ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

منگل، 22 اپریل، 2014

اے راہ حق کے شہیدو/ ممتازملک۔ پیرس



اے راہ حق کے شہیدو
ممتازملک۔ پیرس


اے راہ حق کے شہیدووفا کی تصویرو
تمہیں وطن کی ہوائیں سلام کہتی ہیں 


قارئین کی جانب سے کافی دنوں سے یہ بات کہی جارہی تھی کہ ایک نجی ٹی وی چینل نے پاکستان دشمنی کی ہر حد لانگ لی ہے اس پر قلمکاروں کو ضرور کچھ لکھنا چاہیئے ۔ پہلے تو یہ ہی بات لکھنے کا ارادہ تھا کہ جیو نیوز نے باقاعدہ طور پر انڈین ایجنٹ کاکردار ادا کرتے ہوئے اخلاقی قدروں کا جو ناس مار رکھا ہے اس کی آخری حد کہاں تک جاتی ہے ۔ جہاں اور جب دیکھو گانے انڈینز ، ننگے ڈانس اور کلچر انڈینز ، ایک ایک ایسے اداکار اور اکارہ کی سالگرہ اس چینل نے منائی ہے جو کسی انڈین کو بھی اب یاد نہیں ہے نہ ہی ان کے چینلز منا رہے ہیں ۔ ان کے ایکٹر نے چھینک ماری تو جیو  کو بخار ہو گیا ۔ان کی ااکارہ کا پاؤں مڑا تو جیو والوں کا بھیجہ اڑ گیا ۔ فلمیں ان کی ریلیز ہوتی رہی ہیں اور پورے گھنٹے کی خبروں میں کوریج جیو کے ایجنٹ دے رہے ہیں ۔ آج تک جیو نے کبھی بھی پاکستانی فلموں کو اس طح ٹی وی پر پروموٹ نہیں کیا جیسے انڈینز کو کرتا رہا ہے ۔ پاکستان کو انڈین سوچ کے تابع کرنے کے لیئے وہ کون سا ہتھکنڈہ ہے جو اس چینل نے نہیں آزمایا ۔ یہاں تک کہ مارننگ شوز کے نام پر بھی پاکستان کی پہلے سے اخلاقی اور معاشی طور پر تباہ حال قوم کو شادی بیاہ کی ہندووانہ طرز کی بے مقصد رسموں کی ادئیگی کے لیئے برین واش کرنا اور برینڈیڈ ملبوسات کا لالچ دیکر خواتین کو لالچ کی اس بیماری مبتلا کرنے کا خوفناک پروگرام کب سے چلایا جارہا ہے ۔  اور ہمارے نمائندگان غالبا افیم کھا کر اپنے ایوانوں میں اورکبھی ریائش گایوں میں گل کھلانے میں مصروف ہیں انہیں قوم  کے ساتھ ہونے والی ان سازشوں کو پتہ ہی نہیں ۔   جب کہ پاکستان کے حوالے سے اس چینل نے جب بھی منہ کھولا صرف اور صرف بُری خبروں کے لیئے ہی کھولا ہے۔ میاں بیوی کی لڑائیوں کو بھی اس چینل نے پاکستان کی بدنامی میں خوب خوب اچھالا ۔ دنیا کا کوئی بھی چینل لے لیں اس طرح سے انٹرنیشنل پلیٹ فارم پر آکر اپنے ملک کو بدنام کرنے کا کام کہیںاس طرح  نہیں کر رہا جو اس نام نہاد پاکستانی اور اصلا انڈین چینل جیو نے کیا ہے ۔  لیکن اب تو گویا جیو نے اپنے کرتوتوں کی اُلٹی ہی کر دی ہے کہ حامد میر پر ہونے والے حملے کو باقاعدہ پاکستان کی سلامتی کی ذمہ دارایجنسی آئی ایس آئی کے سر تھوپ دیا ۔ جبکہ خبروں کا جائزہ لیں کہ پہلے دن کی فوری خبروں میں حامد میر صاحب کو دو گولیاں لگیں، لیکن انہیں زیادہ اثر نظر نہ آیا تو اگلی ہی خبروں میں اگلے دن گولیاں بھی چار اور چھ کر دی گئیں ۔  شرم آنی چاہیئے میر شکیل الرحمن صاحب کو بھی کہ جن کے والد میر خلیل الرحمن صاحب نے جنگ گروپ کو اس مقام تک لانے کے لیئے کیا کیا پاپڑ بیلے اور کسی سودے بازی کا کبھی حصہ نہ بنے اور کہاں ان کا رنگیلا سپوت میر شکیل الرحمن جو انڈین پلاسٹک بیوٹیز کے عشق میں مبتلا ہو کر حرام کے ڈالر جیب میں بھر کر اشتہار سے لیکر پاکستان کی سب سے حساس ایجینسی تک کو داؤ پر لگانے کے لیئے تیار ہو گیا ۔ لعنت ہے ایسے پیسے پر جس کے لیئے اس شخص نے پاکستان کی مٹی یعنی اپنی ماں ہی بیچ دی ۔   حامد میر کے اس ڈرامے کو فوری طور پر بے نقاب کیا جانا چاہیئے کیوں کہ یہ کوئی چھوٹی سی بات نہیں ہے۔  پاک فوج اور آئی ایس آئی کو آج ہی اس چینل اور اس سے وابستہ ہر ٹھیکیدار کو عدالت میں ملک دشمنی اور پاکستانی قوم کو منقسم کرنے کے الزام میںنوٹس بھیجنا چاہیئے کہ یا تو یہ چینل ان الزامات کو ایک ہفتے کے اندر اندر ثابت کرے یا پھر اس چینل کو ہمیشہ کے لیئے بین کر دیا جائے اور اسے ایک ملک دشمن ادارہ قرار دے کے اس کے تمام اثاثے ضبط کرنے کا حکم جاری کروائے ۔ اس کے ایک ایک اینکر کے اثاثوں کی چھان بین  کروائے اور ان کی تنخواہوں اور لیونگ سٹینڈرڈ کا جائزہ لے ۔ ان کو کروڑوں میں تنخواہیں یہ چینل کس بات کے دیتا ہے صرف ایک گھنٹہ اونچی آواز میں چلانے کے لیئے ۔ نہیں۔  تو پھر کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے ۔ اب جیو کو بے نقاب کرنے میں تاخیر کرنا اسے چور راستے ڈھونڈنے دینا اور ہشیار کرنے کے مترادف ہے ۔ پاکستان کی فوج کا ہر جوان پاکستان کی شان اور فخر ہے۔ آئی ایس آئی دنیا کی وہ بے مثال ایجینسی ہے کہ اگر یہ نہ ہوتی تو ہم نہ جانے اور کس کس کے جوتے چاٹ رہے ہوتے ۔ دنیا بھر کی مسلم دشمن اور خاص طور پر پاکستان دشمن طاقتیں جو آئی ایس آئی کو اپنی راہ کی سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتی ہیں ۔ انہں اب یہ بتانے کا وقت آگیا ہے کہ یہ جوان صرف ڈالروں کی خوشبو سے اپنی جان ہتھیلی پر لیئے نہیں گھومتے بلکہ انہیں ان کی مائیں اپنے دودہ ہی میں اپنی زمین سے محبت گھول کر پلا دیتی ہیں اور انکے سہرے سے بہت پہلے ان کے سر پر ملک کی حفاظت کا کفن باندھ دیتی ہیں ۔ اور خود ان کی شہادت کی خبر کا انتظار کرتی ہیں کہ جاؤ جنت کے راستے کی خوشبو تمہارا انتظار کر رہی ہے ، جاؤ رسول اللہ کی باہیں تمہیں اپنے سینے سے لگانے کے لیئے پھیلی ہوئی ہیں ، جاؤ کہ ہر جوان شہید نہیں ہوتا یہ تو وہ شہزادے ہوتے ہیں جنہیں ان کی ماؤں کی کوکھ میں آنے سے بھی بہت پہلے جنت کے باغوں میں بٹھانے لے لیئے چن لیا جاتا ہے ۔ ہے کوئی دنیا میں ایسی ماں اور  ہے کوئی دنیا میں اور ایسا جذبہ رکھنے والی قوم ، نہیں کہیں نہیں۔  یہ ہی تو خوف ہے پاکستان کے دشمنوں کو، کہ کیسے ان جوانوں کے زور کو توڑا جائے ۔ آج میڈیا کا دور ہے تو ہمارے میر صادق اور میر جعفر یہیں سے آزمائے جانے کا فیصلہ کیا گیا ۔ لیکن پاکستانی قوم اب بے وقوف بننےکو بلکل تیار نہیں ۔ اب میر صادقوں اور میر جعفروں کو کوئی انگریز یا ہندو آقا کام نکلنے کے بعد گولی نہیں مارے گا بلکہ اسے پاکستانی قوم اپنے ہاتھوں سے جوتے بھی مارے گئی اور گدھے پر بھی بٹھائے گی ۔ان کے کانوں میں یہ آواز بھی سیسے کی طرح ڈالی جائے گی کہ 
اے پتر ہٹاں تے نہیں وکدے تو لبدی پھریں بازار کڑے
اے دین اے میرے داتا دی نہ ایویں ٹکراں مار کڑے  
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

