مطلب پرست
یہ مطلب پرستوں کی دنیا ہے پیارے
یہاں ذندگی کون ہنس کے گزارے
یہاں پرخوشی میں تو ہنستے ہیں سارے
مگر ساتھ روتے نہیں ہیں ہمارے
نہ بھوکے کو دیتا ہےکوئی یہاں پر
مگر کھانے والوں کے چھینیں سہارے
نہین ساتھ دیتے جوناکامیوں میں
مگر کامیابی میں جلتے شرارے
گروں کو اٹھانا نہیں سیکھتے اور
بلندی سے لا کر گرائیں بیچارے
ہے ذات مقدس سے نسبت کا دعوی
مگرچیلے شیطان کے ہیں یہ سارے
بےمطلب کسی بات میں یہ کیوں آئیں
جواب انکو مل جائیں گر کچھ کرارے
نہ دین و دھرم میں کبھی مشتعل ہوں
کہیں اور جا کر جلائیں حرارے
تعجب ہے ممتاز میں نے نہ سیکھا
جہاں پر ہو مطلب وہیں دل بچھا رے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں