ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

اتوار، 31 مئی، 2020

اصلی ‏جنت ‏کے ‏خیالی ‏راستے/ کالم


   اصلی جنت کے خیالی راستے
             تحریر:ممتازملک.پیرس)



ایک محفل دعا میں ایک خاتون نے اپنے محفل جمعہ میں نہ آنے کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ دیکھیں بھئی میں تو جمعے کی نماز کے بعد کسی خاص الخاص کے گھر بھی نہیں جاتی ، چاہے کوئی بھی، کتنا بھی ، ضروری پروگرام ہی کیوں نہ ہو۔ پوچھا کیوں؟  تو بولیں کیونکہ میں اس روز اتنے اتنے ہزار بار فلاں فلاں وظیفہ پڑھتی ہوں اس سے ہفتے بھر میں کیئے ہوئے سارے گناہ اللہ پاک معاف فرما دیتا ہے ۔۔۔ہم نے پوچھا کہ گناہ تو آپ نے اللہ کے حضور نہیں بندوں کے ساتھ کیئے تو اللہ پاک اپنے بندوں کے معاف کیئے بنا اگر وہ گناہ اتنی آسانی سے معاف فرما دیتا ہے تو پھر اپنے ہی کلام پاک میں بار بار حقوق العباد کی تکرار کیوں کرتا ہے ؟ کیا ضرورت ہے انسانوں کی، رشتوں کے حقوق کی بات کرنے کی، اسے ادا کرنے کے لیئے سخت تاکید کرنے کی؟ 
یہ صرف ایک واقعہ تھا مثال کے طور پر، ورنہ جہاں دیکھیں گھر، باہر ،سوشل میڈیا ہر جگہ پر ہر منٹ میں ایسے ایسے وظائف بانٹے جا رہے ہوتے ہیں کہ اس کے  عوض نعوذ باللہ نہ تو حقوق اللہ کی فکر کرنے کی کوئی ضرورت ہے اور نہ ہی حقوق العباد کو کسی کھاتے میں گننے کی ۔ قتل کریں ، یتیموں کا مال کھائیں ، بیواؤں کی زندگی عذاب کر دیں ، دوسروں کی عزتیں پامال کر دیں ، چوری کریں ، ڈاکہ ڈالیں، جھوٹ بولیں  غرضیکہ کوئی بھی گناہ کر لیں ۔ اور بے فکر ہو جائیں۔ آپ کی معافی تلافی کے لیئے ایک ہزار ایک من گھڑت کہانیوں کے ساتھ وظائف کے نام پر بے فکری پیکچز موجود ہیں ۔ جنت تو آپ کے ہی انتظار میں تیار کی گئی تھی کہ کب آپ اپنے وظائف کے  زور پر اسے فتح کرتے ہیں ۔ کیونکہ اعمال کے زور پر اسے پانے کا دم خم تو اب کسی نام نہاد مسلمان میں شاید رہا نہیں ۔ تو آپ بھی اللہ کے ناموں کا ورد اس سے اپنی ذہنی طاقت میں اضافے ، اچھے نصیب کی دعا، اچھے اعمال کی توفیق طلب  کرنے کے بجائے یہ ہی سوچ کر،  کر رہے ہیں کہ اس کے زور پر سات خون آپ پر معاف ہو جائینگے تو آپکو اشد ضرورت ہے کسی اچھے ماہر نفسیات سے رابطہ کرنے کی اور ایک بار  قران پاک مکمل ترجمے اور تفسیر کیساتھ سمجھ کر پڑھنے کی، اسی طرح ، جسطرح ایک غیر مسلم اسلام میں داخل ہونے سے پہلے اسے سمجھتا ہے۔ اپنی زبان میں سمجھ کر اس پر یقین حاصل کر لیتا ہے تو پھر قران کو اسلام کا دروازہ سمجھ کر ، اس میں داخل ہو کر،  فلاح کا گھر یعنی اعمال سے حاصل کردہ جنت پا لیتا ہے ۔ اصل جنت جس میں اسے دنیا کا سکون بھی حاصل ہو جاتا ہے اور آخرت کی فلاح بھی ۔ کبھی غور کیجیئے ۔ اس طرح سے مسلمان ہوئے لوگوں کے چہروں کو غور سے دیکھیئے گا (جنہوں نے اسلام کسی سے نکاح کرنے کی غرض سے  اور نہ ہی کسی مالی مفاد میں  قبول کرنے کا ڈرامہ کیا ) اور سیکھیئے گا کہ سکون کیا ہوتا ہے ، کامیابی کسے کہتے ہیں اور مسلمان کیسا ہوتا ہے ۔ ہم جیسے تارکین وطن کم از کم اس لحاظ سے تو بیحد خوشنصیب سمجھتے ہیں خود کو ، کہ ہمیں ایسے پرسکوں نو مسلمان چہروں کو دیکھنے اور ان سے ملنے اور ان کی عملی زندگیوں سے کچھ نہ کچھ سیکھنے کا موقع  کبھی نہ کبھی مل ہی جاتا ہے ۔ 
کاش ہمارے ممالک  میں ہم پیدائشی مسلمانوں کے اندر بھی ہمیں ان نومسلموں جیسا  عملی اسلام دیکھنا نصیب ہو سکے ۔ جو وظائف کے زور پر اپنے لیئے جادوئی جنت حاصل کرنے کے لیئے اپنے دن اور اوقات مخصوص نہیں کرتے ۔ بلکہ اپنے اعمال سے اللہ کے حضور اپنی عاجزانہ کوششیں پیش کر دیتے ہیں اور  اپنے کردہ ہی نہیں ناکردہ گناہوں پر بھی اپنے آنسو نچھاور کرتے ہیں ۔ کفارے ادا کرتے ہیں ، تلافیاں کرنے کی جدوجہد میں رہتے ہیں ۔ تو اللہ ان سے پیار کیوں نہ کرے ؟ اللہ اپنی اس مخلوق سے محبت کیوں نہ کرے جو اس کے احکامات بجا لاتی ہے ؟ اور اس سے محبت کرنے پر کہاں مجبور ہے کہ وہ نافرمانوں کو بنا اعمال صالح کے جنتوں میں داخل کر کے صالحین کی دل آزاری کرے ؟ جبکہ وہ خود فرماتا ہے کہ ان نافرمانوں کیلیئے دردناک عذاب ان کا منتظر ہے ۔ 
سو وظیفے بانٹ کر اور وظیفے پڑھنے میں جو دنوں اور گھنٹوں آپ نے خود کو پابند کرنا ہے یقین کیجیئے اس سے  بیسویں حصے کے وقت میں بھی اگر اسکے بندوں کی خیر اور بھلائی کا کوئی کام سرانجام دے لینگے تو آپکو اصلی جنت کے لیئے نقلی اسباب کبھی کھوجنے نہیں پڑیں گے ۔ اصل منزل تک پہنچنے کے لیئے اصل اور درست راستہ اختیار کرنا پڑتا ہے ۔ خوابوں اور خیالی راستوں کے ذریعے حاصل ہونے والی جنت کا سفر آنکھ کھلتے ہیں ہوا ہو جاتا ہے۔  بالکل اسی طرح جسطرح خیالی پلاو سے پیٹ نہیں بھرتا اور نہ ہوائی قلعے میں رہا جا سکتا ہے ۔ 
 علماء کرام اور مولانا حضرات بھی اگر وظائف بانٹنےکے بجائے لوگوں  پر ان کے رشتوں اور انسانیت کے حوالوں سے اپنی ذمہ داریاں ، فرائض اور اللہ تعالی کے ان سے متعلق  سچے احکامات پہنچانا شروع کر دیں ۔ اسے اپنے خطبات کا محور بنا لیں تو اس سے انکی عزتوں میں نہ صرف مزید اضافہ ہو گا بلکہ لوگوں کو اپنے دین کی سمجھ بھی حاصل ہو سکے گی ۔ دین کو وظائف میں بانٹ کر لوگوں کو آپ اسی طرح سے اعمال صالح سے دور کر رہے ہیں جیسے ایک نشہ بیچنے والا، انسان کو عملی زندگی سے دور کر دیتا ہے ۔ خدارا خواب بیچنا بند کر دیجیئے ۔ اب اور کتنا تباہ ہونا رہ گیا ہے 😪😢
                 ۔۔۔۔۔۔۔۔

