ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

اتوار، 28 مئی، 2017

روزے کی حفاظت

اللہ نے مسلمانوں پر ماہ رمضان میں تیس روزے فرض کیئے . جو بنا کسی عذر کے کسی مسلمان پر بھی معاف نہیں ہیں .
ہم بچوں کو بچپن سے ہی کچھ کچھ گھنٹوں کے چڑی روزہ سے اس بات کی تربیت دینے لگتے ہیں . اور یوں اکثر سات آٹھ سال کی عمر تک بچے بھی خوشی اور رغبت سے روزے کی عبادت میں شریک ہو جاتے ہیں . روذے رکھنے کا جو مزہ رمضان کے مہینے میں ہے وہ لذت باقی سال کے مہینوں میں بمشکل ہی حاصل ہو پاتی ہے .اس کی وجہ وہ اجتماعی ماحول  اور فضا ہوتی ہے جو ماہ رمضان ہی میں قائم ہو پاتی ہے . اسی لیئے اسلام میں اجتماعیت اور مل جل کر کام کرنے کو پسند کیا جاتا ہے . روزہ نہ رکھ  سکنے میں بھی اللہ پاک نے مسلمانوں کو خاص مواقع پر چھوٹ دے رکھی ہے . جس میں انسان کی ہمت اور صحت کو خصوصی طور پر توجہ دی گئی ہے .
*جیسا کہ کسی خاص بیماری میں معالج نے آپ کو بھوکا پیاسا رہنے سے روک رکھا ہے .
*حاملہ خواتین  اور بچوں کو دودہ پلانے والی مائیں  .
*بزرگ افراد
*شوگر اور دمے  کے مریض
* اسکول کالج جانے والے
*دن بھی چل پھر کر.کام کرنے والے
* وزن اٹھانے کا کام کرنے والے لوگ
*دھوپ میں کام کرنے والے لوگ
اگر وہ اتنی ہمت اپنے اندر سمجھتے ہیں کہ وہ شدید گرمی اور لمبے دن کا روزہ اپنی صحت کو نقصان پہنچائے بنا رکھ سکتے ہیں تو ضرور رکھیں .
لیکن اگر اتنی لمبی بھوک پیاس ان کے لیئے ناقابل برداشت ہو جاتی ہے تو انہیں بعد کے مہینوں میں اس کی قضا کرنا ہی بہتر ہے . اور کسی کو رمضان میں کچھ کھاتے پیتے دیکھ لیں تو اس پر طنز و تشنع کے تیر چلانے کے بجائے یہ سمجھ لیں کہ اس کے اندر اتنے سخت  روزے رکھنے کی ہمت نہیں ہے . سو بدگمانی کر  کے اپنے روزے کو مکروہ ہونے اور ضائع ہونے سے بچایئے.
روزہ اگر ان وجوہات میں سے کسی وجہ سے نہیں رکھا جا سکا تو اس کے قضا
*بعد میں گنتی پوری کر کے روزہ رکھنا
یا
*کسی بھی روزہ دار کو دو وقت کا سادہ پیٹ بھر کھانا ہے.
اللہ کا دین بہت سادہ ہے . اس کے قوانین بھی بے حد سادہ  ہیں.  اسے پیچیدہ بنانے والوں سے بچ کر رہیں . یہ مبارک مہینہ ہمارے تزکیہ نفس کے لیئے آتا ہے تاکہ ہم سال بھر میں اپنے اندر پیدا ہو چکی ظاہری و باطنی  برائیوں کی اصلاح کر سکیں .  اور خود کو واپس اچھائی کےٹریک پرلا سکیں .
سو اس ماہ مبارک کا احترام یہ ہی ہے کہ خالص اللہ کی رضا کے لیئے دن بھر کی بھوک پیاس کو برداشت کریں . اس کی عبادات سے لطف اٹھائیں . اور اس کے انسانوں کے دکھ درد  سے خود کو روشناس کرائیں . لوگوں کے دکھ درد میں حتی الامکان ان کے کام  آنے کی کوشش کریں .
اور اگر اس طرح کریں کہ ایک ہاتھ سے دیں تو دوسرے ہاتھ کو خبر نہ ہو تو یقین جایئے کیا ہی بات ہے .
اسی سے ہم اپنے  روزے کی حفاظت بھی کر سکتے ہیں اور انسانیت کا احترام بھی. اب ہم پر منحصر ہے کہ ہم اپنی نیکی کو ایک تصویر میں قید کر دیں یا اسے پوشیدہ رکھ کر دو جہانوں کا اطمینان اور مسرت سمیٹ لیں .
جزاک اللہ خیر

ممتازملک

ہفتہ، 27 مئی، 2017

بندہ اور ضرورت





اللہ کی صفات کو بندوں میں مت ڈھونڈو،
 ناکام ہو جاو گے،
کیونکہ 
اللہ بندوں جیسی ضرورتوں سے پاک ہے ........ 
ممتازملک. پیرس



جمعہ، 26 مئی، 2017

بندہ محتاج


مسلمانوں ماہ صیام مبارک ہو.
پہلے حقوق العباد
پھر
حقوق اللہ
کیونکہ
بندہ محتاج ہوتا ہے،
خدا محتاج نہیں ہوتا......
ممتازملک. پیرس

بدھ، 24 مئی، 2017

ایک خوبصورت گھر....


ایک خوبصورت گھر
ایک حسین ملاقات
ممتازملک. پیرس

19/05/2017 بروز ہفتہ کی روداد

پیپلز پارٹی کے  سینئیر رہنما اور سابقہ صدر ڈاکٹر ارشاد احمد کمبوہ کے دولت خانے پر انکی طویل علالت کے بعد صحت یابی کی خوشی میں،
پیپلز  پارٹی کی خواتین ونگ کی صدر اور معروف سوشل ورکر روحی بانو صاحبہ کیساتھ  غسل صحت کی خوشی میں ایک ملاقات کا اہتمام کیا گیا
جس میں معروف اور گھریلو خواتین بھی شامل  تھیں ..  ڈاکٹر صاحب نے گھر کے دروازے پر تمام خواتین و حضرات کا استقبال کیا . اور بے حد احترام سے نوازا .
فردا فردا ہر خاتون و حضرت نے انہیں صحت یابی کی مبارکباد اور دعائیں  پیش کیں . ڈاکٹر صاحب کی پوری فیملی نے مہمانوں کی او بھگت میں اتنا تردد کیا کہ اور اتنی شاندار میزبانی کی کہ ہم سب ہی تعریف کیئے بنا نہ رہ سکے . 
ڈاکٹر صاحب کا عالیشان گھر فرانس بھر میں کسی بھی لینڈ لارڈ کے گھر کو ٹکر دے سکتا ہے . یہ گھر شہر سے ذرا ہٹ کر ہے . اور پیپلز پارٹی کی اعلی قیادت یہیں آ کر اکثر قیام کرتی ہے .
گھر کے پچھلے حصے میں بنا خوبصورت فارم ہاوس کی کیا ہی بات ہے .جس میں گھومتے ہوئے سفید اور نیلے مور بہت دلکش لگے تو کہیں دوڑ لگاتے ہوئے خرگوش جو ہمارے ہاتھ نہ لگے .
کہیں سفید مرغ لعل کلغی کیساتھ گھوم رہے تھے تو کہیں خوبصورت بکرے ہمیں دیکھ کر اپنے بڑے بڑے پنجرہ گھر میں جا گھسے.پھر بھی ہم نے ان کیساتھ فوٹو بنا ہی لی .
کھانے کی ٹیبل پر گھر کے بکرے سے بنے  بیگم صاحبہ کے ہاتھ کےکھانے اور باربی کیو نے پاکستان کی سیر ہی کرا دی..
سب نے ڈاکٹر صاحب کو اپنی خوشی سے کچھ نہ کچھ تحفہ دیا .
ہمارا تحفہ تو ہماری کتابیں تھیں . سو وہ ہم نے انہیں پیش کیں . ڈاکٹر صاحب کی یادداشت بھی کمال کی ہے . یہ ہم تب جانے جب ہمارے تعارف کے بنا ہی ڈاکٹر صاحب نے ہمیں پہچان بھی لیا اور بڑی محبت اور شفقت سے میرے کام کا ذکر بھی کیا اور بتایا کہ انہوں نے مجھے کب کب اور کہاں کہاں پڑھا یا سنا ہے . اور پھر اپنے فرانس میں آنے اور بعد کے حالات بھی بڑے دلچسپ پیرائے میں سنائے . اور اچھا تبادلہ خیال بھی ہوا . گروپ میں  شامل تھیں روحی بانو،ممتازملک، نیناں خان ، ناصرہ خان، قیصرہ صاحبہ، صفیہ صاحبہ ، شاہدہ صاحبہ، فرحت عاشق  اور کئی دوسری بہنیں جبکہ ذوالفقار چودھری اور طارق صاحب بھی ہمارے ساتھ موجود تھے .
پرتکلف کھانے کے بعد فارم ہاوس میں فوٹو  اور سیلفی سیشن ہوا .
واپسی پر ڈاکٹر صاحب و بیگم ارشاد احمد کمبوہ نے بہت سی دعاوں اور نیک خواہشات کیساتھ ہم سب کو رخصت کیا .
یہ ملاقات بے حد یادگار رہی .
پیش ہیں اس ملاقات اور حسین محل نما گھر کی کچھ تصاویر ....
ان تصاویر کے لیئے ہم خصوصی شکریہ ادا کرتے ہیں اپنی پیاری جرنلسٹ دوست ناصرہ خان صاحبہ کا ....

