ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

بدھ، 30 دسمبر، 2020

* ● اے سال 2020 / اردو شاعری۔ اور وہ چلا گیا ‏


یہ سال 2020ء
کلام/ ممتازملک.پیرس 



کتنے پیاروں سے بچھڑنے کے دیئے ہیں صدمے 
آنسووں میں تو ہمیں یاد رہیگا اے سال 

درد ہی درد رہا رنج و الم سے پر تھا 
کیا بھلا اپنی صفائی میں کہے گا اے سال

جب بھی اپنا کوئی ہم کو نہ دکھائی دیگا  
آنکھ سے اشک کے جیسے تو بہے گا یہ سال

ڈوبتے وقت کی سرخی وہ ٹہرتی نبضیں
ساتھ سورج کے میرا دل بھی سہےگا اے سال 

یہ جہاں یوں بھی مکمل ہے تیرے میرے بنا
  ہمکو ممتاز سکھا کر ہی رہیگا اے سال   

      ●●●

منگل، 29 دسمبر، 2020

■ ● (54) بیوپار/ پنجابی کلام ۔ میرے میرے دل کا قلندر بولے ۔ او جھلیا



(54) بیوپار



اک تصویر دی مار نے لوکی
کر دے کی بیوپار نے لوکی

سوہڑیاں رناں کار بیٹھا کے
کوجیاں دے ہوڑں یار اے لوکی

اک پل نوں جے ساہ رُک جاوے
فیر پھلاں دے ہار نے لوکی

کمزوراں نوں زور وکھاوڑں
زور آور اگے ہار دے لوکی

سامڑیں آ کے جپھیاں پاوڑں
بچھوں خنجر مار دے لوکی

دھیاں والے جاڑندے نے اے
کیوں ہوندے لاچار نے لوکی

سچ بولن جے ودے کوئی
طعنے لکھ لکھ مار دے لوکی

حوصلہ مند نوں اگے کر کے
کلیاں سولی چاڑھدے لوکی

چنگا قدم اُٹھاون دے لئی
ممتاز کرن تکرار اے لوکی
●●●
کلام: مُمّتازملک
مجموعہ کلام:
میرے دل کا قلندر بولے 
اشاعت:2014ء
 ۔   ●●●                         

پیر، 28 دسمبر، 2020

● ایمانداری ‏/ ‏کوٹیشنز ‏


ایمانداری انسان کو کبھی نیچے نہیں گرنے دیتی ۔ نہ نظروں سے نہ مقام سے ۔ 
ہمیشہ سربلند رکھتی ہے ۔ 
(چھوٹی چھوٹی باتیں)
(ممتازملک۔پیرس)

