ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

بدھ، 5 فروری، 2020

قاتل عورتیں اور کشمیر/ کالم۔ خواتین


       قاتل عورتیں اور کشمیر
     (تحریر:ممتازملک.پیرس)

دکان پر کھڑے ہو کر جو خواتین انڈین کپڑے ،  جوتے، جیولری ، مصالحے اور بہت کچھ خریدتے وقت، بھارتی فلمیں دیکھتے وقت ،  بھارتی مصنوعات پر اپنا پرس اور کریڈٹ کارڈ خالی کر رہی ہوتی ہیں وہ دراصل کشمیر اور ہندوستانی ہر مسلمان کے قتل میں برابر کی حصہ دار ہیں ۔ یہ وہی عورتیں ہیں جو ان معصوم شہیدوں کے قتل کے لیئے بارود خرید کر دیتی ہیں ، میزائل اور بم بنا کر دیتی ہیں ، بدکار بھاری فوجیوں کی کھیپ وہاں پہنچاتی ہیں  ، معصوم کشمیری عورتوں کا ریپ کرواتی ہیں ، ان کے بچوں کی آنکھوں کے سامنے انکی ماوں بہنوں کو بے آبرو کرواتی ہیں ، انہیں یتیم و یسیر کرواتی ہیں ، ان کے گھروں کو آگ لگواتی ہیں ، ان کی آزادی کی ہر صبح کو بے نور کرتی ہیں، ہر روز  ان کی منزل کو ان سے دور کرتی ہیں ۔ یہ خود کو پاکستانی کہنے والی دردمند عورتیں جو چاہیں تو ایک ہی مہینے میں بھارت کو بنا ایک گالی دیئے بھی دھول چٹا سکتی ہیں اسے برباد کر سکتی ہیں  صرف اپنی خود پسندی اور بے حسی کو لگام ڈال کر ، اپنے پرس اور کریڈٹ  کارڈ سے بھارتی چیزوں کی ، فلموں کی، سٹج شوز کی ٹکٹوں کی خریداری کا بائیکاٹ کر کے ۔۔ صرف انکی مصنوعات کو رد کر کے۔
کیونکہ اج لڑائی بندوقوں سے نہیں جہتی جاتی ۔ بلکہ نوٹوں سے ھیتی جاتی ہے ۔ نوٹ ہی وہ ایندھن ہیں جو ہم بھارت کو دی دیکر کشمیریوں کے لہو کی دریا بہا رہے ہیں ۔ گھر بیٹھے یہ لڑائی لڑی بھی جا سکتی ہے اور جیتی بھی جا سکتی ہے ۔ کتنا آسان اور چھوٹا سا کام ہے ۔ لیکن کتنی پاکستانی اور آذاد کشمیر کی  عورتیں کشمیریوں  
کے قتل عام میں اپنا حصہ اپنی جیب سے ڈالنے سے باز آئینگی ؟
مجھے تو نہیں لگتا کہ میری اس تحریر سے ان میں سے کسی کو بھی غیرت آئے گی ۔ اور غیرت کوئی بازار سے ملنے والی چیز بھی نہیں ہے کہ میں ان قاتل عورتوں کو خرید کر تحفے میں بھیج سکوں۔۔ تو پھر مجھے اور مجھ جیسی بے چین روحوں کو  کیا کرنا چاہیئے ؟  
میں نے ان سب چیزوں کے بائیکاٹ کے لیئے ہر موقع پر لکھ کر، بول کر ،یہاں تک کہ خود عملی طور پر کر کے آواز اٹھائی ہے ۔۔میں سالہال سے کوئی بھارتی مصنوعات استعمال نہیں کرتی ۔ کوئی دکاندار مجھے بھارتی چیز آفر کرے تو میں اس سے بحث کرتی ہوں، احتجاج کرتی ہوں کہ بھائی اپنی چیزوں کو پروموٹ کرو لیکن وہ فرمائینگے باجی کیا کریں اسی کی ڈیمانڈ ہے ۔ جبکہ انکی کوئی چیز نہ ہماری مصنوعات سے اچھی ہوتی ہیں نہ ہی پائیدار ۔ اور ڈیمانڈ ہوگی کن کی جانب سے ہے ۔ انہیں سو کالڈ پڑھی لکھی خواتین کی جانب سے ۔  یہ ہی  یورپ ، امریکہ ، انگلینڈ،  اور پاکستان میں مقیم عام سے لیکر   بہت سے بڑے بڑے نام اور عہدوں والیاں  ۔۔۔ جب بھارتی دوروں پر جاتی رہی ہیں ان کی سب سے پہلے رال ٹپکتی ہے ہائے بنارسی ساڑھیاں ، ہائے اللہ شالز ، ہائے اللہ یہ ، ہائے اللہ وہ ۔۔۔
اور انکی آوازیں سنیں تو یہاں  کشمیریوں کو رونے والوں  میں بھی سب سے بلند ہونگی ۔ 
ہم منافق لوگ جہاں بھی پٹے ہیں اپنی منافقت کے ہاتھوں ہی پٹے ہیں  ۔  
اللہ پاک ہمارے حالوں پر رحم فرمائے۔ اور ہمیں کشمیریوں کے قتل عام اور آبروریزی میں حصہ دار ہونے سے بچائے۔ ۔۔۔  آمین
                         ۔۔۔۔۔۔۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/