بدھ، 17 مئی، 2017

✔ ڈرپوک ،آدھی گواہی۔ کالم۔ لوح غیر محفوظ


ڈرپوک، آدھی گواہی 
ممتازملک. پیرس 

عورت کو  ڈرپوک کہہ کر اس کی کھلی اڑانے والے شاید یہ نہیں جانتے کہ
شکر کریں کہ عورت اپنے نازک دل کے سبب ڈرپوک ہوتی ہے تو آپ لوگوں کی من مانیاں چل جاتی ہیں . اس کی اسی خصلت نے دوسروں کے بڑے بڑے گناہ اور عیب بھلانے اور نظر انداز کرنے میں اس کا ساتھ دیا .
کبھی تنہا رہ جانے کے ڈر سے ،
کبھی لاوارث  ہو جانے کے ڈر سے ،
کبھی بدنامی کے ڈر سے،
کبھی محبتوں کے کھو جانے کے ڈر سے، وہ ڈرپوک ہو جاتی ہے .عورت کی یہ ڈرپوکی مرد کو مرد کے رتبے پر براجمان رکھتی ہے .
تاریخ گواہ ہے کہ جہاں جہاں خواتین نے اپنے بے خوفی  دکھائی ہے وہاں وہاں اس نے قیامت تک کے لیئے اچھی یا بری جیسی بھی کہیں مثالیں قائم کر دیں ...
دور نہ جائیں ہم عربوں میں چلے جائیں تو
خدیجہ الکبری رض
اماں عائشہ رض
بی بی فاطمہ رض
بی بی صفیہ رض (نبی پاک کی پھوپھی )
ذینب سلام اللہ علیہ
ملکہ زبیدہ
 انڈوپاک کی ہی بات کر لیں تو
رضیہ سلطان
چاند بی بی
ملکہ نور جہاں
جھانسی کی رانی 
اندرا گاندھی
پھولن دیوی
فاطمہ جناح
بلقیس ایدھی
بے نظیر بھٹو 
عاصمہ جہانگیر
بندرا نائیکے
اور بے شمار خواتین مردوں کا پتہ پانی کرنے کو کافی تھیں...
عورت کا ڈرپوک ہونا ہی مردوں کو بہادر کم اور ظالم زیادہ بناتا ہے . دونوں ایک سی بہادری جھاڑتے  رہتے تو کبھی کوئی گھر نہ بستا. 
 اور اس سے بھی بڑی مثال دیکھنا ہو عورت کے ڈرپوکی سے بہادری کی جانب کو اٹھتے ہوئے قدم کی ، تو اس طلاق یافتہ کو دیکھیئے یا اس بیوہ کو کہ جس نے کبھی اکیلے اپنی گلی میں بھی نہ جھانکا ہو وہ وقت پڑنے پر کیسے اپنے بچوں کی پرورش اور ان کے تحفظ کے لیئے ساری دنیا سے لڑ جاتی ہے ،جبکہ انہیں حالات سے دوچار مرد چار دن میں ہی اپنے سر پر سہرا سجانے کی تیاری میں جت جاتا ہے ۔
..
رہی بات عورت کی آدھی گواہی کی تو
عورت کی گواہی کو قانون کا حکم سمجھنے والوں کو غورو خوض کرنا چاہیئے کہ قرآن پاک  ہمیں  بار بار غوروفکر کی دعوت دیتا ہے .
اللہ نے اگر عورت کی گواہی  کو آدھا کہا ہے  یا اسے دو عورتوں کی ایک گواہی بنا دیا تو اس میں عورت کی تذلیل ڈھونڈنے والوں کو یہ بات سمجھ نہیں آئی کہ
یہ قانون کی ہی بات  نہیں،  اللہ کی جانب سے حکمت بھی ہے اور عورت پر گھریلو  اور معاشرتی بوجھ کا اعلانیہ اظہار بھی ..
کہ جن حالات میں وہ دبی  رہتی ہے  ان حالات میں عورت کچھ باتیں بھول بھی سکتی ہے اور مختلف واقعات اسکے ذہن میں گڈ مڈ بھی ہو سکتے ہیں .
اس میں کوئی حیرت کی یا شرم کی  بات نہیں ہے. اللہ پاک نے عورت کی آسانی اور تسلی کے لیئے دوسری عورت کیساتھ مل کر گواہی دینے کو کہا . تاکہ بعد میں وہ کسی بات کو یاد کر کے کسی ندامت کا سامنا نہ کرے .
ویسے بھی اکثر مردوں کی طرح اپنے مطلب کے لیئے اکیلے پوری جھوٹی گواہی دینے سے کہیں اچھا ہے کہ عورت حق بات کے لیئے اپنی آدھی سچی  گواہی ہی پیش کر دے.
کیونکہ تھوڑی سی خوشبو بھی بہت ساری بدبو کا زور توڑ دیتی ہے .

گفتگو یا انداز گفتگو

گفتگو اور انداز گفتگو
ممتازملک. پیرس

انسان کو اکثر گفتگو نہیں بلکہ  گفتگو کا انداز مروا دیتا ہے ..ذلیل کروا دیتا ہے .
اسی لیئے کہتے ہیں کہ جہاں جتنی ضروری ہو وہاں اتنی ہی بات کی جائے . جو اکثر ہی ہم نہیں کر پاتے . کیونکہ یہ دنیا کا بہت بڑا آرٹ ہے .
ویسے تو عبادت بھی اللہ پاک سے گفتگو کرنے کا ہی ایک طریقہ ہے . اور اللہ پاک کو انسان کا اس سے گفتگو کرنا اسقدر محبوب ہے کہ اس نے اسے ہر پیغمبر کی امت پر لازم کیا ہے . عام گفتگو اور عبادت کی گفتگو میں فرق ہے تو پاکیزگی و طہارت کا ، خلوص نیت کا ،ایک جذب کی  کیفیت کا ،خضوع و خشوع کا. اور اللہ پاک کے سکھائے  ہوئے طریقہ اظہار اور مناسب الفاظ کا .....
اللہ پاک انسان کی تمام کیفیات کو جانتا ہے اس لیئے جن اوقات میں انسان جتنی انرجی رکھتا ہے اس پر ان اوقات کی عبادات کا اتنا ہی بوجھ ڈالا گیاہے ..
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ بحث کرنا یا دلائل دینا بے ادبی کے دائرے میں آتا ہے . اور ابلیس نے بھی سب سے زیادہ عبادت گزار فرشتہ ہوتے ہوئے بھی اللہ پاک سے بحث کرنا چاہی تو مردود قرار پایا...
جبکہ سوچنے کی بات یہ ہے کہ
اگر اللہ پاک کو ابلیس کے دلائل پر ہی اعتراض تھا تو
پھر اللہ پاک نے ابلیس کو عقل ہی کیوں دی تھی؟  کہ وہ سوچے ..اللہ نے پھر انسان کو عقل کیوں دی؟..
بحث تو وہی کریگا اور اختلاف بھی وہی کریگا جو اپنی عقل استعمال کریگا یا سوچ بچار کریگا . اور اللہ نے انسان کو عقل دی کہ وہ غورو خوض کرے .سوچ بچار کرے . تو پھر ابلیس شیطان اور مردود  کیسے ٹھہرا....سوال تو اس نے اللہ پاک کی دی ہوئی عقل کو استعمال کر کے ہی پوچھا تھا ..تو اس کا جواب یہ ہی سمجھ میں آتا ہے کہ
کیونکہ اعتراض اور غضب دلائل پر نہیں تھا ابلیس کے تکبر پر تھا . اسکے بات کرنے اور الفاظ اور چناو پر تھا .  جبھی اللہ پاک نے فرمایا کہ وہ شرک اور تکبر کبھی معاف نہیں کریگا ..
کیونکہ اللہ واحد ہے اور
تکبر صرف اللہ پاک کی ہستی کو ہی زیب دیتا ہے....
اور پھر سوال کرتے ہوئے  وہ اطاعت کا فریضہ کیسے بھول گیا . اس نے زبان دانی دکھانے کے چکر میں اپنی اصل حیثت اور اختیار کی حد ہی بھلا دی . سو پکڑ  اس کی اس لیئے بھی شدید کر دی کہ جسے سب سے زیادہ علم دیا .
.جسے سمجھ کا سب سے زیادہ دعوی تھا
وہی اپنے انداز گفتگو کو اپنی حد میں نہ رکھ سکا . سو جتنا بڑا مقام تھا اسکے انداز گفتگو نے اسے اتنی ہی بڑی سزا کا مستحق بنا دیا .
سو گفتگو کرتے ہوئے ہمیشہ اس بات کا خیال رکھیں کہ
* ہم جہاں بات کر رہے ہیں.وہ ہم سے براہ راست تعلق بھی رکھتی ہے کہ نہیں ؟
* ہمارا لہجہ اور الفاظ اس موضوع کے مطابق موزوں بھی ہیں کہ نہیں؟ 
*  ہم دلائل دے رہے ہیں یا سامنے والے کی توہین کر رہے ہیں .
جہاں آپ کو محسوس ہو کہ سامنے والے کا انداز بے حیائی سے بھرا ہے . تو وہیں اپنی  بات کو روک کر اسے چلتا کریں یا خود وہ جگہ چھوڑ دیں ..
یاد رکھیں ترکی بہ ترکی بکواس کرنا  کسی کی کامیابی نہیں ہوتی . بلکہ ایسا کرنے والے کی ذہنی پسماندگی کی آئینہ دار ہوتی ہے . اور ایسے شخص سے ماتھا پیٹی کرنے سے کہیں اچھا ہے کہ آپ کسی کے ساتھ بیٹھ کر لڈو کھیل لو 😃😃
                     -----------

پیر، 15 مئی، 2017

رمضان آگیا / اے شہہ محترم ۔ کلام رمضان



رمضان آ گیا
ممتازملک. پیرس 

رمضان آگیا  رمضان آگیا 
رمضان آگیا رمضان آگیا 
مہمان آگیا مہمان آگیا 
رمضان آگیا رمضان آگیا

دیکھا جو چاند چل دیئے
تراویح کے لیئے 
سحری کے انتظام اور 
تسبیح  کے لیئے 
سارے مہینوں کا سلطان آگیا 
رمضان آگیا رمضان آگیا

ہاتھوں کو کھول
  کیجیئے خیرات دوستو
اس میں چھپی ہے 
راہ نجات دوستو
سچا بنانے ہم کو مسلمان آگیا
رمضان آگیا رمضان آگیا

فطرانے اور ذکواتہ
ادا کیجیئے جناب
 اللہ کا حق ہےبندوں کو
 وہ دیجیئے جناب
کرنے کو مشکلیں آسان آ گیا
رمضان آگیا رمضان آگیا

اپنے پڑوسیوں کی
خبر لیجیئے حضور
احکام خدا کا ہی
اثر لیجیئے حضور 
ممتاز ہونے سب پہ
مہربان آ گیا 
رمضان آ گیا رمضان آ گیا ....




● کتابیں ۔ تعارف ۔ ممتازملک



تعارف 

ممتاز ملک . پیرس              

 



14 اگست 2023ء تعریفی خط بنام ممتازملک۔ برائے پاکستان ایمبیسی پیرس فرانس ۔ بدست سفیر پاکستان جناب عاصم افتخار صاحب ۔ 







پیدائشی نام۔ ❤
ممتازملک 
قلمی نام۔ ❤
ممتازملک
تخلص۔ 
ممتاز ❤
❤پیدائش ۔ 
راولپنڈی ،پاکستان  
💛تاریخ پیدائش۔ 
22 فروری 1971ء
💚مقام پیدائش۔
سول اسپتال راولپنڈی 
❤بہن بھائی۔
4 بھائیوں کی اکلوتی بہن ہوں ۔
پانچ بہن بھائیوں میں میرا نمبر دوسرا ہے۔
❤والد ۔ 
ملک خالد لطیف 
پنجابی (قطب شاہی اعوان) ملک تھے ۔
 🖤(وفات۔23 دسمبر1996ء)
❤والدہ ۔ 
خورشید بیگم 
 مالاکنڈ کی پختون تھیں ۔
🖤(وفات۔21مارچ 1999ء)
❤سکولنگ۔ 
گورنمنٹ گرلز ہائی سکول نمبر 2 ۔ مری روڈ راولپنڈی 
ٹاہلی شاہاں کے سامنے ۔ 
💔تعلیم۔
ایف اے ۔ بی اے پرائیویٹ 
💔گھر کا ماحول ۔
انتہائی سخت ، بیرحمانہ 
❤شادی۔ 
7 جنوری 1996ء کو لاہور کے شیخ محمد اختر صاحب (مکمل ارینج میرج) کیساتھ ہوئی ۔ 
💕💖بچے ۔ 
3 ۔ دو بیٹیاں ۔ ایک بیٹا 
🧡ہجرت
7مارچ 1998ء میں اپنے شوہر کے پاس فرانس گئی . تب سے یہیں مقیم ہوں. 
💚میرے کام۔
16 سال تک 1998ء سے 2014ء تک ایک مذہبی ادارے سے وابستہ رہی اور بطور استاد ، خدمتگار ، لکھاری، نعت خواں ،جنرل سیکرٹری اور سٹیج سیکٹری کے فرائض سر انجام دیئے۔ 
میں شاعرہ , کالمنگار , لکھاری, نعت خواں اور آن دیسی ٹی وی (ویب ٹی وی ۔ فرانس ) کے پروگرام "انداز فکر" کی میزبان اور لکھاری  ہوں ۔ 
اس  پروگرام کی 29 اقساط یو ٹیوب پر بھی دستیاب ہے ۔ جس میں مختلف سماجی اور اخلاقی موضوعات پر آسان ترین زبان میں ایک عام انداز فکر میں اصلاح معاشرہ کے نقطہء نظر سے بات کی گئی ہے ۔۔
💙میزبانی
ٹی وی ہوسٹ(ondesi tv) 
29 پروگرام" انداز فکر: کے نام سے کر چکی ہوں ۔
آن لائن عالمی مشاعروں کی نظامت ۔
💜 عملا
 سوشل ورکر ہوں .
💖مجھے تلاش کیجیئے
اردو کی سب سے بڑی ویب سائیٹ "ریختہ "اور "اردو پوائنٹ" پر بھی میرا کلام موجود ہے ۔  فیس بک ،یو ٹیوب ، گوگل ، ٹک ٹاک ۔انسٹاگرام ، ٹیوٹر بھی بھی مجھے ڈھونڈا جا سکتا ہے ۔ 
💖تخلیقات۔
اب تک میری 8 کتابیں شائع ہو چکی ہیں .

1-مدت ہوئی عورت ہوئے
اردو شعری مجموعہ کلام 
        (2011ء)
2-میرے دل کا قلندر بولے 
اردو شعری مجموعہ کلام 
       (2014ء)
3۔ سچ تو یہ ہے 
کالمز کا مجموعہ 
       (2016ء )
4- اے شہہ محترم 
(صلی اللہ علیہِ وسلم) 
حمدیہ و نعتیہ مجموعہ کلام 
        (2019)
5-   "سراب دنیا "
اردو شعری مجموعہ کلام 
 (2020ء).
6- لوح غیر محفوظ 
مجموعہ مضامین (2022ء) 
7- او جھلیا 
پنجابی شعری مجموعہ کلام۔              (2023ء)
8۔ اور وہ چلا گیا 
اردو شعری مجموعہ کلام 
         (2024ء)
9۔ قطرہ قطرہ قطرہ 
افسانے۔ سچی کہانیاں 
       (2024ء)
زیر طبع کتب: 8

 الحمداللہ  اس وقت چالیس سے زیادہ ویب نیوز  سائیٹس پر میرے کالمز شائع ہو رہے ہیں جن میں 
جنگ اوورسیز ، ڈیلی پکار ، دی جائزہ ، آذاد دنیا،  عالمی اخبار ، اور بہت سے دوسرے شامل ہیں ۔ 
💚فرانس کے شہر پیرس میں پاکستانی خواتین کی پہلی ادبی تنظیم "راہ ادب "  کی بانی اور اس کی صدر بھی ہوں ۔ 
💐 اعزازات ۔ 
 میری کتاب سراب دنیا پر ایک ایم فل کا مقالہ ۔ طالب علم نوید عمر (سیشن 2018ء تا 2020ء) صوابی یونیورسٹی پاکستان سے لکھ چکے ہیں ۔ 


1۔ دھن چوراسی ایوارڈ 
 چکوال پریس کلب 2015ء/
2۔حرا فاونڈیشن شیلڈ 2017ء/
3۔کاروان حوا اعزازی شیلڈ 2019ء/

4۔ دیار خان فاونڈیشن شیلڈ 2019ء/
 5۔عاشق رندھاوی ایوارڈ 2020ء/
6. نزوا تعریفی سند 2023ء/
  اور بہت سے دیگر اسناد۔۔۔۔







💙 بلاگر ہوں ۔ 
  انٹرنیٹ پر  ہمارا بلاگ سائیڈ آپ کے لیئے تمام شائع مواد مفت پیش کرتا ہے .
MumtazMalikPairs.BlogS
pot.com
میری ویب سائیٹ ہے:
MumtazMalikParis.Com



1- شعری مجموعہ 
مدت ہوئی عورت ہوئے
 (2011)
۔۔۔۔۔


2- شعری مجموعہ 
میرے دل کا قلندر بولے 
 (2014ء)
۔۔۔۔۔۔۔


3- کالمز کا مجموعہ 
سچ تو یہ ہے 
 (2016ء)
.........


4- نعتیہ مجموعہ کلام 
(2019ء)
۔۔۔۔۔۔۔
-5
شعری مجموعہ کلام
                  (2020ء)                       
-----


6۔ او جھلیا
پنجابی شعری مجموعہ کلام
(2022ء)
                    --------


           7. لوح غیر محفوظ 
               کالمز کا مجموعہ
                    (2023ء) 
------


8۔ اور وہ چلا گیا
اردو شعری مجموعہ کلام 
(2024ء)
۔۔۔۔۔۔۔
9۔ قطرہ قطرہ زندگی 
افسانے۔سچی کہانیاں 
۔۔۔۔۔۔۔۔
بھارتی اور پاکستانی پنجابی شعراء کا مشترکہ دو مجموعہ کلام سانجھیاں سوچاں ،
پنجابی شاعراں دی چون، کی تقریب رونمائی
3مارچ 2023ء
ممتازملک کے کلام بھی ان کتابوں کا حصہ بنے ۔







●●●




بدھ، 10 مئی، 2017

دعائے شب براءت

شب براءت 

ممتازملک. پیرس 

آج شب براءت ہے . 

اسلامی کیلینڈر کا آٹھواں مہینہ .

