ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

اتوار، 30 اگست، 2020

● Turkey has released song on #Kashmir | Kashmir is my name.


Kashmir ahhhh 😢😴
Paradise in a blood river 






جمعہ، 28 اگست، 2020

● اسلام آباد کانفرس/ عالمی دعوت نامہ



قناعت / کوٹیشنز



حرام کمائی کی مجبوری اور زندگی کی ہر پریشانی سے نجات مل جائے گی 
           بس 
          قناعت کرنا سیکھ لیں ۔۔۔

          ( چھوٹی چھوٹی باتیں)
         (تحریر:ممتازملک.پیرس)

بدھ، 26 اگست، 2020

● نعتیہ محفل مشاعرہ و مسالمہ/ عالمی پروگرام



ان لائن نعتیہ مشاعرہ
محفل مسالمہ 



صدارت : زیب السناء زیبی 
مہمان اعزاز : ممتازملک.  پیرس
مہمان خصوصی : نور شمع 

نظامت: راجہ حارث دھنیال
پروگرام دیکھنے کے لیئے اس کا
 یو ٹیوب لنک نیچے موجود ہے ۔
 اسے کلک کیجیئے۔ 
15۔4بجے سے 10۔8بجے تک ممتاز ملک کو سماعت فرمائیے۔ 




● اے ‏محرم ‏/ اردو ‏شاعری ۔ منقبت۔ حسینی کلام


                       اے محرم


اے محرم تیری منڈیروں پر
 آنسووں کے چراغ جلتے ہیں 

داستانیں رقم ہوئیں خوں سے
غم جگر پاش کتنے پلتے ہیں 

 روکتے نہ حسینیوں کو اگر
سیکھتے تیر کیسے چلتے ہیں 

شہر تشنہ لبوں کا ہے جسکی
خاک اپنی جبیں پہ ملتے ہیں

جیتنا ہارنے سے بدتر تھا 
ہاتھ سارے یذید ملتے ہیں 

قافلہ جا رہا جنت کو
ہم اسی نقش پا پہ چلتے ہیں 

کیوں نہ سوچا جلا کے خیموں کو
یہ وہ سورج نہیں جو ڈھلتے ہیں

یہ تو ممتاز   ماہتاب ہیں وہ
روز صدیوں سے جو نکلتے ہیں    
 ●●●


منگل، 18 اگست، 2020

● ممتازملک ۔ آن لائن مشاعرہ ۔ شریف اکیڈمی



21 جون 2020ء




جذبہ نیوز کے تعاون سے شریف اکیڈمی جرمنی کے زیر اہتمام آن لائن مشاعرہ 



پیر، 17 اگست، 2020

● ممتازملک کا کلام انہیں کی زبانی




وہ تجھے پیار کے بولوں سے دیوانہ کر کے

ممتازملک کا کلام انہیں کی زبانی 


● پنجابی مشاعرہ / عالمی دعوت نامہ







https://m.facebook.com/photo.php?fbid=3173759489377673&id=100002309588833&set=a.612548165498831&sfnsn=scwspmo&extid=zO2d9sVKH2F19d1h

ممتاز ملک انٹرویو۔ خواجہ اکرام


ممتازملک کیساتھ آن لائن گفتگو ۔ 
خواجہ اکرام الدین 

https://m.youtube.com/watch?feature=youtu.be&v=gdE_owofQBA




● محترمہ ممتاز ملک کے ساتھ گفتگو/ ظفر شیخ ڈنمارک


SBI tv ڈنمارک سے ظفر شیخ کیساتھ خصوصی گفتگو

https://youtu.be/pMJqx_Q3-2ohttps://youtu.be/pMJqx_Q3-2o







■ دل والا چرخہ ۔ پنجابی کلام۔ او جھلیا


دل والا چرخہ


دل والا چرخہ چلا کے میں ویکھیا 
رب کولوں دور وی جا کے میں ویکھیا 

کتھے وی نہ سکھ ملے جندڑی نمانی نوں 
کوئی وی اخیر نئیں دکھ دی کہانی نوں 
ترلا وی غماں اگے پا کے میں ویکھیا 
   دل والا چرخہ چلا کے میں ویکھیا

بھار آپی چکناں اےاپنے گناہواں دا
کوئی حصہ پائے کدوں کسے دی سزاواں دا
سنگتاں نوں بڑا آزما  کے میں ویکھیا
دل والا چرخہ چلا کے میں ویکھیا 


رستے نوں موڑنے دی اپڑیں جے چاہ نئیں 
منزلاں تے پہنچنے دی فیر کوئی راہ نئیں 
ممتاز نوں خود سمجھا کے میں ویکھیا 
    دل والا چرخہ چلا کے میں ویکھیا
●●●

منگل، 11 اگست، 2020

باب ‏دعا ‏/انٹرویو ‏


اس سوالنامہ کو مکمل کرکے ہمیں سینڈ کردیں ۔ 

                  انٹرویو   
 بابِ دعا۔۔۔۔۔آپ کا نام
    ممتازملک 
باب دعا ۔۔۔۔ قلمی نام 
     ممتاز
بابِ دعا۔۔۔۔۔لکھنے کی ابتداء کب اور کیسے ہوئی ؟ ۔
راولپنڈی میں میری پیدائش ہوئی ۔ وہیں سے میٹرک گورنمنٹ گرلز ہائی سکول نمبر 2 ۔ مری روڈ سے کیا۔ ایف اے ۔بی اے پرائیویٹ ہی پڑھا ۔  مطالعے کا جنون کی حد تک شوق تھا اور ہے ۔ 
بچپن ہی سے الفاظ کا رکھ رکھاو اچھا لگتا ہے ۔ جب سے شعور کی دنیا میں قدم رکھا خود کو لکھتے پایا۔ 
باب ِدعا۔۔۔۔ ادب سے وابستہ مشاغل ؟ ۔
مختلف اصناف میں لکھتی ہوں ۔ شاعری، کالمنگاری، مختصر کہانیاں ، کوٹیشنز ، افسانے ۔۔۔۔
بلاگر بھی ہوں ۔ نعت گوئی اور نعت خوانی میرا پہلا عشق ہے۔ 
بابِ دعا۔۔۔۔۔۔آپ کے خیال میں اچھا ادب کیا ہے ؟ 
ہر وہ تحریر جو آپ کے پڑھنے والے کو کسی تجربے اور مشاہدے سے کسی دنیا کی خبر دے اور اس کے خیالات میں دنیا کو سمجھنے کی کوئی حس بہتر کر دے یا پیدا کر دے ۔ میں اسے ایک اچھا ادب کہتی ہوں ۔ 
بابِ دعا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اردو زبان کا مستقبل کیسے دیکھتے ہیں ؟
اردو زبان اپنوں کے ہاتھوں خطرے میں ہے جبکہ غیروں  کے ہاتھوں بلندی پر ۔
بابِ دعا۔۔۔۔شاعری کے بارے میں آپکا کیا خیال ہے شاعری کیا ہوتی ہے ؟
حد سے زیادہ حساس دل کی آواز جب موسیقیت کے ساتھ ایک ردھم کیساتھ تال میل رکھتے ہوئے برآمد ہوتی ہے تو اسے شاعری کہتے ہیں ۔
بابِ دعا۔۔۔۔۔ آپ کی نظر میں تخلیق کسے کہتے ہیں ؟
تخلیق وہ چیز ہے جو انسان کے اندر  اس کے جذبات کا خون پی کر پلتی ہے ۔  جس میں کوئی ملاوٹ نہ ہو ۔ جیسی آپ کے ذہن پر اتری ویسی ہی آپ نے قلم کے ذریعے صفحہ قرطاس پر بکھیر دی ۔ یہ ہی اصل تخلیق ہے۔
