ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

منگل، 25 دسمبر، 2018

ہے کوئی میرے قائد جیسا۔۔۔/کالم



  ہے کوئی
 میرے قائد جیسا  ۔۔۔
    (تحریر: ممتازملک ۔ پیرس )




   مسلمان دنیا کی وہ خوش نصیب امت ہے  جس کے لیئے اللہ نے  دین پسند کیا تو سب سے بہترین ،
کتاب پیش کی تو آخری مکمل اور ہمیشہ رہنے والی، ان کے لیئے  خوراک  پسند کی تو صاف ستھری اور لذیذ، حلال اور پاکیزہ ، 
لباس پسند کیا تو بہترین مکمل اور ڈھکا ہوا تاکہ کوئی میلی نظر کیا سوچ بھی اسے چھو کر میلا  نہ کر سکے،نبی دیا تو ایسا کہ کائنات میں جس سے زیادہ بہترین کا تصور ہی نہیں رہا ۔  بحیثیت مسلمان ہمیں بھی  یہ سب کچھ ملا لیکن ہم پاکستانیوں پر اللہ نے ایک اور عظیم احسان فرما کر ہمیں مذید اپنے کرم سے نواز دیا وہ کیسے ؟
  ہمیں محمد علی جناح کی صورت میں دنیا کے
  سب سے بہترین رہنما اور انسان عطا فرما دیا ۔ جنہیں ہم قائد اعظم کے نام سے یاد کرتے ہیں ۔ جیسا ہمارے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم  کے ذات و کردار میں ان کا کوئی  بڑے سے بڑا دشمن بھی صدیاں گزر جانے کے بعد بھی  کبھی کوئی نقص نہیں نکال سکا ،اس  طرح قائد اعظم کے کردار ،افعال و اعمال میں سے آج تک ان کا بڑے سے بڑا دشمن بھی عیب نہیں نکال سکا۔ 
بظاہر انگریزی بولنے والے اور انگریزی لباس پہنے والے جناح نے اپنی عملی و گھریلو زندگی کے ایک ایک قدم   پر  اپنے عاشق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہونے کا بھرپور  ثبوت پیش کیا ۔ چاہے  پھر وہ سولہ برس کی عمر میں علم حاصل کرنے کے لیئے دور دراز کا سفر اختیار کرنا ہو ،
یونیورسٹی کے انتخاب کے وقت اس کے دروازے پر کلمہ کندہ دیکھا ہو،
اپنی عبادات کی تشہیر نہ کرنا ہو ،
سچ بولنا ہو، سچی گواہی دینا ہو ، حق کے لیئے آواز بلند کرنا ہو ، ظالم ے سامنے کلمہ حق بلند کرنا ہو، قوم کی رہنمائی کرنا ہو ،یا انہیں ان  کی منزل تک پہنچانا ہو ۔۔۔
غرض کہ قائد کی زندگی حب رسول صلی اللہ علیہ وسلم  کا ایک بہترین عملی نمونہ تھی ۔ آج ان کی وفات کے ستر سال بعد بھی کوئی ان کا  انسانی اور اخلاقی کمزوری کا یا ہلکے  اور عامیانہ پن  کا ذرا سا بھی الزام نہیں لگا سکا۔ جس نے اس قوم کی انگلی آگ کے سمندر میں تھامی اور محض سات برس کے عرصے میں دنیا کے نقشے پر دنیا کا سب سے بڑا مسلمان آبادی والا ملک نمودار کر دیا ۔ سبز ہلالی پرچم نبی پاک کی محبت میں ایک اور نشانی دے گئے۔  
آج جس کا جی چاہتا ہے منہ اٹھا کر خود کو یا کسی دوسرے کو قائد اعظم کی برابری پر کھڑا کرنے کی مذموم کوشش کرنے لگتا  ہے ۔ اس سے بڑی قائد کی کیا توہین ہو سکتی ہے ۔ 
اس ملک پاکستان کے روحانی و مذبی رہنما اور آخری پیغمبر حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہوں یا سیاسی رہنما قائد اعظم محمد علی جناح ہوں ۔۔دونوں ہی بے مثال ہیں، با کردار ہیں ، باحیا ہیں ، سچے ہیں،  ایماندار  ہیں ، دیانت دار ہیں ، بااخلاق ہیں، حسن اخلاق کا نمونہ ہیں ، مہذب ہیں ، عوام کا مال کھانے کے تصور سے بھی دور ہیں ۔
لیکن افسوس ہماری امت اور ہماری قوم دونوں ہی ان سے محبت کے دعوی تو بلندوبانگ کرتے ہیں لیکن عملی طور ہر انہیں دونوں کے نظریات و کردار کا مذاق اڑاتے ہوئے نظر آتے ہیں ۔ کیسے ؟ 
اوپر دی گئی ہر بات کا الٹ کر کے ۔۔۔۔
ان سے محبت کا ثبوت وقت ہم سے آج جتنی شدت سے مانگ رہا ہے شاید اس سے پہلے  اتنی شدت سے کبھی نہ مانگا ہو ۔۔
کھلا چیلنج ہے ہر شعبہ زندگی میں بلکہ بائیس کروڑ عوام میں سے بتائیں  ایک بھی انسان کلی طور  پر
ہے کوئی میرے قائد جیسا 
تو سامنے لائیں ۔۔۔۔ہم سمجھیں گے زندگی بیکار نہیں گئی ۔۔۔۔۔۔۔
                              ۔۔۔۔۔۔۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/