دعاوں کی  قبولیت کی رات. .

اس مہینے میں ایک خاص فضیلت والی رات ہے .یوں تو اللہ پاک ہماری شہہ رگ سے بھی قریب ہے لیکن اس رات خصوصا 

 کہ جب اللہ پاک اس نظر آنے والے آسمان تک  اپنے تخت پر جلوہ افروز ہوتا ہے . اور فرماتا ہے کہ

 "غروب آفتاب سے لیکر طلوع فجر تک کون ہے اور کیا مانگتا ہے کہ میں اسے عطا کروں .

ہے کوئی بھلائی مانگنے والا کہ میں اسے بھلائی عطا کروں . 

ہے کوئی صحت مانگنے والا کہ میں  اسے صحت عطا کروں. 

ہے کوئی رزق مانگنے والا کہ میں اسے رزق عطا کروں . "

جی ہاں وہی خاص رات آج اپنی برکتیں  لٹانے کو موجود ہے .

شعبان المبارک کی چودھویں اور پندرھویں کی درمیانی شب . 

آئیے دریائے رحمت موجزن ہے ہم بھی اس میں ڈوب کر اپنی اصلاح اور فلاح مانگ لیں .

آج کی رات اللہ پاک انسان کی اس پورے سال کی  موت حیات ،دکھ سکھ، صحت بیماری،نکاح روزگار گویا ہر شے کا حساب کتاب اپنے فرشتوں سے کرواتا ہے . زندگی  کے درخت پر اس سال کسی کے نام کا پتہ ذرد ہو جاتا ہے ، کوئی جھڑ  جاتا ہے اور کوئی نئی کونپل پیدا ہو جاتی ہے  . 

آج کی رات نوافل اور دعاوں کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے .

یا اللہ ہمیں بھی اس طرح اپنی عبادت کرنے کے قابل کر دے کہ جو تیرا حق ہے عبادت کیئے جانے کا .

ہمیں ہمارے گناہوں اور خطاوں  سے سچی توبہ کرنے کی توفیق عطا فرما .

ہمیں تو اپنے سوا کبھی کسی کا محتاج نہ کر .

ہماری مشکلیں آسان کر دے .

ہمارے مسائل حل فرما دے .

ہمارے دشمنوں حاسدوں اور مخالفوں کو زیر کر دے .

ہمارے دسترخوان حلال طیب اور پاکیزہ کھانوں سے بھرے رکھ .

ہمارے کمانے والوں کو سلامت رکھ.

ہمیں محتاجوں اور ضرورت مندوں کی بے غرض خدمت کرنے کہ توفیق عطا فرما. ہمیں اور ہماری اولادوں کو بے حیائی کے کاموں اور باتوں سے بچا . 

ہماری زبانوں اور شرم گاہوں کی حفاظت فرما . 

ہمیں دین اور  دنیا کے علم اور عزت سے سرفراز فرما . 

 ہم.سب کو موت کے وقت کی سختی سے بچا.

ہم سب کو عذاب قبر سے بچا.

دنیا اور آخرت کی ہر تکلیف اور آزمائش سے بچا . 

ہمیں دونوں جہانوں میں اپنے محبوب بندوں میں شامل فرما . 

اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ کے صدقے میں ہماری عمروں میں برکت عطا فرما، بے شمار نیکیوں کے مواقع اور عمل کی توفیق کیساتھ . ایمان عزت اور صحت کی سلامتی کیساتھ . 

