(19) میرا محور بدل گیا
❤خواہش بدل گئی میرا زیور بدل گیا
جب سے بنی ہوں ماں میرا محوربدل گیا
❤دکھ دوسروں کے مجھ سے جدا اب نہیں رہے
لہجہ بدل گیا میرا تیور بدل گیا
❤دھڑکن کی گونج میں بڑی طاقت سی آ گئی
انداز ہی دعاؤں کا یکسر بدل گیا
❤اللہ سے کچھ مزید ہی قربت سی ہو گئی
جیسے کہ دوستی کا تصور بدل گیا
❤بھرپور تھا مگر اسی اک پھول کے آتے
جیسے کوئی درخت تناور بدل گیا
❤مجھ کو یقین آنے لگا اپنی ذات پر
پہلے تھا بے یقین جو باور بدل گیا
❤گویا عبادتوں کا ثمر مجھکو مل گیا
چاہت بدل گئی میرا دلبر بدل گیا
❤بہتات تھی جووقت کی قلت میں ڈھل گئی
میری حیات کا سبھی منظر بدل گیا
❤ممتاز ذمہ داریاں بڑھنے لگیں میری
رکھنا یہ میرے ہاتھ کا سر پر بدل گیا
●●●
کلام: ممتازملک
مجموعہ کلام:
سراب دنیا
اشاعت:2020ء
●●●
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں