ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

ہفتہ، 14 جون، 2014

مٹھائی کا ڈبہ یا ذہر کی بوتل/ ممتازملک ۔ پیرس



مٹھائی  کا ڈبہ یا ذہر کی بوتل
ممتازملک ۔ پیرس


گھروں کی ہیئت جس تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے ۔ اس سے کہیں ذیادہ تیزی سےہماری  سوچ بدل رہی ہے ہمارا پہناوہ بدل رہا ہے ۔ ہماری عزت اور بے عزتی کا معیار بدل رہا ہے ۔ گویا ایک حدیث پاک صلی علیہ وآلہ وسلم کا مفہوم تیزی سے واضح ہوتا جا رہا ہے اور دِکھنے بھی لگا ہے کہ
'' ایک وقت آئے گا جب لوگ کسی کی عزت اس کے کردار کی وجہ سے نہیں بلکہ اس کے شر سے محفوظ رہنے کے لیئے کریں گے ۔ دولت کو شرافت کا پیمانہ بنایا جائے گا ۔ چاہے وہ کسی بھی ذریعے سے حاصل کی گئی ہو ۔   عورت مرد کی کمزوری بن جائیگی'' ۔ 
آج کے حالات پر نظر ڈالیں تو ہر بات واضح  ہو گئی ہے۔  کیا ایسا نہیں ہو رہا  ؟ جب کہ ہر ہر رشتے میں غرض کا کیڑا لگ چکا ہے ۔ اور تو اور شادی اور طلاق ہی کو لے لیں  ایک کھیل بنا لیا گیا ہے ۔ لیکن افسوس کا مقام ہی ہے کہ یہ سب کچھ امریکہ نہیں کروا رہا، یہ ہماری ہی تربیت اورپرورش ہے جو ہمیں یہ دن دِکھا رہی ہے ۔ کسی بھی عمارت کی بنیاد میں ریت بھرکراس پر عمارت کبھی تعمیر نہیں کی جا سکتی ۔ ہم کیا کر رہے ہیں اپنی نسلوں کی تربیت پرغور کریں تو کل تک جو کچھ دشمن کسی کی اولاد کے لیئے برا کرنے کا نہیں سوچتا تھا اس سے بھی ذیادہ  برا ہم خود اپنی اولاد کے ساتھ کر رہے ہیں ۔                                                  
آج شادی جیسا پیارہ اور مقدس بندھن ایک ٹائم پاس یا کاروبار کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ جس میں آج کی تعلیم کا پروردہ مردوزن اسے ایک سوشل کنٹریکٹ کہہ کر اپنی اپنی ذمّہ داریوں سے بری الذَِمّہ ہونے کو ہے ۔ آج کی بیٹی اپنی ہی ماں سے یہ سیکھ کر جا رہی ہے۔ کہ "کوئی ایک بات کرے تو تم آگے سے اسے دس سنا کر آؤ ۔ کوئی تمہارے ایک گناہ کو پکڑے تو اس پر شرمندہ ہونے کی بجائے اس پر آگے سے اتنا بڑا الزام لگا دو کہ اگلا دانتوں میں اپنی انگلیاں داب کر رہ جائے ۔ جہاں دیکھو کہ بات ماننے سے تمہارے پھنسنے کا ڈر ہے تو فورَََا اس بات سے مُکر جاؤ چاہے اس کے لیئے تمہیں کسی کی بھی جھوٹی قسم کھانا پڑے بس اپنی جان بچاؤ ۔                                                                                              
شادی سے پہلے  ہر ایک  کے سامنے خود کو گونگا بہرا  ظاہر کرو ۔ اور ہاں جی ہاں جی کام نیک پروین ڈرامہ کرو ۔ لیکن جیسے ہی لڑکا قابو میں آتا نظر آئے تو سب سے پہلے شادی کی شاپنگ کے نام پر اس کی کمائی پر ڈاکہ ڈالو۔ پھر شادی کے اگلے دن ہی اسکی ماں کا سامان باندھنے کی مہم کا آغاز کر دو ۔ اگر لڑکا غیرت مند ہے تو ڈوز ڈبل اور تھوڑا لمبا عرصہ دینا ہو گی ۔ اور اگر لڑکا تمہاری خوش نصیبی سے گھامڑ نکل آیا تو چار دن کی ہلکی سی ڈوز بھی مکمل کام دکھائے گی ۔ پہلے تو سُسَرکی کمائی آرہی ہے تو خدمت گزاری کا کبھی کبھی ڈھونگ کرتی رہو ۔ جب دیکھو کہ امّاں باوا کے نام کوئی پراپرٹی، روپیہ  ، گہنا نہیں رہا تو انہیں ہری جھنڈی دکھانے میں زرا دیر نہ کرو  ۔ آخر کو تم نے انکا ٹھیکہ تھوڑا ہی اٹھا رکھا ہے ۔ انکا کام تھا پیدا کرنا ، پالنا پوسنا ، اسے کسی قابل بنانا ، بس یہ ہی انجوائمنٹ کافی تھی ان کے لیئے ۔  اب آخر تمہیں بھی کچھ پرائیویسی چاہیئے ۔ اب ماں باپ کا اور خاص طور پر ماں کا کیا کام  کہ بیٹے کے گھر پر ڈیرا ڈالے پڑی رہے ۔ آپ بھی سوچتے ہوں گے کہ ہم نے ابّا کا ذکر نہیں کیا ۔ تو آخر گھر کا سودا سلف لانے کے لیئے بھی کوئی ہونا چاہیئے  ۔ ہاں امّاں بھی اگر گھر کے کام اور بچہ پالنے کو تیار ہیں تو دو چار سال تک انہیں جھیلا جا سکتا ہے ۔ آجکل آیاؤں کے بھی بہت نخرے ہیں ناں ۔  اور پھر دنیا کا منہ بھی بند رہے گا ۔ تمہارا بچہ خود کھانے ، پہننے ، نہانے لائق ہو جائے تو یا یہ کنگال یا بیمار ہو جائیں تو دوسری بار سوچنے سے بھی پہلے انہیں گھر سے رخصت کر دو ۔                                                 
 اب جو بیٹی اتنے سارے زہریلے سبق جہیز میں  لیکر ماں کے گھر سے رخصت ہو رہی ہے  ۔ اسکی ماں کو ایک اور کام بھی ضرور کرنا چاہیئے۔ کہ جب اسکی بیٹی کے ہاںجیسے ہی  بیٹا پیدا ہو تو اس کے لیئے مبارک میں مٹھائی کا ڈبہ نہیں  بلکہ زہر کی ایک چھوٹی سی بوتل لیکر جائیں ۔  کیوں کہ کل اس بیٹے نے بھی اپنی زندگی شروع کرنی ہے اسے بھی پرائیویسی چاہیئے ہو گی ۔ اب آپ کی بیٹی کی جگہ کسی اور کی بیٹی آگئی ۔ تو یہ زہر کی بوتل ہی ہو گی جو آپ کو آپ کے پیارے بیٹے سے دنیا میں جدا ہونے سے بچائے گی ۔ کیا خیال ہے ماؤںکا ؟                  
آپ اپنی بیٹیوں کو اسکے بیٹے کی پیدائش پر کیا دینا پسند کرینگی ؟ مٹھائی کا ڈبہ یا زہر کی بوتل ۔ فیصلہ آپکااور سو فیصد مُہر وقت کی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 
  

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/