ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

پیر، 2 نومبر، 2020

ایک بیچارہ/ ‏کالم


ایک بیچارہ 
(تحریر ممتازملک.پیرس)


کہتے ہیں وقت کے ولی کے پاس ایک نودولتیئے کا آنا ہوا اس نے انہیں اپنے انداز دکھا کر اپنے لباس کی قیمت  اور زیورات کی چمک دمک سے مرعوب کرنے کے تادیر کوشش کی ۔ اس ولی اللہ نے اسے کافی دیر تک یہ کرتب دکھانے کا موقع دیا اور جب اس آدمی کو کوئی ردعمل دیکھنے کو نہ ملا  وہ تھک ہارا تو بزرگ نے فرمایا اب آپ اپنا  منہ کھولیئے، یعنی گفتگو فرمایئے تاکہ میں آپ کی حیثیت کا اندازہ لگا سکوں ۔ ۔۔۔
کیونکہ انسان جب منہ کھولتا ہے تو وہ اس کی تربیت ، اسکے خاندان اور اس کی علمیت کا کھاتہ بھی کھول دیتا ہے ۔  
یہ ہی کچھ فرانس میں پچھلے دو روز سے ہو رہا ہے ۔ حسد ،جلن، دل کی سیاہی اور بھرپور زہر کیساتھ یہ منہاج مافیا کا عظیم سپوت میری کردار کشی کی مہم کے لیئے چھوڑا گیا ہے ۔ اس کے ایک ایک جملے سے اس کی ہر اصلیت ٹپک رہی ہے ۔ مجھے دھمکیاں دے رہا ہے، کبھی مجھے ہراساں کر رہا ہے ۔ کل تک یہ مردوں کے گلے پڑتا تھا پھر اس نے کئی خواتین کیساتھ منہ ماری کی اور اب میری کامیابیوں اور ترقی نے اس کی ایسی نیندیں اڑائی ہیں کہ بیچارہ کبھی اپنے بال نوچتا ہے تو کبھی اپنے پنجوں سے اپنا منہ نوچتا ہے ۔ حالانکہ نہ میں اسے ذاتی طور پر جانتی ہوں ، نہ میں اس کی پڑوسی ہوں اور الحمداللہ اس غلاظت کے ڈھیر کی میں رشتہ دار بھی نہیں ہوں ۔ نہ اسکے ساتھ میری جائیداد بٹنی ہے اور نہ کاروباری شراکت ہے اور تو اور یہ میری فرینڈ لسٹ تک میں شامل نہیں ہے ۔ہماری تو سالوں سے  آپس میں کبھی سلام علیکم جتنی بھی گفتگو بھی نہیں ہوئی ہے تو جھگڑے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ 
 آپ کو سمجھ تو آ ہی گئی ہو گی کہ جو لوگ دو دن سے اس کا مداری پنا دیکھ کر لطف اندوز ہو رہے ہیں یقینا وہ ماسٹر مائنڈ اس منہاجی سپوت کو اپنا کیا سمجھتے ہیں ۔ کسی نے سچ ہی کہا ہے کہ دشمن کو تکلیف دینی پے تو اپنے کام میں سر دھڑ کی بازی لگا دو ۔ تاکہ تم نہیں تمہاری کامیابی شور مچا دے ۔ 
میں نے بہت سوچا کہ اس کا کیا علاج ہونا چاہیئے کہ اسے حیا کا دامن تھامنے کا موقع مل سکے ۔ بہت سے مخلص بہن بھائیوں نے ایک انسان کو جلن اور حسد کا مریض بتا کر اپنی کمیونٹی کی بدنامی کا واسطہ دیکر مجھے کوئی بھی ایسا قدم بڑھانے سے روکا جس سے اس آدمی کو ہمیشہ کا نقصان اٹھانا پڑے ۔ سو سوچا عزت اور ذلت تو خدائے لم یزل کے ہاتھ میں ہے ۔ کوئی چاند پر تھوکتا ہے تو چاند میلا نہیں ہوتا یہ تھوک اسی کے منہ پر گرتا ہے ۔ جو شص دس منٹ کسی مرد کیساتھ بیٹھ کر احترام کیساتھ گفتگو نہیں کر سکتا اور ناقابل برداشت ہو جاتا ہے ۔ جسے خواتین جن ناموں سے پکارتی ہیں وہ میں خوب اچھی طرح جانتی ہوں ۔ اس کے ساتھ صرف ہمہمدردی کیجیئے ۔ بیچارہ دل کا مریض ہے ۔ شرپسندوں کے بہکاوے میں اپنی عزت خود ہی داو پر لگا بیٹھا ہے ۔ آپ سب سے گزارش ہے کہ اس کی اصلاح اور جسمانی و ذہنی صحت کے لیئے دعا کیجیئے ۔ روحانی بیمار انسان کی اخلاقی امداد کیجیئے ۔ اللہ تعالی اسے اپنے بچوں کے سر پر سلامت رکھے ۔ اور کمیونٹی میں آنے والے کام کرنے والی ، باصلاحیت اور نیک نام خواتین کی عزت کرنے کی توفیق عطا فرمائے  تاکہ وہ محفوظ ماحول میں اپنی ذمہ دارہداریاں سرانجام دے سکیں ۔ ۔ آمین
انسان اپنی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کھو دے تو لوگ اسے پاگل کہتے ہیں ۔ لیکن مہذب الفاظ اور دنیا  میں اسے نفسیاتی مریض کہا جاتا ہے ۔ جو لوگ دوسروں کے اظہار رائے کو اپنی انا کا مسئلہ بنا لیتے ہیں وہ نہ زندگی میں کبھی سکون نہیں پا سکتے نہ مر کر چین ۔ 
آپ سب سے اس مریض کے لیئے دعا کی اپیل ہے ۔ 
اور بیشک اللہ بہتر دلوں کا حال جاننے والا ہے 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/