ماں تُو اکثر یاد آتی ہے
(کلام/ممتازملک۔پیرس)
تیرے اک بھی روپ کے بدلے
دنیا بھر کی دولت کم ہے
سب کچھ ہےاک تیرے سوائے
ایک یہ ہی اب مجھکو غم ہے
آنکھوں کو کر نم جاتی ہے
ماں تو اکثر یاد آتی ہے
جب بھی گھر میں جھانک کے دیکھا
تیری جاء کو خالی پایا
تجھ سے بڑھکر اور کسی کو
کبھی نہ چاہنے والی پایا
سوچ یہیں پر تھم جاتی ہے
ماں تُو اکثر یاد آتی ہے
تیرے جوتے تیرے کپڑے
تیری خوشبو سے ہیں معطر
آج بھی میرے پاس ہو جیسے
یہ لگتا ہے ان کو چھو کر
سوچ یہیں پر جم جاتی ہے
ماں تُو اکثر یاد آتی ہے
۔۔۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں