ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

جمعہ، 9 اکتوبر، 2020

● چھوٹی ‏سی ‏چوری/ ‏بچوں ‏کی ‏کہانی




           چھوٹی سی چوری 
           کہانی: 
             (ممتازملک.پیرس)


چھٹی جماعت کے بچے اپنی کلاس کی جانب جاتے ہوئے آج کے ٹیسٹ کے لیئے فکر مند تھے ۔
 استاد نے آج بہت کم مہلت کیساتھ ٹیسٹ کا فرمان جاری کیا تھا ۔ سو کچھ بچے جو روز کا کام روز کرتے تھے وہ تو بے فکر رہے لیکن کامچور بچوں کی آج شامت آنے کو تھی ۔ جبھی ان کے چہروں پر پریشانی ناچ رہی تھی ۔
جماعت میں کرسی پر بیٹھتے ہی حسب عادت عارف نے دو تین کھلے بستوں میں سے کچھ نہ کچھ چرا کر غائب کر لیا ۔ ایک کی کاپی ، دوسرے کا پنسل تراش یعنی شاپنر اور ایک دوست  عمیر کا قلم یعنی پن ۔۔
استاد نے کلاس میں آتے ہی سب کو سلام کہا اور اپنی کتابیں اپنے بستوں (بیگز) میں ڈالنے کا حکم دیا ۔ اپنی اپنی ٹیسٹ کی کاپیز نکالیئے 
سبھی نے قلم اور کاپی نکال لی لیکن عمیر پریشانی سے اپنے بستے میں  اندر باہر سے کچھ تلاش کر رہا تھا ۔ عارف من ہی من میں میں اس کی پریشانی سے مزا لیتا رہا ۔ 
کیا ڈھونڈ رہے ہو 
استاد کی آواز آئی ۔۔
سر وہ میرا قلم نہیں مل رہا 
اچھا تو ٹیسٹ نہ دینے کا اچھا بہانہ ہے۔ 
نہیں سر میری پوری تیاری ہے ۔میں نے خود اپنے ہاتھ سے اپنا قلم اپنی جیومیٹری بکس میں رکھا تھا ۔ لیکن اب نہیں مل رہا ۔ 
عارف جو کوئی غریب یا ضرورت مند  نہیں تھا جسے چوری کرنا پڑتی بلکہ وہ اچھے مالدار گھر سے تعلق رکھتا تھا ۔ لیکن اسے چوری کرنا بھی ایک کھیل جیسا لگتا تھا ۔ اسے احساس ہی نہیں ہوتا تھا کہ اس چوری کے کھیل میں جو چیزیں اس کے کسی کام کی نہیں ہیں (کیونکہ اس کے پاس اس سے اچھی چیزیں موجود ہیں ) وہ دوسروں کے لیئے کتنی ضروری اور اہم ہو سکتی ہیں ۔ 
استاد نے عمیر کے کان کھینچے اور اسے سزا کے طور پر کلاس سے باہر کھڑا کر دیا ۔ اسے بتایا گیا کہ اسے اس ٹیسٹ سے بنا امتحان کے ہی فیل کر دیا جائیگا  ۔ 
یہ سن کر عارف کو دل میں بہت شرمندگی محسوس ہوئی کہ اس کا دوست فیل ہو گیا تو کہیں سالانہ امتحانات پر بھی اس کا نتیجہ اثر انداز نہ  ہو۔ یہ سوچ کر کہ اس کے چھوٹے سے مذاق یا حرکت سے کہیں اس کا دوست نقصان نہ اٹھا بیٹھے ۔ اس نے سوچا کہ
اب کیا کیا جائے 
کہ اس کا نام بھی نہ آئے اور عمیر کو واپس کلاس میں امتحان کا موقع بھی مل جائے ۔ 
اس نے۔استاد سے بیت الخلاء (ٹائلٹ) جانے کی اجازت طلب کی ۔ اور عمیر کا پن اس کی جیب ہی میں تھا ۔۔
اس نے جلدی سے ٹائلٹ کی جانب سے چکر لگا کر واپسی پر استاد صاحب کو بتایا کہ سر یہ گراونڈ میں قلم گرا ہوا دیکھا شاید یہ عمیر کا ہو ۔ استاد نے عمیر کو بلا۔کر قلم دکھایا 
عمیر نے فورا خوشی وہ قلم لیا اور ٹیسٹ دینے بیٹھ گیا ۔
عارف مسکرایا 
وہ جانتا تھا کہ سب سے اچھا ٹیسٹ عمیر ہی دیگا کیونکہ وہ تھا ہی سب سے لائق ۔
پیارے بچوں یاد رکھو جس حرکت سے کسی بھی دوسرے انسان کو تکلیف پہنچتی ہے نہ وہ مذاق اچھا ہے اور نہ ہی حرکت ۔ اور چوری کرنا تو ویسے بھی بہت بری حرکت ہے ۔ جو اللہ کو سخت ناپسند ہے ۔ 
  ●●●●                     ۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/