ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

بدھ، 25 فروری، 2015

ستم کی حد ہے ۔ اور وہ چلا گیا


ستم کی حد ہے 
(کلام/ممتازملک ۔پیرس)




مجھ کو مرنے بهی نہیں دیتے ستم کی حد ہے
زہر کا جام محبت سے پلانے والے

اب تیرے ہاتھ سے امید شفا ہم کو نہیں
 پونچھ نہ اشک شب و روز رلانے والے

 شوق میرا تها میرے بعد میں کیونکر گهر کو
 کاسنی رنگ کے پھولوں سے سجانے والے
                       
خط کے لکھنے کی بهی تکلیف گوارہ نہ ہوئی
وقت رخصت کو میرا ہاتھ دبانے والے

 فائدہ کیا ہے جو آباد نہیں ہو پائے
آرزوؤں کا جہاں دل میں بسانے والے

سچ کی تعبیر سے ممتاز نظر کیسے ملے 
جھوٹ کے سر پہ جیئےخواب دکھانے والے 
                      ۔۔۔۔۔۔۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/