آمین یا رب العالمین 

ممتازملک. پیرس 


http://mumtazmalikpoetryblog.blogspot.fr/?m=1  

منگل، 9 مئی، 2017

پیشہ پیغمبراں

پیشہ پیغمبراں
ممتازملک. پیرس

پچھلے دنوں ملک بھر میں ہونے والے امتحانات کا ڈرامہ ساری قوم ہی کیا ساری دنیا نے بھی دیکھا ...استادوں اور انتظامیہ نے دھڑلے سے پرچے لیک کیئے اور طلباء نے دل بھر کر نقل بازی کی .
گویا تعلیم نہ دی گئی اور نہ ہی حاصل کی گئی . بلکہ تعلیم بھی گاجر مولی کی طرح کھل کر بیچی گئی اور خوب کھل کر خریدی گئی .
اس کے باوجود کہا جاتا ہے کہ ہمارے ہاں طلباء استادوں کی عزت نہیں کرتے .
لیکن مسئلہ یہ ہے کہ پڑھانے والے استاد بھی تو ہوں ،
جو استاد بننے کے لیئے تیار  ہو کر آئے ہوں ..
ہمارے ہاں تو نوے فیصد استاد ہی وہ نہیں جو استادی کو پیشہ پیغمبراں سمجھ کر اسے اپنا خواب سمجھتے ہوں اور اسی نیت  سے استاد بننے کو آئے ہوں .
ہمارے ہاں تو جسے مجبورا نوکری کہیں نہیں ملی تو وہ استاد بن گئے .
ویسے ان مجبور استادوں کی کبھی شکلیں دیکھیں ہیں آپ نے ...
ان کے حلیئے دیکھیں ،
ان کی تعلیم دیکھیں،
ان کا انداز گفتگو دیکھیں،
اور تو اور انکے کھڑے ہونے کا انداز دیکھیں،
یہ کیا استاد ہیں؟
شرم آتی ہے ان لوگوں کو استاد کہتے ہوئے،
پچھلے زمانے کی مثالیں دینے والے یہ کیوں نہیں سوچتے کہ
آپ کو جس زمانے میں تعلیم دی سو دی . ان لوگوں کے مطالعے کا شوق ان کی آگہی کو بڑھایا کرتا تھا . لیکن
آج کے زمانے کے استادوں کو دیکھیئے جن کے پاس خود علم نہیں ... لیکن  مر مر کر زندگی میں ایک بار امتحان دیکر پاس ہونے والا انسان کیا استادی کریگا .
ساری دنیا میں  ہر سال استاد ریفریش کورسز کرتے ہیں . بچوں کو پڑھانے سے پہلے خود اس لیکچر یا سبق کی پوری تیاری کرتے ہیں تب کہیں جا کر بچوں کی کلاس لینے پہنچتے ہیں .
وہ جو کہتے ہیں کہ استاد کا حلیہ اہم نہیں ہوتا  . وہ یہ بتائیں کہ حلیہ  کیسے اہم نہیں ہے ؟ ہمارے ملک کے ایک تہائی سے زائد سکولز میں بدقسمتی سے ...
ڈاکوؤں جیسی مونچھوں والے بڑی بڑی توند  لیئے  گجروں  جیسے بے ڈھپے حلیوں  والے استاد جو پہلی نظر میں ڈاکو ہی نظر آتے ہیں .دانت تک برش نہیں کرتے .
بات تک ڈھنگ سے کرنا نہیں جانتے . یہ کیا تعلیم دینگے اپنے شاگردوں کو . بچے کا پہلا آئیڈیل اس کے اساتذہ ہی ہوتے  ہیں . آپ ایمانداری سے بتائیں ایسے حلیئے اور انداز  والے کو آپ اپنے بچوں کا استاد بنانا پسند فرمائی گے . اگر ہاں تو پھر ان کے شاگرد ایسے ہی ہونگے جو کبھی استادوں کو نقل سے روکنے پر انکی ٹانگیں توڑ دیتے ہیں . اور کبھی انکی گاڑی توڑ  دیتے ہیں .
کیونکہ وہ  جانتے ہیں کہ نقل نہیں کریں گے تو انڈے لیکر آئیں گے امتحان میں ...
رہی بات صاف ستھرا رہنے کی تو یاد رکھیں یہ کوئی ایسی باتیں نہیں ہیں، جس کے لیئے ہمیں  چین جانا پڑے . صفائی ہمارے ایمان کا حصہ ہے . اور ہم پر لازم ہے . صرف چند باتوں پر ہی عمل پیرا ہو کر دیکھ لیجیئے انشاءاللہ نتائج بہت اچھے نکل سکتے ہیں .
*پہلی بات کہ استادوں کو انسانوں کی طرح صاف ستھرا
*دانت برش کر کے
پیٹ کم کر کے
*اپنے ناپ کے کرتا کم گھیر شلوار
یا پینٹ سوٹ میں آنے کا پابند کریں. .
*ڈیوٹی کے دوران ان کے ہر طرح کے نشے پر( تمباکو پان نسوار وغیرہ وغیرہ) پابندی لگائیں .
*استاد کے گالی گلوچ کرنے پر پابندی لگائیں.
*ہر استاد بہترین تلفظ  کے ساتھ اردو اور انگریزی میں بات کرے.
*وقت کی پابندی کریں .
*جو مضمون پڑھایا ہے اس کا وہ  استاد ماہر ہو .
ام ہیڈ ماسٹر کسی بھی وقت استاد  کا اچانک امتحان لے سکے .
*استاد کا بچوں سے کوئی بھی فرمائش کرنا جرم قرار دیا جائے.
*ہر سال چھٹیوں میں استادوں کی ریفریش کلاسز کا اہتمام کیا جائے جس میں اسے بچوں کو پڑھانے کے نئے نئے میتھڈ اور آئیڈیاز دیئے جا سکیں . پھر ان کا ٹیسٹ اور پرچہ بھی لیا جائے .
*بچوں کیساتھ دوستانہ رویہ اختیار کیا جائے .
*اساتذہ کے ٹریننگ کورس میں بچوں کی نفسیات کا مضمون خصوصی طور پر شامل کیا جائے .....
ممتازملک

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/