سہہ گئے 
یہ بس نزہت جہاں کا حوصلہ ہے
                 ●●●

دعا علی کے نعتیہ انتخاب پر تبصرہ


یوں تو شاعری ودیعت خداوندی ہے 
 کوئی کتنا ہی ذہین ہو یا بہترین لفاظ لیکن جب تک اللہ پاک نہ چاہیں وہ ایک مصرعہ بھی ترتیب نہیں دے سکتا ۔ اس کے کئی منازل آگے جانے کے بعد شروع ہوتا ہے نعت گوئی کا سلسلہ ۔ 
نعت کہنا عام طور پر ہونے والی شاعری سے کئی لحاظ سے مختلف ہوتا ہے ۔ دل جب حب رسول میں ڈوبتا ہے ۔ اللہ سے جب اسکے محبوب کی ثنا خوانی کی اجازت ملتی ہے تو۔م ہی نعت دلوں پر اترنے لگتی ہے۔ اس خوبصورت سلسلے کو دعا علی نے اپنے نعتیہ مجموعہ کلام میں عصر حاضر کےچیدہ چیدہ شعراء کرام کا کلام کو   یکجا کر کے ایک خوبصورت مجموعہ کلام میں پیش کیا ہے اور ہر رنگ کا پھول اسے ایک خوبصورت گلدستے کا روپ دے رہا ہے ۔ میں اپنی جانب سے دعا علی کو اس خوبصورت پیشکش اور حسین انتخاب پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتی ہوں ۔
 جو کئی سال سے انتھک ادب کی خدمت میں مصروف ہیں ۔ بنا کسی صلے کی تمنا کے وہ اپنا سفر خوش اسلوبی سے جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ میری بہت سی دعائیں اس خوبصورت اور محنتی شاعرہ دوست کے لیئے 
)شاعرہ کالمنگار۔ نعت خواں و نعت گو )
ممتازملک
پیرس۔ فرانس 
Mumtazmalikparis.com

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/