جمعہ، 25 دسمبر، 2020

● جناح سے قائد تک اسوہ حسنہ و نظریہ پاکستان / کالم




جناح سے قائد اعظم تک
 نظریہ پاکستان 
تحریر: ممتازملک.پیرس



پاکستان کی تخلیق ایک خواب تھی تو پاکستان کا بانی بھی کسی طلسماتی شخصیت سے کم نہ تھا ۔ انگریزی بولتا تھا انگریزی سوٹ پہن کر جوان ہوا ۔ لیکن دل میں عشق محمدی صلی اللہ علیہ وسلم  کی ایسی تڑپ رکھتا تھا کہ سوچنا شروع کیا تو اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے افکار کو سینے سے لگا لیا ۔ پھر چاہے سولہ برس کا جناح برطانیہ کی یونیورسٹی میں داخلہ لیتے وقت اس کے ماتھے پر لکھا اسم محمد ص ع و  دیکھ کر اپنے قدم وہیں جما لیتا ہے تو بھلے یورپ کی چکاچوند میں اپنے کردار کی حفاظت کرتا ہوا، ہر وقتی مفاد سے دامن بچاتا ہوا، ہر منافقت سے الگ تھلگ رہ کر اپنے تقوی کا حقیقی امتحان دیکر یہ ثابت کرتا ہوا نظر آتا ہے کہ انسان کا لباس کیا ہو،  سے زیادہ کتنا مہذب ہو ، مکمل ہو یہ ضروری ہے اور اس کے کردار کی پاکیزگی اسے ہر حال میں مدنظر رکھنی چاہیئے ۔ 
محمد علی جناح سے قائد اعظم بننے کے سفر کے دوران ہر قدم پر اسوہ حسنہ کو اپنے فرمودات، نکات،  گفتار و کردار کا لازمی حصہ بنائے رکھا۔ 
مثلا سادہ الفاظ میں بیان کریں تو نظریہ پاکستان پیش کرنے والے کی اپنی زندگی  ایمان داری، امانت داری ، خودداری ، حیاداری، کردار کی پاکیزگی کی اعلی مثال تھی۔  پاکستان کا حصول اس لیئے کہ یہاں مسلمان اپنی مذہبی آزادی کیساتھ اور اقلیتیں اپنے عقائد کے مطابق محفوظ اور آذاد زندگی گزار سکیں ۔ جہاں قانون سب کے لیئے یکساں ہو۔ تمام صوبوں کو ان کی ضرورت کے حساب سے آسانیاں حاصل ہوں ۔ پاکستانی ہونا سب سے بڑی قومیت ہو اور ہر ایک کے لیئے قابل فخر ہو ۔ بنیادی انسانی حقوق کا احترام ہو ۔ میرٹ کی بنیاد پر روزگار اور عہدوں کی تقسیم ہو ۔ انصاف ہر ایک کی دسترس میں ہو ۔ معاشی طور پر کوئی طبقہ کسی دوسرے کے حقوق کو پامال نہ کر سکے ۔ مذہب کی بنیاد پر کسی کو شرانگیزی پھیلانے کی اجازت نہ ہو۔ ادارے خود کو عوام کا ملازم سمجھیں ۔ قومی خزانہ کسی کی ذاتی ملکیت نہ ہو ۔ وطن کی ترقی اور خوشحالی ہر پاکستانی کی زندگی کا مشن  ہو۔ 
سبھی علاقائی زبانوں کو ان کے علاقوں میں احترام ملے اور اردو ہماری قومی زبان ہو۔ دنیا میں ہم باوقار قوموں میں شمار کیئے جائیں ۔ آج ہم قائد کے اسی نظریئے کی گرد کو بھی نہیں پہنچ سکے ۔ ہماری بدنیتیاں ، ہوس زر ، کردار کی کمزوری نے آج ہمیں اس نظریے سے چوہتر سال کی دوری پر لا کھڑا کیا ہے ۔ اپنا اپنا احساب ہمیں خود کرنا ہو گا  اپنے اللہ کے سامنے  خود کو  جوابدہ مانتے ہوئے۔
قائد کے حسین خواب کو تعبیر میں ڈھالنا ہم پر قائد کی جانب سے فرض ہے ۔ یہ وہی قائد ہے جنہیں ہمارے اجداد نے سچ کی آواز سمجھ کر گواہی دی تھی کہ یہ جو کہتا ہے سچ کہتا ہے اس لیئے دنیا کو دکھا دو کہ تن من دھن یعنی جان مال آبرو آل اولاد ہر شے کو ایک ارادے کے  لیئے قربان کرنا کیسا ہوتا ہے ۔ اس اعتبار نے دنیا میں ہجرت اور قربانیوں کی  تاریخ رقم کر دی ۔ ایک ایسے تاریخ جس پر  آج تک وہ لوگ شرمندہ ہیں جو اس وقت اس آواز پر لبیک کہنے کی جرات نہ کر سکے اور آج ہر قدم پر انہیں "بابا جی ٹھیک کہتے تھے" کہہ کر اشک بہاتے ہیں۔ دو قومی نظریہ کا مذاق اڑانے والے آج قائد کے پیغام کو یاد کر کے اپنی زخم چاٹنے پر مجبور ہیں کہ آج کے بعد بھارت میں رہنے والا ہر مسلمان  ہر روز ہندووں کو اپنی وفاداری کا یقین دلاتے دلاتے مر جائے گا  اور  وقت نے ثابت کیا کہ محمد علی جناح کا قائد اعظم تک کا سفر ہر لمحہ ہر گھڑی اور لفظ لفظ ایک باکردار اور سچے رہنما کا سفر تھا ۔ آج تک دنیا کا کوئی دوست یا دشمن جس کے کردار میں چاہ کر بھی کوئی کمی کوئی برائی تلاش نہ کر سکا ۔ 
     اے قائد اعظم تیرے مشکور رہینگے 
دل تیری محبت سے یہ معمور رہینگے


ہم آج بھی تیرے دیئے اسباق کو لیکر
کرتے ہیں چراغاں رہ عشاق کو لیکر 
دل لے کے ہتھیلی پہ یہ منصور رہینگے 
اے قائد اعظم تیرے مشکور رہینگے 
                          ●●●

منگل، 22 دسمبر، 2020

● (41) دنیا تیرے کتنے رنگ/ اردو شاعری ۔ میرے دل کا قلندر بولے


(41) دنیا تیرے کتنے رنگ
 


دنیا کتنے رنگ بدل کر میرے سامنے آئے گی
اور تو کتنے دھوکے دیگی کتنے ناچ نچائے گی

نہ تجھ میں تہذیب کہیں ہے نہ تیرا ایمان کوئی 
جو تیرا اعتبار کریگا اسکو جل دیجائے گی

دل پر ایسا وار کریگی دل کے ٹکڑے چار کریگی 
روشن آنکھ اور سنتے کان میں کتنا زہر ٹپکائے گی

