ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

جمعہ، 3 جولائی، 2015

● (16) حاسدین میٹرو بس متوجہ/کالم۔سچ تو یہ ہے



 (16)حاسدین میٹرو بس متوجہ ہوں
   تحریر:ممتازملک۔پیرس



جب سے راولپنڈی میں میٹرو بس سروس کے منصوبے کا اعلان ہوا ہے سیاسی مخالفین نےاس منصوبے کی مخالفت کو ہی اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لیا ہے. کسی بھی حکومت کے لیئے تنقید کرنے کا حق ہر دوسری جماعت کے کارکن کو ہوتا ہے لیکن اس تنقید کو برائے تنقید ہر گز نہیں ہونا چاہیئے. سیاسی مخالف ہونے کا بلکل یہ مطلب نہیں ہوتا کہ ہم ان کے اچھے کام میں بھی عیب جوئی شروع  کر دیں . میرا کسی سیاسی پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے .لیکن ایک لکھاری کی حیثیت سے ہمیشہ میرا یہ اصول رہا ہے کہ جو بھی سیاسی جماعت جو بھی اچھا کام کام  اسے سراہا جائے اور جو بھی جماعت ملکی مفاد کے خلاف کام کرے اس پر تنقید کی جائے ۔
مجھے حیرت ہے  پہلے تو راولپنڈی  میں کوئی کام کرتا ہی نہیں اور اگر کوئی  منصوبہ بن بھی جاتا ہے تو ہم لوگ اس میں اتنے عیب نکالتے ہیں کہ اگلا منصوبہ کوئی بنانے کا سوچے بھی نہ .ا گر کسی شہر کے عوام کو سفر کی کوئی بہتر سہولت میسر آ رہی ہے تو ہم سب کو کیا مسئلہ ہے؟ میرا تعلق بھی راولپنڈی سے ہے آج تک پنڈی میں کبھی کوئی ایسا کام نہیں ہوا تھا جس پر ہم پنڈی والے بھی کوئی راحت محسوس کرتے آج اگر ستر سال میں پہلی بار کوئی چیز بنی ہے تو خدارا  اسپر یوں حسد کے انگارے مت برسائیں . ہم جیسے راولپنڈی کے باسیوں کو شدید صدمہ ہوتا ہے . ستر سال میں پنڈی میں کوئی قابل ذکر حکومتی تعمیر نہیں ہوئی تو پاکستان بھر میں کسی پاکستانی کے پیٹ میں اس نا انصافی پر مروڑ نہیں اٹھا  لیکن آج کسی نے پنڈی پر بھی رحم کھا کر اسے کوئی سہولت بنا کر دے ہی دی ہے تو حاسدین راولپنڈی کے  دل کے دورے ختم نہیں ہو رہے . خاص طور پر فیس بک پر ہمارے کچھ انتہائی محترم برادران ہر وقت میٹرو میٹرو کا اختلافی راگ الاپتے نہیں تھکتے . ان سے مودبانہ گزارش ہے کہ ان مسائل پر بات کریں جو عوام کو سہولت دینے والی نہیں ہیں ناکہ عوامی منصوبوں  کے مکمل ہونے پر تعریف نہیں کر سکے تو توپوں  کا رخ ادھر کر دیا . راولپنڈی کے باسی ہونے کی حیثیت سے میری آپ  سے درخواست ہے کہ یہ منصوبہ ہمارے لیئے ہے اور ہمیں سہولت فراہم کرتا ہے لہذا اس پر بات کرنا یا اعتراض کرنا بھی اس شہر کے باسیوں کا حق ہے.  آپ لوگ خود کو ہلکان مت کریں۔ کچھ تو سمجھداری سے بات کریں۔ سب جانتے ہیں کہ بجلی ، پانی، ٹرانسپورٹ ہماری ہر روز کی ضرورت ہے. سارے ملک میں یہ سب ہونا چاہیئے لیکن جادو کی چھڑی کس نے گھمائی ہے آج تک. اس ایک سروس پر روزانہ لاکھوں لوگوں کو سفر کی باعزت اور بہترین سروس ملی ہے .اسکے بنانے میں روزگار ملا ہے اس کے چلانے کے لیئے عملے کے طور پر ، اس کی انتظامیہ کے طورپر لوگوں  کو روزگار ملاہے. شہر کی شکل بہتر ہوئی ہے .  جو منصوبہ جس بھی شہر کے لیئے بنتا ہے اس بات کا فیصلہ اس شہر کی عوام کریگی کہ یہ اس کے لیئے ضروری اور بہتر ہے یا نہیں .کیونکہ انہیں کا روز اس سے واسطہ پڑنا ہے . یہ سہولت ہر شہر میں ہونی چاہیئے. بجلی کے مصونوں کو بھی جلد از جلد مکمل کیا جانا چاہیئے. پانی کے منصوبے  بھی جلد مکمل کیئے جائیں لیکن اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں ہے کہ  ٹرانسپورٹ  یا سڑکوں کے بنا ملک چل سکتے ہیں . لہذا اپنے علاقے کے نمائندوں کو مجبور کریں کہ وہ ترقیاتی منصوبوں کا آغاز ہی نہ کریں بلکہ انہیں وقت پر مکمل بھی کریں اور  جو منصوبہ پچھلی حکومت بنا گئی ہے انہیں بھی تحفظ دیں اور انہیں بھی اسی طرح عوامی فلاح کے لیئے استعمال میں لاتے رہیں . کیونکہ ان منصوبوں پر بھی عوام کے خون پسینے کی کمائی ہی خرچ ہوئی ہے کسی وزیر یا نمائندے کے ابا جی کا مال خرچ نہیں ہوا جسے اس کے جانے کے بعد بند کر کے یہ سمجھا جائے کہ ہم نے بہت بڑا کمال کر دیا ہے .
●●●
تحریر: ممتازملک.پیرس 
مجموعہ مضامین: سچ تو یہ ہے 
اشاعت:2016ء 
●●●



                                         

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/