ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

اتوار، 19 اکتوبر، 2014

● (8) مادر وطن اور چادر وطن/ کالم۔ سچ تو یہ ہے





(8) مادر وطن اور چادر وطن
تحریر: ممتاز ملک. پیرس


بہت ہی ذیادہ دیر ہوچکی ہے خواتین کو معذوروں جیسی ذندگی گزارتے ہوئے ۔ اللہ پاک نےعورت کو بھی دماغ عطا کیا ہے ۔ ویسے ہی سوچنے کا حق بھی عطا کیا ہے ۔ لیکن بد نصیبی سے ہمارے ہاں خواتین کو نہ تو اپنی زندگی پر کوئی اختیار حاصل ہے نہ ہی انہیں اس قابل سمجھا جاتا ہے کہ وہ کوئی اچھا فیصلہ یا کوئی عقل کا کام کر سکتی ہیں ۔ اور تو اور ہماری 70 فیصد عورتوں کو الیکشن کے زمانے میں اپنی مرضی سے کسی امیدوار کو ووٹ ڈالنے کی تک کی اجازت نہیں ہے ۔ انہیں ہمیشہ گھروں سے حکم دیکر بھیجا جاتا ہے کہ بس فلاں بندے کے نشان پر ہی مہر لگانی ہے ۔ اکثر علاقوں میں تو ان خواتین کے گھر والے  کسی بھی وڈیرے ، چودھدری ، یا خان کو اس کی لاعلمی میں ہی اسکا ووٹ ایڈوانس میں ہی بیچ کر آ جاتے ہیں ۔ یہ ہی وجہ ہے کہ ان بے عقل مردوں کی وجہ سے عورت کا ووٹ بھی کسی اچھے امیدوار کی جگہ کسی نہ کسی ایسے امید وار کو چلا جاتا ہے جسے دیکھ کر بعد میں انسان اکثر سوچتا ہے کہ" اوہو اس سے اچھا تھا کہ میں اپنا ووٹ کسی کوڑے دان میں ڈال آتا"۔                 ان سب باتوں کی وجہ تمام مردوں اور خواتین کی جہالت ہی ہوتی ہے۔ عورتوں کراپنے ووٹ کا  احساس دلانے کا وقت آن پہنچا ہے .پاکستان کے (67)سرسٹه سال ہمیں یہ سبق دے کر گئے ہیں کہ اپنے گھروں اور خاندانوں کے مردوں کو ہم نے یہ سوچ کر اپنے سوچنے کا اختیار بھی تفویض کر دیا کہ یہ ہمارے نگہبان ہیں اور ہماری حفاظت کی ذمّہ داری ادا کریں گے . لیکن افسوس صد افسوس کہ وہ ہماری کیا حفاظت کرتے الٹا انہوں نے کہیں ہمیں کاری کرنے کا ٹھیکہ اٹھا لیا. تو کہیں جائیداد بچانے کے لئے ہمارے ساتھ قران سے نکاح جیسی مذموم حرکتوں کی تاریخ بنا دی .کبھی ہمیں جانوروں کے بدلے بیچا گیا تو کہیں ہمیں جوئے میں ہارا گیا. کہیں ہمیں تیزاب سے نہلایا گیا. تو کہیں ہمیں آگ لگا کر راکھ کیا گیا. کہیں ہماری ہی عزتیں لوٹ کر ہمیں ہی بدکار کاخطاب بهی دے دیا.             ہماری حفاظت کے ذّمہ داروں نے آج تک اپنے عمزادوں میں سے کسی کو سولی کیا چڑھانا تها ان کے خلاف آج تک کہیں کوئی آواز تک نہیں اٹھائی.کہیں مردوں نے ان مجرموں کو سزا دلوانے کی کوئی کوشش نہیں کی. یہاں تک کہ ایک جلوس تک نہ نکالا. ہمارے ہی گھروں کے مردوں نے ہمارے ووٹ بیچ بیچ کر ایک سے ایک بڑا کرپٹ اور بدکار اور بدمعاش آدمی ہمارا لیڈربنا کر مادر وطن کو دنیا بھرمیں رُسوا کیا. آج ہر عورت کو یہ بتانے کا وقت آگیا ہے کہ ووٹ صرف کاغذ کی ایک پرچی نہیں ہے بلکہ ہماری عزت, جان, تعلیم, اپنی اولادوں کے مستقبل کا وہ ٹهیکہ ہے جو بنا سوچے سمجھے کرنا ہی ہمیں برباد کر گیا ہے. اب اپنے ووٹ کا حق ہمیں خود اپنے ہاتھ میں لینا ہوگا ملک کی ہماری 54% آبادی کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا ہے .اب ہمیں ان لوگوں کو اقتدار کی کرسی تک پہنچانا ہے جو سب سے پہلے عورت اور بچوں کی تعلیم و تربیت اور عورت کے حقوق اور جان و مال کی حفاظت کے لئیے عملی اقدامات کرے. ہماری عظمتوں کے لٹیروں کو سرعام(48) اڑتالیس گھنٹوں کے اندر پھانسی پر لٹکا کر دکھا ئے .ہمارے حقوق غصب کرنے والا چاہے ہمارا باپ اور بھائی ہی کیوں نہ ہو  انہیں ایک ہی مہینے میں کڑی سے کڑی سزا دلائے اور یہ سب کرنے کی شروعات اس ووٹ مانگنے والے کے اپنے گھر سے ہونی چاہئیے . اس امیدوار کا اپنے گهر میں اپنی ماں, بہن، بیوی اور بیٹی کے ساتھ حقوق ادا کرنے کا ریکارڈ کیسا ہے؟ اگر اس کے اپنے گهر میں کسی عورت رشتہ دار کا کوئی حق مارا جا رہا ہے تو اسے الیکشن میں کھڑا ہونے سے پہلے ہی نا اہل کر دینا چاہیئے. منتخب ہونے کے بعد بھی جو عورتوں اور بچوں کو حقوق پہلے سال میں نہ دلوا سکے اسے بهی اپنے گهر کی راہ دکھائیں گے. عورتوں کے مجرموں کو عورتوں کے سامنے ہی سزا ملنی چاہئیے. اپنی اور اپنی اولادوں کی زندگی کے فیصلوں کو اپنے ہاتھ میں لے کر ہی مادر وطن کو اس کی چادر لوٹائی جا سکتی ہے. اٹھ اے پاکستانی عورت کہ مادر وطن کو بہت دن ہو گئے ننگے سر ہوئے. اس کی چادر بیٹے توسرسٹه سال میں نہ لوٹا سکے لیکن اسکی بیٹیاں ضرور لوٹائیں گی کہ ماں کا دکھ بیٹی سے زياده کون جان سکتا ہے.  
   ●●●
تحریر: ممتازملک 
مجموعہ مضامین: سچ تو یہ ہے 
اشاعت: 2016ء
●●●
                            


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/