بابِ دعا۔۔۔۔۔۔ اب تک کتنے افسانے، نظمیں یا غزلیں / کتابیں لکھ چکے ہیں اندازاً؟
میری اب تک 5 کتابیں شائع ہو چکی ہیں ۔ 
1۔ مدت ہوئی عورت ہوئے 
  2011ء/ شعری مجموعہ کلام 
2۔ میرے دل کا قلندر بولے 
2014ء شعری مجموعہ کلام 
3۔ سچ تو یہ ہے 
2016ء منتخب مضامین /کالمز
4۔ اے شہہ محترم صلی اللہ علیہ وسلم
2019ء نعتیہ مجموعہ کلام 
5۔ سراب دنیا 
2020ء شعری مجموعہ کلام 
زیر طبع: 5 کتابیں 
1۔پنجابی مجموعہ کلام 
2۔کوٹیشنز بک بنام چھوٹی چھوٹی باتیں 
3۔کالمز کا مجموعہ 
4۔شعری مجموعہ کلام 
5۔نظموں کا مجموعہ 
بابِ دعا۔۔۔۔۔ کسی ادبی گروہ سے وابستگی ؟
فرانس میں پاکستانی خواتین کی پہلی نسائی ادبی تنظیم
"راہ ادب"کی بانی اور صدر ہوں ۔ ہماری کوشش خواتین لکھاریوں کی رہنمائی کرنا ہے ۔
بابِ دعا۔۔۔۔ ادب تخلیق ہو رہا ہے مگر تہذیب ختم ہو رہی ہے ۔ اس کی کوئی وجہ آپ کے خیال میں ؟
اس کی وجہ ہمارے ہاں اکثریت کا منافقانہ طرز زندگی ہے ۔ جو ہم کہتے ہیں وہ کرتے نہیں ہیں اور جو کرتے ہیں اسے کہنے اور تسلیم کرنے کی ہمت نہیں جٹا پاتے ۔ سو گندم بیجو گے تو گندم ہی پاو گے آم تو نہیں پا سکتے۔
جب آپ خود  تہذیب اور تمیز کے دائروں  کا احترام نہیں کرتے، تو آپ کی اولاد آپ کی باتیں سن سن کر تو مہذب ہونے سے رہی۔  وہ آپ کے اقوال سے زیادہ آپکے اعمال کی پیروکار ہوتی ہے ۔ 
بابِ دعا۔۔۔۔۔ آپ کی نظر میں اک صاحب ِ قلم کا نظریہ کیا ہونا چاہیے ؟ ۔
ایک لکھنے والے کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے معاشرے کے تغیرات سے واقف رہے اور اس کی خامیوں سے خبردار کرتا رہے ۔ اور اس کی اچھائیوں کو ابھارتا رہے۔ اس کے پیش نظر ہر صورت انسانیت کی بھلائی رہنی چاہیئے ۔ 
بابِ دعا۔۔۔نوجوان نسل کے لیے کوئی پیغام ۔
   نوجوانوں کو معلوم ہونا چاہیئے کہ جوانی سے زیادہ بیوفا اور کوئی دور نہیں ہوتا ۔ لیکن یہ بہت توانائی بھرا زمانہ بھی ہوتا ہے ۔ اپنی توانائیاں مثبت کاموں ہی میں صرف کیجیئے ورنہ یہ کاش بن کر آپ کی زندگی کا روگ بن جاتے ہیں ۔
                       ۔۔۔۔۔۔



خودمختار ‏کشمیر ‏ایک ‏فتنہ




      دنیا کی سب سے بڑی جیل 
             ہائے میرا کشمیر 


تاریخ گواہ ہے کہ برصغیر کی تقسیم اسی فارمولے پر ہوئی تھی کہ جن علاقوں میں ہندو اکثریت ہے وہ بھارت میں شامل ہونگے اور مسلم اکثریت کے علاقے پاکستان کا حصہ ہونگے۔ لیکن اس واضح  اصول کے باوجود بھارتی لیڈران نے اندرونی سازباز کے ذریعے کئی مسلم علاقوں پر جبری قبضہ کیا یا ان علاقوں کی عوام سے حق رائے دہی (ووٹنگ)  کو غضب کرتے ہوئے وہاں کے حکمرانوں سے کوڑیوں کے بھاو انسانی زندگیوں اور ان کی سرزمین کا  سودا کیا ۔ اسی کے تحت حیدر آباد ، جونا گڑھ ، بہار ، یوپی ، سی پی ، گجرات اور بہت سے علاقے جو قانونی اخلاقی مذہبی ہر لحاظ سے پاکستان کا حصہ تھے ، لیکن بھارتی ساز باز نے ان علاقوں کو دھمکا کر  یا خرید  کر یا جبرا اپنے قبضے میں لے لیا اور  اس  سے بڑی بے ایمانی  کشمیر کے حکمران کیساتھ مل کر کشمیریوں کی غیر انسانی خریدوفروخت جیسے شرمناک عمل سے کی گئی ۔ کشمیر کا کچھ حصہ ہمارے قبائلی جوانوں کی بہادری سے آذاد کشمیر  کے نام سےحاصل کر لیا گیا لیکن فوجی اسباب  کی کمی کی وجہ سے وہاں بڑی جنگ کے وسائل نہ ہونے کے سبب باقی موجودہ  مقبوضہ جموں و کشمیر پر بھارتی افواج اتار کر اس علاقے پر قبضہ کر لیا گیا ۔ جسے 5 اگست 2019ء کو اس کے ساری انسانی حقوق غصب کرتے ہوئے دنیا کی سب سے بڑی جیل بنا دیا گیا ۔ 
کشمیر کا مسئلہ دنیا بھر کے لیئے تباہی کی ایک گھنٹی ہے جو موقع موقع پر بجائی تو جاتی ہے لیکن اس کے بعد پھر سے ایک معنی خیز خاموشی چھا جاتی ہے ۔  آخر کیا وجہ ہے کہ ستر سال سے اپنی جان مال عزتوں کی بے مثال قربانیوں کی تاریخ رقم کرنے والی کشمیری قوم اپنا حق رائے دہی حاصل نہیں کر سکی ۔ اس علاقے کی قسمت کا فیصلہ اس کی عوام کے ہاتھوں نہ ہو سکا ؟ 
وجہ وہی ہے جودنیا میں ایسی تحریکوں کی ناکامی میں نظر آتی ہے یعنی ان کے رہنماوں میں شامل وہ کالی بھیریں جو آئے دن اپنے ضمیر کا سودا کر کے خود تو عیاشی کر تے  ہیں لیکن آذادی کی تحریکوں میں کیڑے کی طرح لگ جاتے ہیں ۔ روز ایک نیا شوشہ چھوڑتے ہیں اور بنتی بنتی رائے عامہ کو سبوتاژ کر دیتے ہیں ۔ اپنے سینے پر پاکستان کا پرچم لپیٹ  کر آسودہ خاک ہو جاتے ہیں  اور یہ بے ضمیر کالی بھیڑیں ان
 جوانوں کا خون  نالیوں میں بہا دیتے ہیں ۔ عزتوں کے لٹیروں کے ہاتھ مضبوط کر دیتے ہیں ۔ کشمیر میں بھی پاکستان یا بھارت کیساتھ الحاق کے بنیادی اصول کیخلاف ایسے ہی رہنماوں کی زہر فشانیاں عالمی تناظر میں اس کیس کو نہ مضبوط ہونے دیتی ہیں اور نہ ہی  سنجیدگی اختیار کرنے دیتی ہیں ۔ اسی لیئے یہ مسئلہ تصفیہ طلب ہی رکھا جا رہا ہے ۔ اس کے قصور وار اسی سرزمین سے تعلق کی دعوے داری کرنے والے یہی شرپسند نام نہاد رہنما ہیں ۔ جو خود تو کشمیر سے باہر رہ کر دنیا بھر کی نعمتوں سے مستفید ہوتے ہیں لیکن سال میں دو چار بار اس کی پستی ہوئی کشمیری عوام کی تحریکوں کی جڑوں میں زہر ڈالنے کے لیئے منظر پر آ موجود ہوتے ہیں ۔  جبکہ نہ تو کشمیر کے لیئے ہونے والے کسی مظاہرے میں ان کی اولادیں شامل ہوتی ہیں اور نہ ہی۔ان کے گھروں کی خواتین ۔ ان کے لیئے کشمیری مظاہرے کا دن گھروں میں دعوتوں اور پکنک کا دن ہوتا ہے ۔ ایسے مواقع پر مظاہروں میں اگر پاکستانی خواتین کسی کی جانب سے مدعو کرنے یا درخواست کرنے پر آ بھی جائیں تو ان جلسوں میں شامل بیہودہ چھڑے چھانٹ نوجوان ان پر اشارے بازیاں کرتے ہیں ۔ان کی کردار کشی کی جاتی ہیں اور  جانے کیا کیا زہر اگلا جاتا ہے ۔ کیونکہ خود انکے ساتھ انکے اپنے گھر کی خواتین موجود نہیں ہوتیں اور وہ دوسروں کی خواتین ان کے لیئے تماشے کا سامان ہوتی ہیں ۔ انکے یہاں آنے کا مقصد انہیں دکھائی نہیں دیتا جس کے سبب ان کی زیادہ عزت کی جائے کہ وہ اپنے تمام ضروری کام چھوڑ کر اپنے بچوں کو اس مقصد کے لیئے تحریک دلا کر یہاں تک ساتھ لیکر آئی ہیں ۔ 
لیکن یاد رکھیئے دنیا کی ایسی کوئی تحریک کبھی نہ تو  کامیاب ہوئی ہے نہ ہی ہو سکتی ہے جس میں اس کے اپنے رہنماوں کی گھر کی عورتیں ان کے ساتھ نہ کھڑی ہوں ۔ اپنے گھر کہ خواتین کو اپنی ہی تحریک سے الگ کر دینے کا مطلب ہے کہ آپ نے اپنی ہی تحریک کا آدھا بدن مفلوج کر لیا ۔ اب آپ گھسٹ سکتے ہیں کامیاب کبھی نہیں ہو سکتے ۔ 
کشمیر کے لیئے ایک شرپسندانہ نعرہ جسے ہوا دی جا رہی ہے وہ ہے خودمختار کشمیر ۔  جبکہ کشمیر کا محل وقوع، آبادی ، اور دیگر عوامل اس بات کو واضح کرتے ہیں کہ 
خودمختار کشمیر علاقے کا ایک بہت بڑا فتنہ بن جائے گا ۔  اسکی حیثیت خطے میں ایک بلیک میلنگ پوائنٹ سے زیادہ  ہر گز نہیں ہوگی ۔ بڑی طاقتیں اسے اپنے اڈے کے طور استعمال کرتے ہوئے دنیا کے لیئے ایک بڑا فتنہ بنا دینگی ۔ خود کشمیریوں کا وجود اور نسل خطرے میں پڑ جائے گی ۔ انکی آمدنی کو محظ سیاحت اور قالین بافی سے منسلک کرنا ایسا ہی ہے جیسے کسی مریض کو علاج کے بجائے خود ساختہ طور پر آکسیجن کے سلنڈر پر تمام عمر گزارنے کا مشورہ دیدیا جائے۔ ایسے مشیران اور رہنما ہی کشمیریوں کے سب سے بڑے دشمن ہیں ۔  
 کشمیریوں کو حق رائے دہی ضرور ملنا چاہیئے اسی طرح جس طرح تقسیم ہند کے وقت ریاستوں کے لیئے اصول وضح کیا گیا تھا ۔ جس کی رو سے وہ  تمام علاقے جو مسلم اکثریتی ہیں، پاکستان کا حصہ ہونگے جبکہ تمام ہندو اکثریتی علاقے بھارت کا حصہ ہونگے ۔ اسی اصول کے تحت  کشمیر کو پاکستان کا لازمی حصہ سمجھتے ہوئے پاکستان 73 سال سے بھارت جیسے مکار دشمن کیساتھ حالت جنگ میں ہے ۔ کشمیری  ووٹ کے ذریعے   پاکستان یا بھارت میں سے جس  بھی ملک کیساتھ شامل ہونا چاہیں ہو سکتے ہیں ۔ 
لیکن 5 اگست 2019ء کی بھارتی جآرحیت اور سازش کے بعد وہاں جس طرح سے مسلم کشی کی جا رہی ہے ، وہاں کی زمینوں کو غیر کشمیوں کی ملکیت بنایا جا رہا ہے اور غیر کشمیریوں کو وہاں جبرا آباد کیا جا رہا ہے ۔اس کے بعد اب اس حق رائے دہی کے لیئے مذید مضبوط مقدمے کی ضرورت ہے جس میں 5 اگست 2019ء سے پہلے سے یہاں آباد کشمیریوں کو ہی اس علاقے کے فیصلے کی لیئے ووٹ کا حق دیا جائے اور انہیں کا فیصلہ آخری ہونا چاہیئے ۔ مصنوعی کشمیریوں کو کبھی بطور ووٹر قبول نہیں کیا جا سکتا ۔ ایسا ہونا کشمیریوں کے خون اور لٹی ہوئی عزتوں کیساتھ کھلی غداری ہو گا ۔۔اور سچا کشمیری کبھی غدار نہیں ہو سکتا 
                   ۔۔۔۔۔۔۔۔