جمعرات، 28 مئی، 2020

زانیوں سے ہمدردی / کوٹیشنز



   زانیوں سے ہمدردی

لعنت ہے ان سب لوگوں پر جو خود کو مسلمان بھی کہتے ہیں اور زنا اور زانیوں کی وکالت بھی کرتے ہیں اور انہیں سزا دی جائے تو ان کے غم میں تڑپنے بھی لگتے ہیں ۔
                 (چھوٹی چھوٹی باتیں)
                       (ممتازملک.پیرس)
قران پاک میں اللہ پاک فرماتے ہیں کہ
   

شادی ‏شدہ ‏مرد ہی کیوں ؟/ کالم



    شادی شدہ مرد ہی کیوں ؟
                         (تحریر:ممتازملک.پیرس)

یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے ہمارے معاشرے میں ہی نہیں دنیا بھر میں شوبز سے وابستہ خواتین کی اکثریت  جسم فروشی کے دھندے سے وابستہ ہوتی ہیں ۔ اور انہیں اپنے اس دھندے پر کوئی شرمساری بھی نہیں ہوتی ۔ کوئی ایک ادھ فیصد ہی خواتین ایسی ہونگی جو اس غلاظت خانے میں رہ کر بھی اس گندگی سے بچی ہوئی ہونگی ۔ فن کے نام پر عریانیت اور فحاشی کا یہ بازار کبھی ٹھنڈا نہیں پڑا ۔ اس پر یہ ہی خواتین اب  اس قدر طاقور ہو چکی ہیں کہ ماہ رمضان میں بھی کسی  اصل عالم دین کی جرات نہیں کہ وہ آکر ہمیں دین سکھائے بلکہ  اس کی بجائے  ہمیں باحیا اور باپردہ خواتین کی اداکاری کرتے ہوئے یہ ہی بے کردار خواتین اب اسلام سکھاتے ہوئے بھی نظر آتی ہیں ۔ کیونکہ وہ سب سے زیادہ اسلام سارا سال پھیلاتی  اور عمل کرتی ہیں ۔ اس لیئے ان سے زیادہ مناسب  ان کے اینجٹس پروگرام بنانے والوں کو، میڈیا ہاوسز کو کوئی ملتا ہی نہیں ہے ۔۔ گزشتہ روز اسی طرح کی ایک باکمال اداکارہ کی بدکاری  سے تنگ ایک  خاتون نے اس وقت اسے اپنے ہی گھر میں گھس کر پھینٹی لگائی جس وقت وہ دنیا کو اعتکاف کا جھانسا دیکر اپنے ایک گاہگ کیساتھ داد عیش میں مصروف تھیں ۔  اور گھر کی مالک خاتون نے اس سے قبل کئی بار اسے اپنے شوہر سے دور رہنے کی وارننگ بھی دی ۔ لیکن موصوفہ اعتکاف کے بعد شراب اور کوکین کی دعوت اسی بے شرم آدمی کیساتھ اڑا رہی تھیں ۔ ایسے میں کسی بھی عورت کا ایسے شوہر اور اس کی رکھیل پر حملہ ہی کیا قتل کرنا بھی کوئی حیران کن بات نہیں ہے ۔ 
(کیا ایسی ہی خبر کسی شوہر کو ملے کہ تمہاری بیوی فلاں فلاں کیاتھ منہ کالا کرتی ہے ۔ اس کے ثبوت بھی ہوں اور تصدیق بھی تو کیا وہ اپنی بیوی کو ایسے میں رنگے ہاتھوں پکڑ کر پھولوں کی مالائیں پہنائے گا یا قتل کر دیگا ۔ یہاں تو اس کی بیوی نے ہاتھ پھر ہی ہلکا رکھا ہے ) ایسے شوہر کو جسے اپنی بیوی اور بچوں کی عزت کا خیال نہ ہو ، کیساتھ رہنا بھی اس کی  بیوی کی توہین ہے کیونکہ جسے ایک بار گناہ کا چسکا لگ جائے وہ کبھی سیدھے رستے اور شرافت کی زندگی میں واپس نہیں آ سکتا ۔ کون نہیں جانتا کہ یہ پارسا اداکائیں پیسے کے لیئے کیا کیا کچھ کرنے کو تیار رہتی ہیں ۔ انہیں  اگر جوتے کھانا اور قتل ہونا پسند نہیں ہے تو انہیں ہر حال میں شادی شدہ مردوں کیساتھ منہ کالا کرنے سے پرہیز کرنا چاہیئے ۔ اور ایسی اداکاراؤں کو بھی حکومت عبرتناک سزائیں دے بلکہ انکے  شادی شدہ گاہگوں سمیت انہیں اسلامی سزا کے حساب سے سنگسار کیا جانا چاہیئے ۔ جو بچوں سے ان کے باپ چھین لیتی ہیں گویا ان کا بچپن ہی چھین لیتی ہیں ۔ ان کا مال دولت ہڑپ کر جاتی ہیں ۔ ان کی زندگی کا چین اور سکون غارت کر دیتی ہیں ۔ بلکہ یوں کہنا زیادہ بہتر ہو گا کہ ایک معاشرے کی اکائی ، ایک خاندان کا ہی ناس مار دیتی ہیں ۔  ایسے بدکار اور بیوفا شوہر کیساتھ رہنے سے بھی ہزار درجہ بہتر ہے کہ عورت کسی اچھے باحیا اور شریف مرد سے نکاح کرے ۔ کیونکہ جس میں حیا نہیں اس میں نہ تو غیرت ہوتی ہے اور نہ ہی وفا ۔ وہ دنیا میں بھی آپ کے لیئے سزا ہے اور آخرت میں بھی عذاب ۔ 
اگر ہمارے ہاں شادی کے رشتے کو بچانا اور زنا کی بیخ کنی کرنی ہے تو حکومت شادی شدہ بدکار مردوں کے خلاف ایک مضبوط اور موثر قانون بنائے تاکہ معاشرے میں بڑھتی ہوئی بے راہ روی پر لگام ڈالی جا سکے ۔ یا پھر  شادی کیساتھ ہی مردوں  کی تمام جائیداد انکی بیوی بچوں کے نام ہو جانی چاہیئے کیوں کہ ایسی بے شرم بدکار عورتوں کا شکار صرف اور صرف بھری ہوئی جیب والے مرد ہوتے ہیں ۔ پھر  نہ تو  نو من تیل ہو گا اور نہ ہی پھر کوئی رادھا انکے آگے ناچے گی ۔ 
                        ۔۔۔۔۔۔۔

منگل، 26 مئی، 2020

مسافر ‏جا ‏چکے ‏ہیں ‏/ کالم



     مسافر جا چکے ہیں
     (تحریر:ممتازملک.پیرس)



زمین سے چند سیکنڈ کی دوری پر ، اپنے گھروں کے دروازے پر کھڑے پیاروں کی نگاہوں میں عمر بھر کا انتظار سونپ کر جانے والے جو اب کبھی واپس نہیں آئینگے ۔
کتنی بار دردو پاک کا ورد ہوا ہو گا ۔۔ کتنے استغفار گونجے ہونگے ۔۔
کتنی چیخیں بلند ہوئی ہونگی ۔۔
اور پھر سب کچھ ایک دھماکے کیساتھ خاموش ہو گیا ہو گا ۔ اللہ کو ان سب کا اپنے گھروں تک پہنچنا منظور نہ تھا ۔ یہ سفر ان سب کے لیئے سفر آخر ٹہرا ۔ زندگی کی ڈور بس یہیں تک تھی ۔ نہ اس سے پہلے نہ اس کے بعد ۔ ہم اپنی موت کی گھڑی سے بے خبر اپنی اپنی دوڑ میں انجام سے بےخبر دوڑے چلے جاتے ہیں ۔ اور اچانک ہی زندگی کا میدان ختم ہو جاتا ہے اور موت کی کھائی ہمیں نگل لیتی ہے ۔ 
پی آئی اے دنیا کی وہ فضائی کمپنی ہے جس نے پہلے دنیا بھر کی کامیاب  ائیر لائنز کو بہترین عملے تیار کر کے دیئے ۔ اپنی کامیابیوں کے جھنڈے گاڑے ۔ پھر اس کامیاب ترین ائیر لائن کو اپنوں کی کرپشن کی دیمک لگ گئی ۔ جو اس کمپنی کی ایک ایک چیز اور خدمات کو بری طرح سے چاٹ گئی ۔ ہم نے اپنے کالمز میں پہلے بھی پی آئی اے کے پھٹے پرانے جہازوں اور اس کےعملے کی  بدترین "خدمات " کا بارہا ذکر کیا ہے جو کہ اس کے مسافروں کو ہر بار جھیلنا پڑتے ہیں۔ 
ہمارے پائیلٹس دنیا کے بہترین پائلٹس تھے اور ہیں ۔ جن میں سے اکثریت کے پاس باقاعدہ پائلٹس کی تربیت اور تعلیمی اسناد بھی نہیں ہوتیں ۔ ( یہ ہم نہیں کہتے کچھ عرصہ قبل شائع ہونیوالے ایک رپورٹ میں درج تھا)  
یہ جانے والے مسافر اور اس سے قبل جہاز کی تباہی میں شہید ہونے والے تمام مسافر وہی تھے ، جنہوں نے اپنے اسی پائلٹ کیساتھ پہلے بھی کئی بار سفر کیا ہو گا ۔ کئی بار پرسکون ہوائی سفر کیا ہو گا ۔ جہاز کے کامیابی سے زمین کو چھولینے پر شاباشی کے لیئے تالیاں بھی بجائی ہونگی۔ 
آج بھی اپنے گھروں سے پورے اعتماد کیساتھ اس جہاز کی ٹکٹ اپنے دستی بیگز میں رکھتے ہوئے  ایک بار مسکرا کر سوچا ہو گا کہ چلو ایک بار پھر آیت الکرسی پڑھتے ہوئے پی آئی ائے کی سیڑھیاں چڑھتے ہیں دیکھو منزل پر سلامت گھر پہنچتے ہیں یا پھر اخبار کی سرخیوں پر سفر کرتے ہوئے پہنچتے ہیں ۔ اس کمپنی کا کوئی ملازم غریب نہیں ہے۔ لوڈر سے لیکر مینیجنگ ڈائیریکٹر تک ۔ سبھی دونوں ہاتھوں سے اس کمپنی کی بوغیاں نوچتے ہیں اور ہڈیاں چباتے ہیں  لیکن یہ کمپنی آج غریب ترین کی جا چکی ہے ۔ جس ہانڈی میں سے سالن پہلے ہی چرا لیا جائے تو وہ کبھی کسی کو پوری نہیں پڑتی ۔ یہ ہی حال پی آئی اے کی دیگ کیساتھ ہوا۔  دودھ کی دیگ تھی اور بلوں کو رکھوالی ۔ پھر اس کے ساتھ وہی ہوا جو ایسے میں ہوا کرتا ہے ۔ ہر بار کی طرح اس بار بھی  تحقیقات کے نام پر کچھ اور بلے دودھ کی رکھوالی پر بٹھائے جائینگے اور ہر بار کی طرح اس بار بھی وہ تحقیقاتی ڈرامہ رپورٹ کسی اندھیرے کنویں میں پھینک دی جائے گی ۔ جس بات کو لوگوں کے غضب سے نکالنا  ہو اس کی انکوائری کا اعلان کر دیجیئے ۔ عوام ٹھنڈے تو انکوائری بھی ٹھنڈی ۔۔
اس ائیر لائن پر ترس کھائیے ۔ کیا مشکل ہے ایماندار ارباب اختیارات کے لیئے کہ  اسے نوچنے کھسوٹنے والوں کے مال اسباب جائیدادیں ضبط کی جائیں  اور اس ائیر لائن کے نئے بہترین بیں الاقوامی میعار کے جہاز خریدے جائیں ۔ عملے کو  مسافروں کے ساتھ  پیش آنے کی باقاعدہ تربیت دی جائے ۔ غیر ضروری عملے کو فارغ کر کے ان مالی وسائل کو دوسرے ضروری اخراجات پر لگایا جائے۔ سیاسی بھرتیاں بند کی جائیں ۔ میرٹ پر بھرتیاں یقینی بنائی جائیں ۔  جانے والے تو واپس تو نہیں آئینگے ۔ لیکن آئندہ ایسے حادثات سے بچنے کے لیئے عملی اقدامات کیئے جائیں تاکہ عوام کا اعتماد اس ائیر لائن پر بحال ہو سکے ۔ 
                     ۔۔۔۔۔۔۔۔



