ماں کے ہاتھوں کا دیا
(کلام / ممتازملک.پیرس)
میں اپنی ماں کے
حسین ہاتھوں کا وہ دیا ہوں
وہ جس کی مدھم سی روشنی میں
ہر ایک شے کو تلاشتی تھی
وہ اس کی کھوئی ہوئی سوئی ہو
یا اس کے گم کردہ خواب ہوں پھر
نہ صرف وہ کھوجتی تھی ان کو
بڑے یقیں سے وہ پا بھی لیتی
کبھی جو باد ستم چلی تو
وہ اپنا ہاتھ
اس کی لو پہ رکھ کر
بنا کے چھجہ بچا بھی لیتی
کبھی کبھی اس کی حدّتوں سے
وہ ہاتھ اپنا جلا بھی لیتی
مگر محبت کی روشنی کو
وہ اپنا مقصد سمجھ چکی تھی
کہ یہ ہی ممتاز روشنی تھی
یہ روشنی اس کی زندگی تھی
۔۔۔۔۔۔ سراب دنیا
یہ روشنی اس کی زندگی تھی
۔۔۔۔۔۔ سراب دنیا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں