اب تو ملتی کہاں
(کلام/ممتازملک۔پیرس)
اب تو ملتی کہاں پر وفا ہے
دل لگانے کی شاید سزا ہے
مسکرا کر اسے دیکھ لینا
ٹوٹے دل کی یہ ہی اک دوا ہے
مجھ سے شاید کچھ ایسا ہوا ہے
جس کے بدلے ملی یہ سزا ہے
دوستوں کی نگاہوں سے جانا
کہ وفاؤں کا بدلہ جفا ہے
ہم نے جسکے لیئے خود کوچھوڑا
آج تنہائی اسکا صلہ ہے
رات بھر سو نہ پائے اگر ہم
پھر سے بجلی گری شور اٹھا ہے
تُو نے ممتاز امید باندھی
اب بھی امید پر وہ کھرا ہے
۔۔۔۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں