ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

اتوار، 5 مئی، 2019

آئی لو یو ۔ کالم

آئی لو یو تحریر: (ممتازملک.پیرس) آج جہاں دیکھیں لڑکے لڑکیوں کے دماغ پر عشق وشق کے ڈیرے ہیں ۔ والدین کو اس بات کی سمجھ ہی نہیں آ پاتی کہ اپنی بیٹی کو ہم اعتماد کے ساتھ گھر سے باہر جا کر پڑھنے لکھنے یا کام کرنے کی کھلی اجازت دیں تو یہ لڑکی ہمارا سر بلند کریگی یا پھر ہمارے لیئے بدنامی کا باعث بنے گی ۔ اس سوچ کی وجہ وہ لڑکیاں ہیں جو جہاں دو الفاظ لکھنے کے قابل ہوتی ہیں، وہیں ان کی بدکرداری بنام لو سٹوری شروع ہو جاتی ہے ۔ اس وقت اس ایک آئی لو یو نے ان کی آنکھوں پر ایسی پٹی باندھ رکھی ہوتی ہے کہ نہ اسے سامنے والے کا خاندان اور اس کی شہرت دکھائی دیتی ہے ، نہ اس کا کردار دکھائی دیتا ہے ، نہ اس کا لب و لہجہ اور تعلیم و تربیت نظر آتی ہے ۔ گویا یہ وہ جملہ ہے جو تیزاب کی طرح کسی بھی لڑکی کی عزت کو جلا کر خاکستر کر دیتا ہے ۔ اس ساری کاروائی کو دیکھنے والے کمزور دل والدین اکثر ان لڑکیوں کے حق تلفی بھی کر بیٹھتے ہیں جو تعلیم کے میدان میں اور عملی زندگی میں بڑا نام و مقام بنانے کی بھرپور صلاحیتیں رکھتی ہیں ۔ لیکن انہیں گھر میں بند ہونا پڑ جاتا ہے ۔ ان کا مستقبل تباہ برباد ہو جاتا ہے ۔ جبکہ لو یو ماری لڑکیوں کو تو بس نظر آتا ہے تو ہر طرف ہرا ہی ہرا ۔ فلمی خواب اور فلمی سین سر پر سوار کرنے والی یہ لڑکیاں نہ کبھی اپنی تعلیم پر توجہ مرکوز کر سکتی ہیں ، نہ یہ کسی شعبے میں ماہر ہو پاتی ہیں ، اور پھر مرے پہ سو درے ان کا دماغ بس عاشقانہ جملوں کے لیئے ہی گھن چکر بنا رہتا ہے ۔ یہ بھی ایک طرح سے ذہنی مرض ہی تو ہے جسے وہ عشق سمجھ کر فلمی ہیروئن بننا چاہتی ہیں ۔ ہم نہ تو محبت کرنے کے خلاف ہیں اور نہ ہی پسند کی شادیوں کے خلاف ۔ لیکن کسی بھی لڑکی کو سب سے پہلے اپنی تعلیم و تربیت پر دھیان دینا چاہیئے ۔ اور اس بات کا یقین رکھنا چاہیئے کہ انکے والدین ان کے لیئے ایک اچھا فیصلہ کر کے ان کا ہاتھ کسی اچھے انسان ہی کے ہاتھ میں دینگے ۔ جس میں ان کی رضا مندی کو بھی اہمیت دی جائے گی ۔ ہاں اگر آپ کے والدین کسی بھی وجہ سے آپ کے چوبیس پچیس سال کی عمر کے بعد بھی ، اچھے رشتے آنے کے باوجود آپکی شادی کی راہ میں بلاوجہ روڑے اٹکا رہے ہیں تو پھر آپ اپنی کسی اچھی اور ہمدرد عزیز کو اعتماد میں لیکر اپنے فیصلے سے والدین کو آگاہ کریں ۔ اور وہ آپ کو عزت سے رخصت کرنے کو تیار نہیں ہیں تو پھر کسی عزیز کے گھر سے ہی شرعی نکاح کے بعد شادی سے رخصت ہو جائیں ۔ لیکن یہ یاد رکھیں جو لڑکیاں فقروں پر عاشق ہو کر گھر والوں کی رضا کے بغیر شادی شادی کھیلتی ہیں انہیں بہت سی آزمائشوں کے لیئے تیار رہنا چاہیئے ۔ انہیں اس کے ہاتھوں فاقے کاٹنے ، گھریلو تشدد کا شکار ہونے اور بے پرواہی کے دکھوں کے لیئے تیار رہنا چاہیئے ۔ اسی لیئے مرد کی شکل سے پہلے اس کا کردار اور اس کی جیب دیکھی جاتی ہے ۔ اور گھر والے سو باتیں دیکھنے کے بعد ہی بیٹی کا رشتہ دینے پر آمادہ ہوتے ہیں ۔ ادھر آج کی لڑکی کو کسی نے مذاق میں بھی آئی لو یو پھینکا ادھر وہ اس کے بستر تک پہنچنے کو تیار ہو گئی ۔اور اگلا شکاری بھی ایسی چادریں روز بدلنے کا ماہر ہوتا ہے ۔ ۔۔۔۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/