ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

جمعہ، 2 مئی، 2014

مزدور یا مجبور/ کالم




مزدور یا مجبور
ممتازملک۔ پیرس

مجھکو تھکنے نہیں دیتا یہ ضرورت کا پہاڑ 
میرے بچے مجھے بوڑھا نہیں ہونے دیتے

''مزدور کی مزدوری اسکا پسینہ خشک ہونے سے پہلے اد کر دو'' ۔ ہم میں سے کون ہے جس نے یہ حدیث پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کبھی کہیں کسی نہ کسی موقع پر کبھی نہ سنی ہو لیکن ہم میں سے ہی کتنے ہیں جنہوں نے اپنی پوری اب تک کی ذندگی میں مزدور کی مزدوری اس کے مانگنے سے پہلے ادا کر دی ہو ۔ ہماری روایت رہی ہے کہ جب تک مزدور ہماری چوکھٹ پر تڑپنے لگے جھولیاں پھیلا پھیلا کر بددعائیں نہ دینے لگے تب تک ہمارا ہاتھ ہماری جیب میں جاتا ہی نہیں ۔ ہم سب کو گھروں میں، دکانوں میں ، فیکٹریوں میں ملاذمین تو چاہیئیں۔ بلکہ ہمارا بس چلے تو ہمیں کروٹ لینے کے لیئے بھی ملازم مل جائے ،لیکن بس مزدوری نہ مانگے ۔ ہمیں ہماری تنخواہ ہو سکے تو بغیر کسی محنت کے ملنی چاہیئے لیکن ہمارے پاس کام کرنے والے کو تنخواہ دینے کی ضرورت ہی کیا ہے ؟ ہم اپنے ارد گرد نظر دوڑائیں تو ہمیں معلوم ہو گا کہ ملازمین اور خصوصا گھریلو ملازمین کے ساتھ تشدد اور بربریت میں کس قدر تیزی آئی ہے غریب لوگوں کے معصعم بچوں کو کسی نہ کسی مجبوری کے تحت کام  کا جھانسہ دیکر اپنے گھروں میں ملازم رکھا جاتا ہے اسکے بعد ان کے سے اسقدر کام لیا جاتاہے کہ کسی بڑے آدمی کے بھی بھی بس میں وہ سارا کام اتنے وقت میں ممکن نہ ہو ۔ پھر ان بچوں کو ایسی سختیوں سے گزارا جاتا ہے جو کہ خرکار کیمپوں کے حوالے سے ہی سنی جاتی تھیں اور اس پر بھی اذیت ناک بات یہ کہ یہ سب کرنے والے کوئی اجڈ گوار نہیں ہوتے بلکہ خوب پڑھے لکھے ، الٹرا موڈ کہلانے والے  اور انتہائی ماڈرن لوگ ہوتے ہیں ان میں ڈاکٹرز بھی ہیں نامی گرامی وکلاء بھی ہیں تو بڑے بڑے بزنس میں بھی ہیں ۔ پچھلے کچھ عرصے کے ہی انڈوپاک کے اخبارات  اٹھا کر دیکھ لیں نیوز ہی سن لیں کہ کیسے کیسی امیر کبیر اور پڑھے لکھے لوگوں نے اپنے ملازمین کے ساتھ کیسی کیسی شرمناک حرکتیں کی ہین اور کیسی کیسی اذیتناک صورت حالات سے دوچار کر کے ان کو موت کے گھاٹ اتارا ہے ۔  اور ہمارا قانون افیم کھائے سو رہا ہے ۔ نہ تو آج تک ان کے مجرمان کو عملی سزائیں ہوئی ہین نہ ہی کوئی شرمندگی ان کے چہروں سے نظرآئی ۔  ہم لوگ اب بھی خود کو انسان کہتے ہیں اور اس پہ طُرّہ یہ کہ مسلمان بھی کہتے ہیں ۔ ان گھروں میں یا دکانوں میں کام کرنے والے لڑکے لڑکیوں کے ساتھ کیسی کیسی ذیادتیاں کی جاتی ہیں۔