بیباک ادائیں
(کلام/ممتازملک۔پیرس)
(کلام/ممتازملک۔پیرس)
اے میرے حسن کی بیباک اداؤں کے شکار
تو نہیں جانتا کتنوں کے کیئے دل بیمار
یہ یقین ہے یا نگاہوں کی کرشمہ سازی
دوسرے اسکو نظر آتے ہیں ہر دم لاچار
سوچ کے پر کبھی آزاد نہیں ہو سکتے
وقت کی قید نے زخمی کیئے جنکے دلدار
عارضی کے لیئے ابدی کا کیا ہے سودا
یہ حوادث کےہیں شیدائی بلا کے مکّار
عشق کے ہونٹ سلے رہنے دو اے دل والو
شور کرنے کو یہاں عقل نہیں ہے تیّار
لاکے چوٹی پہ تیرے ہاتھ اسی نے چھوڑے
جس کے کہنے پہ کیئے تو نے دل و جان نثار
ہر جگہ بِکنے کو تیار ہے ہر چیز یہاں
اب نہ مکتب نہ ہی مسجد نہ جُدا ہیں بازار
وعظ ممتاز کسی وقت اٹھائے رکھو
غیرت دین ابلنے کے نہیں ہیں آثار
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں