ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

منگل، 22 اپریل، 2014

اے راہ حق کے شہیدو/ ممتازملک۔ پیرس



اے راہ حق کے شہیدو
ممتازملک۔ پیرس


اے راہ حق کے شہیدووفا کی تصویرو
تمہیں وطن کی ہوائیں سلام کہتی ہیں 


قارئین کی جانب سے کافی دنوں سے یہ بات کہی جارہی تھی کہ ایک نجی ٹی وی چینل نے پاکستان دشمنی کی ہر حد لانگ لی ہے اس پر قلمکاروں کو ضرور کچھ لکھنا چاہیئے ۔ پہلے تو یہ ہی بات لکھنے کا ارادہ تھا کہ جیو نیوز نے باقاعدہ طور پر انڈین ایجنٹ کاکردار ادا کرتے ہوئے اخلاقی قدروں کا جو ناس مار رکھا ہے اس کی آخری حد کہاں تک جاتی ہے ۔ جہاں اور جب دیکھو گانے انڈینز ، ننگے ڈانس اور کلچر انڈینز ، ایک ایک ایسے اداکار اور اکارہ کی سالگرہ اس چینل نے منائی ہے جو کسی انڈین کو بھی اب یاد نہیں ہے نہ ہی ان کے چینلز منا رہے ہیں ۔ ان کے ایکٹر نے چھینک ماری تو جیو  کو بخار ہو گیا ۔ان کی ااکارہ کا پاؤں مڑا تو جیو والوں کا بھیجہ اڑ گیا ۔ فلمیں ان کی ریلیز ہوتی رہی ہیں اور پورے گھنٹے کی خبروں میں کوریج جیو کے ایجنٹ دے رہے ہیں ۔ آج تک جیو نے کبھی بھی پاکستانی فلموں کو اس طح ٹی وی پر پروموٹ نہیں کیا جیسے انڈینز کو کرتا رہا ہے ۔ پاکستان کو انڈین سوچ کے تابع کرنے کے لیئے وہ کون سا ہتھکنڈہ ہے جو اس چینل نے نہیں آزمایا ۔ یہاں تک کہ مارننگ شوز کے نام پر بھی پاکستان کی پہلے سے اخلاقی اور معاشی طور پر تباہ حال قوم کو شادی بیاہ کی ہندووانہ طرز کی بے مقصد رسموں کی ادئیگی کے لیئے برین واش کرنا اور برینڈیڈ ملبوسات کا لالچ دیکر خواتین کو لالچ کی اس بیماری مبتلا کرنے کا خوفناک پروگرام کب سے چلایا جارہا ہے ۔  اور ہمارے نمائندگان غالبا افیم کھا کر اپنے ایوانوں میں اورکبھی ریائش گایوں میں گل کھلانے میں مصروف ہیں انہیں قوم  کے ساتھ ہونے والی ان سازشوں کو پتہ ہی نہیں ۔   جب کہ پاکستان کے حوالے سے اس چینل نے جب بھی منہ کھولا صرف اور صرف بُری خبروں کے لیئے ہی کھولا ہے۔ میاں بیوی کی لڑائیوں کو بھی اس چینل نے پاکستان کی بدنامی میں خوب خوب اچھالا ۔ دنیا کا کوئی بھی چینل لے لیں اس طرح سے انٹرنیشنل پلیٹ فارم پر آکر اپنے ملک کو بدنام کرنے کا کام کہیںاس طرح  نہیں کر رہا جو اس نام نہاد پاکستانی اور اصلا انڈین چینل جیو نے کیا ہے ۔  لیکن اب تو گویا جیو نے اپنے کرتوتوں کی اُلٹی ہی کر دی ہے کہ حامد میر پر ہونے والے حملے کو باقاعدہ پاکستان کی سلامتی کی ذمہ دارایجنسی آئی ایس آئی کے سر تھوپ دیا ۔ جبکہ خبروں کا جائزہ لیں کہ پہلے دن کی فوری خبروں میں حامد میر صاحب کو دو گولیاں لگیں، لیکن انہیں زیادہ اثر نظر نہ آیا تو اگلی ہی خبروں میں اگلے دن گولیاں بھی چار اور چھ کر دی گئیں ۔  شرم آنی چاہیئے میر شکیل الرحمن صاحب کو بھی کہ جن کے والد میر خلیل الرحمن صاحب نے جنگ گروپ کو اس مقام تک لانے کے لیئے کیا کیا پاپڑ بیلے اور کسی سودے بازی کا کبھی حصہ نہ بنے اور کہاں ان کا رنگیلا سپوت میر شکیل الرحمن جو انڈین پلاسٹک بیوٹیز کے عشق میں مبتلا ہو کر حرام کے ڈالر جیب میں بھر کر اشتہار سے لیکر پاکستان کی سب سے حساس ایجینسی تک کو داؤ پر لگانے کے لیئے تیار ہو گیا ۔ لعنت ہے ایسے پیسے پر جس کے لیئے اس شخص نے پاکستان کی مٹی یعنی اپنی ماں ہی بیچ دی ۔   حامد میر کے اس ڈرامے کو فوری طور پر بے نقاب کیا جانا چاہیئے کیوں کہ یہ کوئی چھوٹی سی بات نہیں ہے۔  پاک فوج اور آئی ایس آئی کو آج ہی اس چینل اور اس سے وابستہ ہر ٹھیکیدار کو عدالت میں ملک دشمنی اور پاکستانی قوم کو منقسم کرنے کے الزام میںنوٹس بھیجنا چاہیئے کہ یا تو یہ چینل ان الزامات کو ایک ہفتے کے اندر اندر ثابت کرے یا پھر اس چینل کو ہمیشہ کے لیئے بین کر دیا جائے اور اسے ایک ملک دشمن ادارہ قرار دے کے اس کے تمام اثاثے ضبط کرنے کا حکم جاری کروائے ۔ اس کے ایک ایک اینکر کے اثاثوں کی چھان بین  کروائے اور ان کی تنخواہوں اور لیونگ سٹینڈرڈ کا جائزہ لے ۔ ان کو کروڑوں میں تنخواہیں یہ چینل کس بات کے دیتا ہے صرف ایک گھنٹہ اونچی آواز میں چلانے کے لیئے ۔ نہیں۔  تو پھر کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے ۔ اب جیو کو بے نقاب کرنے میں تاخیر کرنا اسے چور راستے ڈھونڈنے دینا اور ہشیار کرنے کے مترادف ہے ۔ پاکستان کی فوج کا ہر جوان پاکستان کی شان اور فخر ہے۔ آئی ایس آئی دنیا کی وہ بے مثال ایجینسی ہے کہ اگر یہ نہ ہوتی تو ہم نہ جانے اور کس کس کے جوتے چاٹ رہے ہوتے ۔ دنیا بھر کی مسلم دشمن اور خاص طور پر پاکستان دشمن طاقتیں جو آئی ایس آئی کو اپنی راہ کی سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتی ہیں ۔ انہں اب یہ بتانے کا وقت آگیا ہے کہ یہ جوان صرف ڈالروں کی خوشبو سے اپنی جان ہتھیلی پر لیئے نہیں گھومتے بلکہ انہیں ان کی مائیں اپنے دودہ ہی میں اپنی زمین سے محبت گھول کر پلا دیتی ہیں اور انکے سہرے سے بہت پہلے ان کے سر پر ملک کی حفاظت کا کفن باندھ دیتی ہیں ۔ اور خود ان کی شہادت کی خبر کا انتظار کرتی ہیں کہ جاؤ جنت کے راستے کی خوشبو تمہارا انتظار کر رہی ہے ، جاؤ رسول اللہ کی باہیں تمہیں اپنے سینے سے لگانے کے لیئے پھیلی ہوئی ہیں ، جاؤ کہ ہر جوان شہید نہیں ہوتا یہ تو وہ شہزادے ہوتے ہیں جنہیں ان کی ماؤں کی کوکھ میں آنے سے بھی بہت پہلے جنت کے باغوں میں بٹھانے لے لیئے چن لیا جاتا ہے ۔ ہے کوئی دنیا میں ایسی ماں اور  ہے کوئی دنیا میں اور ایسا جذبہ رکھنے والی قوم ، نہیں کہیں نہیں۔  یہ ہی تو خوف ہے پاکستان کے دشمنوں کو، کہ کیسے ان جوانوں کے زور کو توڑا جائے ۔ آج میڈیا کا دور ہے تو ہمارے میر صادق اور میر جعفر یہیں سے آزمائے جانے کا فیصلہ کیا گیا ۔ لیکن پاکستانی قوم اب بے وقوف بننےکو بلکل تیار نہیں ۔ اب میر صادقوں اور میر جعفروں کو کوئی انگریز یا ہندو آقا کام نکلنے کے بعد گولی نہیں مارے گا بلکہ اسے پاکستانی قوم اپنے ہاتھوں سے جوتے بھی مارے گئی اور گدھے پر بھی بٹھائے گی ۔ان کے کانوں میں یہ آواز بھی سیسے کی طرح ڈالی جائے گی کہ 
اے پتر ہٹاں تے نہیں وکدے تو لبدی پھریں بازار کڑے
اے دین اے میرے داتا دی نہ ایویں ٹکراں مار کڑے  
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/