یہاں تک کہ پیٹ بھر کھانا تک نہیں دیا جاتا ۔  ایک ایک پیسے کے لیئے انہیں کیسے تڑپایا جاتا ہے یہ سوچ کر ہی ان کی روح کانپ اٹھنی چاہیئے کہ ان کی جگہ ان کی اپنی اولاد ہوتی تو کیا ہوتا ۔ یہ آدھے پیٹ کام کرنے والے مذدور جو آپکے گھروں کو فیکٹریوں کو دکانوں کو رواں رکھتے ہیں یہ ہمیں اس بات کا ہر لمحۃ احساس دلاتے ہیں کہ جگہ بدلتے دیر نہیں لگتی ۔ شکر کیجیئے پیدا کرنے والے کا کہ اس نے آپ کو دینے والوں میں شامل کر رکھا ہے ورنہ مانگنے والوں میں بھی کھڑا کر دیتا تو ہم اور آپ کیا کر لیتے ۔   اور یاد رکھیئے کہ یہ سب لوگ جو ہمارے ماتحت اللہ کی مشیعت سے کیئے گئے ہیں، یہ سب ہماری رعیّت میں شامل ہیں اور ہم انکی ایک ایک تکلیف اور ایک ایک آہ کے لیئے جواب دہ ہیں ۔ یہ آپ سے بھیک نہیں مانگتے اپنی محنت کا عوضانہ طلب کرتے ہیں ۔ تو دل بڑا کیجیئے اور ان سے کام لینے سے قبل اپنی حیثیت اور اپنی جیب میں جھانک لیجیئے کہ آپ میں ان کی اجرت دینے کی سکت موجود ہے ۔ کیوں کہ مذدوری کرنا بھی سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم ہے اور آپ مزدور کی اجرت نہ دیکر کہیں سنت رسول کا مذاق تو نہیں اڑا رہے ۔ ہاتھوں کی لگائی یہ گرہیں خدا نہ کرے کہ ہمیں کہیں دانتوں ہی سے کھولنی  نہ پڑ جائیں ۔ گزرا ہوا وقت تو پلٹ کر کبھی نہیں آسکتا لیکن آج ہی ہمیں اپنے آپ سے عہد کرنے کی ضرورت ہے کہ   جب بھی ہم کسی بھی شخص کی خدمات کسی بھی کام کے لیئے حاصل کریں گے اس کی اجرت اس کے کام شروع کرنے سے پہلے طے کریں گے اور مانگے بنا جو بھی ادائیگی طے ہو گی بنا کسی حیل و حجت کے اس کی ہتھیلی پر خوش دلی سے رکھ دیں گے ۔ یہ نہیں کہ 50 روپے پر بات طے ہو اور کام ختم ہونے پر اسکے ہاتھ میں 30 روپے  احسان جتاتے ہوتے بھیک کی طرح ڈال دیئے ۔ یہ ظلم بھی ہے ، تکبر بھی ہے اور وعدہ خلافی بھی ۔ یہ تینوں چیزیں خدا کے عذاب کو دعوت دیتی ہیں ۔ دوسرا گھروں میں کام کرنے والی خواتین اور بچیوں کو بھی اپنی ہی ماں بیٹیوں جیسی نظر سے دیکھیں کہ انہوں نے آپ سے اپنی محنت کا سودا کیا ہے عزت کا نہیں ۔ ان کی عزت بھی اتنی ہی قیمتی ہے جتنی کہ آپ کے گھر کی عورت کی ۔ ان پر زہنی اور جسمانی تشدد سے پرہیز کریں کہ کہیں ان کے آہ آپکے خاندان اور اولاد ہی کو نہ کھا جائے ۔ یہ سزائیں فوری نظر تو نہیں آتی ہیں لیکن ملتی ضرور بالضرور ہیں ۔ اپنے دل میں رحم اور خدا کا خوف پیدا کیجیئے ۔  تاکہ خدائے پاک بھی آپ پر رحم کرنا پسند فرمائے ۔ کیونکہ

کرو مہربانی تم اہل زمیں پر
 خدا مہر باں ہو گا عرش بریں پر 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/