منگل، 19 مئی، 2020

● آگے ‏بڑھنے ‏کا ‏جنون / کوٹیشنز






آگے بڑھنے کا جنون

آگے بڑھنے کے جنون میں لوگ اکثر
کبھی کردار سے گر جاتے ہیں ،
کبھی گفتار سے گر جاتے ہیں ،
اور
کبھی نظروں سے ہی گر جاتے ہیں ۔۔
شاید انہوں نے سنا نہیں کہ 
نہ وقت سے پہلے کسی کو کچھ ملتا ہے۔۔۔ 
اور نہ نصیب سے زیادہ کوئی پا سکتا ہے ۔
                   (چھوٹی چھوٹی باتیں)
                         (ممتازملک.پیرس)



ہفتہ، 16 مئی، 2020

پیسہ سیلاب / کوٹیشنز


           پیسہ اور سیلاب

پیسہ وہ سیلاب  ہے جو آتے ہوئے ان چاہا گند بھی ساتھ لیکر آتا ہے
 اور 
جاتے جاتے سارے پاکیزہ رشتے بھی بہا کر ساتھ لیجاتا ہے ۔ 
                   (چھوٹی چھوٹی باتیں)
                               (ممتازملک.پیرس)


پیر، 11 مئی، 2020

مڑ ‏کر ‏مت ‏دیکھنا / کوٹیشنز



       مڑکر مت دیکھنا 

وقت بھی کیسا جلاد ہوتا ہے ہر لمحے کو ، ہر رشتے کو قلم کرتا چلا جاتا ہے ۔۔۔
یہ وہی آسیب زدہ غار ہے جس کے بارے میں سنا کرتے تھے کہ
پیچھے مڑ کر مت دیکھنا 
ورنہ پتھر ہو جاو گے 
                    (چھوٹی چھوٹی باتیں)
                                (ممتازملک.پیرس)

ی

اتوار، 10 مئی، 2020

& ہر ماں کے نام/ اردو شاعری ۔ ماں۔ اور وہ چلا گیا




            (ہر ماں کے نام)

ماں کے پیروں کے نیچے سے 
میں نے جب بھی خاک اٹھائی 
  ہر اک پل میں جنت پائی 

جس نے بھی یہ موقع پا کر 
ہاتھوں سے یہ خاک گنوائی 
 خواری کاٹی دھول اڑائی 

ماں کو گھر سے باہر کر کے
اپنی ہی اولاد کے ہاتھوں
اپنے گھر میں قبر بنائی 

چاہےخوشی ہو یا پھر غم ہو
ہو مسکان یا آنکھ یہ نم ہو
ماں کی ہر دم یاد ہے آئی

وہ نہ ہوا ممتاز کسی کا 
ہو نہ سکا جو  اپنی ماں  کا 
کوئی نہیں اس سا ہرجائی

            (کلام: ممتازملک.پیرس)


ہفتہ، 9 مئی، 2020

امیدوں ‏کی ‏پھانسی / شاعری



ہم نے اپنے رشتوں کو 
           اکثر اپنے ہاتھوں سے 
             امیدوں کی پھانسی دی 😢
                                      (ممتازملک.پیرس)


جمعرات، 7 مئی، 2020

زمین ماں / کوٹیشنز




زمین ماں 
زمین وہ ماں ہے جو اپنی اولاد کے درد چھپاتے چھپاتے مر جاتی ہے۔۔
بنجر ہو جاتی ہے ۔۔۔
ریگزار بن جاتی ہے ۔۔۔
      😢😢😢
          (چھوٹی چھوٹی باتیں)
                  (ممتازملک ۔پیرس)

جمعہ، 1 مئی، 2020

انتظار ۔۔۔ / کوٹیشنز


      انتظار ۔۔۔🤔

انتظار کرنے کی عادت ڈالیئے
کیونکہ 
 انتظار امید کی علامت ہے 🌱
اور
 امید زندگی کی ۔۔۔۔🌳
     (چھوٹی چھوٹی باتیں)
            (ممتازملک.پیرس)

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/