جمعہ، 7 اگست، 2020

آبگینے



آبگینے کانچ کے ہیں 
خوابگینے کانچ کے ہیں
یہ نگینے

 

منگل، 4 اگست، 2020

میرا کیا ہو گا۔ شاعری ۔ پبلشڈ



کیا ہو گا 
ممتاز ملک . پیرس 


میں نے تو کھول کےرکھدی ہے حقیقت ،میری 
تو جو ہر بھید چھپائے گا، میرا کیا ہو گا

میرے ہر گیت کی ہر تان، تیرے نام سے ہے
تو الگ گیت جو گائے گا ،میرا کیا ہو گا

چھوڑ کے سارا جہاں ہم نے ، تجھے ساتھ لیا
ساتھ جو تو نہ نبھائے گا ،میرا کیا ہو گا

تیری ہر بات قسم کھانے کی ،محتاج ہے کیوں 
نہ یقیں پھر بھی جو آئیگا  ،میرا کیا ہو گا

وہی بہتر ہے تیرے واسطے مجھ سے زیادہ 
کوئی احساس دلائیگا ،میرا کیا ہو گا 

تجھ سےوابستہ کوئی رشتہ، تیرے رشتے سے
مجھ کو دن رات ستائے گا ،میرا کیا ہو گا

میری چاہت کی جلن میں،کوئی جادو ٹونہ
کر کے تعویذ جلائے گا، میرا کیا ہو گا

دل کی دیوار پہ کھینچیں ہیں 
لکیریں اتنی 
تو نہ گر انکو مٹائے گا ، میرا کیا ہو گا

اب کوئی چہرہ کرے قید، تو آواز کوئی 
قید  آواز سنائے گا، میرا کیا ہو گا

ماسوا میرےکسی اور کو، اےدوست اگر 
کہہ کے ممتاز بلائیگا، میرا کیا ہو گا
●●●






x

اتوار، 2 اگست، 2020

کشمیر ‏بنے ‏گا ‏پاکستان ‏


تم ہم سے ہماری آنکھیں چھین سکتے ہو خواب نہیں 
تم ہم سے ہماری زبان چھین سکتے ہو آواز نہیں 
تم ہم سے دل چھین سکتے ہو جذبات نہیں 
تم ہم سے ہمارا دماغ چھین سکتے ہو سوچ نہیں ۔۔۔۔
کشمیر کا فیصلہ کشمیری کرینگے 
اور پاکستان ہر کشمیری کے لہو میں دوڑتا ہے 
ہونٹوں ہر مسکاتا ہے
آنکھعں میں بستا ہے 
اسی لیئے کشمیر بنے گا پاکستان
                   (ممتازملک۔پیرس)

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/