جو بھی تیرے پیچھے آیا رسوا ہوا بدنام ہوا 
جتنا تجھ سے دور میں بھاگوں اتنا پیچھے آئے گی

اپنے اپنے ظرف کے جیسا سب کا تیرے ساتھ رویہ
لیکن تو تو اک لاٹھی سے سب کو ہانکے جائے گی

تجھ سے تو ممتاز کی راہیں کبھی بھی مل نہ پائیں گی
تجھ میں ہے گر رتی غیرت منہ نہ مجھے دکھلائے گی 
●●●
کلام: ممتازملک 
مجموعہ کلام: میرے دل کا قلندر بولے اشاعت: 2014ء
●●●

● (23) حساب/ اردو شاعری ۔ میرے دل کا قلندر بولے


(23) حساب  



عورت کیساتھ ظلم کیوں یہ بے حساب ہے
اس ظلم پہ لکھی ہوئی کوئی کتاب ہے

ہر بار ایک چوٹ نئی منتظر رہی
اسکے کسی سوال کا کوئی جواب ہے

ہر بار چھری اسکے کلیجے پہ چلی ہے
ہر بار اسی کے واسطے بنتا نصاب ہے 

لہجہ بدل بدل کے ملیں سب کی دھمکیاں 
جھگڑا کوئی بھی ہو وہی وجہ خطاب ہے 

جس نے کیا خراب اسی کا بیاں ہے کہ 
عورت کے واسطے یہ زمانہ خراب ہے 

کتنے نقاب وقت کے چہرے پہ ڈال دو
ممتاز موضوع پردوں میں یہ بے نقاب ہے 
●●●
کلام: ممتازملک
مجموعہ کلام:
میرے دل کا قلندر بولے 
اشاعت:2014ء
●●●

بدھ، 16 دسمبر، 2020

● ◇ ہر ماں کو پرسہ/ نظم ۔ جا میں نے تجھے آزاد کیا


ہمارا پرسہ ہر ایک ماں کو 



کیا ہو گا وہاں عالم
 جب پھولوں نے پھولوں کو 
پھولوں کے جنازوں پر
ہر سمت بچھے دیکھا 
کیا ہو گا وہاں عالم
جب دل نے وہاں دل کے 
ٹکڑوں کو کٹے دیکھا  
کیا ہو گا وہاں عالم جب 
اشکوں نے آنکھوں کو 
خوں رنگ سنے دیکھا
دل رک سا گیا ہو گا 
دم سادھ لیا ہو گا 
لاشہ جو پڑے دیکھا
مجبور وہاں ہر اک 
دلسوز جگر لیکر 
پیارے کو کھڑے دیکھا  
😪😪😪😪
(کلام:ممتازملک ۔پیرس)

ہفتہ، 12 دسمبر، 2020

● متفرق اعزازت/ اعزازت


ممتاز ملک کو ملنے والے متفرق اعزازت و اسناد











نزم صدائے وطن ایوارڈ ، سند و میڈل
۔۔۔۔۔



دیار خان فاونڈیشن ء۔2019 دسمبر12
۔۔۔۔۔۔۔

  روزنامہ مناقب 
25
 دسمبر 2020ء
۔۔۔۔۔



● اردو ادب کا سفر / شعری مقابلے۔ اعزازات


فیس بک کے ادبی گروپ 
                "اردو ادب کا سفر "
میں وقتا فوقتا ہونے میں شعری مقابلے میں حاصل پوزیشنز۔ ممتازملک.پیرس 




















● تعمیر نو گروپ / اسناد ۔ اعزازات



اسناد گروپ تعمیر نو 

اصلاحی کہانی برائے اطفال



مضمون برائےحرمت رسول صلی اللہ علیہ وسلم 



مضمون برائے اقبال کا تصور عشق
●●●



جمعہ، 11 دسمبر، 2020

● [47] ڈور / اردو شاعری ۔ مدت ہوئی عورت ہوئے





[47]  ڈور  



رشتے نبھا رہی ہوں
rishte nibha rahi hoon
ریشم کی ڈور بُن کر
resham ki door bun kr
ہاتھوں میں زخم پاۓ
hathoon mein zakhm epay
کانٹوں سے پھول چُن کر
kantoon se phool chun kr
کوئ کہاں جیا ہے
koi khan jia hai
دنیا کی بات سُن کر
dunya ki bat sun kr
اپنا جہاں بسا لے
apna jahan basa le
اپنے ہی سر کو دُھن کر
apne hi sr ko dhun kr
ممّتاز مانگ رب سے
Mumtaz mang rab se
اس کے ہی گایا گُن کر
os k hi gaya gun kr
●●●
کلام: ممتازملک.پیرس 
مجموعہ کلام:
مدت ہوئی عورت ہوئے 
اشاعت: 2011ء
●●●

 

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/