منگل، 15 اپریل، 2014

شہید جمہوریت یا نوحہء بے حسی ۔



 
شہید جمہوریت
  یا
 نوحہء بے حسی
ممتاز ملک۔ پیرس


کینیڈی نے کہا کہ ''  ایک آدمی  مر سکتا ہے ایک ملک ابھر سکتا ہے ڈوب سکتا ہے لیکن نظریہ ہمیشہ ذندہ رہتا ہے '' بے شک یہ ایک حقیقت ہے لوگ تو دنیا میں آتے جاتے رہتے ہیں لیکن نام اسی کا ذندہ رہ جاتا ہے جو کوئی نظریہ ، کوئی کام ، کوئی کردار چھوڑ جاتا ہے ۔ یہ چھاپ صرف باتوں میں ہی نہیں بلکہ دلوں پہ چھوٹتی ہے ۔  جسے کوئی مٹانا چاہے بھی تو مٹا نہیں سکتا ۔ ایسا ہی ایک تاریخی کردار ذوالفقار علی بھٹو کا بھی رہا۔ بحیثیت انسان ہمیں ان کی بہت سی باتوں سے اختلاف ہو سکتا ہے لیکن ہم اس بات کو کیسے جھٹلائیں کہ  بھٹو نے اپنی سمجھداری سے پاکستان کے نوے ہزار قیدی آذاد کروائے ، ہمیں اس بات سے بھی انکار نہیں کرنا کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی پہلی اینٹ بھٹو نے ہی رکھی ،  دنیا بھر میں بکھری ہوئی اسلامی ریاستوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے کے لیئے اسلامی سربراہی کانفرنس کا سہرا بھی اسی بھٹو کے سر ہے ،پاکستان جیسے  اس وقت کے سب سے بڑے  اسلامی ملک کے ساتھ بے آئین ہونے کی کالک کو بھی بھٹو نے ہی آئین دیکر مٹایا ، پاکستان کا میڈیا  جو آج کھلم کھلا ہندوستانی ایجنٹ کا کردار ادا کرتا نظر آرہا ہے اسی میڈیا پر یکجہتی پیدا کرنے اور صوبوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے کا سب سے ذیادہ کام بھٹو نے ہی کیا ۔ پاکستانی میڈیا جہاں آج ڈھونڈنے سے بھی پاکستانیت نظر نہیں آتی اور اپناریڈیو ٹی وی ، اخبار اٹھاتے کھولتے ہمیں یقین نہیں ہوتا کہ یہ پاکستانی ہی ہے. وہاں بھٹو دور کے ٹی وی کو کھول کر ریڈیو سن کر دیکھیئے آپ کو بھی میری بات سے اتفاق کرنا ہی پڑے گا کہ واقعی ایک ملک کی یہ ہی  میڈیا پالیسی ہونی چاہیئے ۔ فوجی آمروں کے پنجے میں جکڑے پاکستانیوں  کو جمہوریت کی راہ بھٹو نے ہی دکھائی ۔ ہمیں پورا حق ہے کہ ہم کسی کے نقطئہ نظر سے اختلاف کریں لیکن ہمیں اس بات کا بلکل کوئی حق نہیں ہے کہ ہم کسی کے ذندگی بھر کے کئے ہوئے کاموں پر اپنے منافرت کا پانی پھیر دیں ۔ ہماری قوم کا المیہ ہی یہ رہا ہے کہ ہم نہ تو کسی کے اچھے کاموں کا اعتراف کرتے ہیں نہ ہی اسےجیتے جی وہ مقام دیتے ہیں جو اسکا حق  بنتا ہے۔ ہم مردہ پرست لوگ ہیں۔ اس کے جانے کے بعد اسکا جیوے جیوے تو گاتے ہیں۔ اس کے تصویریں اسکے نعرےبیچ کر جیبیں  تو بھرتے ہیں۔ لیکن اس کےوہ نطریات جس کے لیئے اس نے اپنی جان سولی پر لٹکا دی ، اس کی نہ تو قدر کریں گے نہ انہیں اپنی ذندگی میں اپنانے کی کوشش کریں گے ۔  اور یہ ہی ہماری ناکامی کی وجہ ہے ۔ کیا آج بھٹو کے دشمنوں سے بدلا لینے کا یہ بہترین طریقہ نہیں تھا کہ روٹی کپڑا اور مکان دینے کا وعدہ پورا کر کے پیپلز پارٹی  سب کے منہ بند کر دیتی ۔ لیکن افسوس بھٹو کے نعرے کو بھی اس کے مزار کی چادر بنا لیا گیا ۔ جسے ایک کے بعد ایک مجاور آتا ہے چومتا ہے آنکھوں سے لگاتا ہے اور چند روز بعد اس پر ایک اور چادر کا چڑھاوا چڑھا جاتا ہے ۔ یوں تو میرا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت سے نہیں ہے لیکن اس کے باوجود میرا یہ ماننا ہے کہ جو بھی شخص آپ کے ملک کے لئے قوم کے لیئے اچھا کام کرے اچھی کوشش کرے ، اسے ہر صورت سراہا جانا چاہیئے اور نمک حرامی کی روایات کو اب توڑ دینا چاہیئے ۔
   پچلھے دنوں 5 اپریل 2014 کوپیرس کے علاقہ لاکورنیوو میں  بھٹو مرحوم کی برسی کے موقع پر پیپلز پارٹی نے ایک تقریب کا انعقاد کیا جس میں پارٹی کارکنان نے قران خوانی کی اور فاتحہ خوانی ہوئی اس کے بعد  ایک پروگرام رکھا گیا جس میں سب سے خاص بات یہ تھی کہ پیپلز پارٹی کے کارکنان سے زیادہ دوسرے سیاسی اور غیر سیاسی مکتبہ فکر کے خواتین و حضرات کی بڑی تعداد کی اسمیںشرکت تھی جنہوں نے بھٹو کی پاکستان کےلیئے کی گئی خدمات کو بڑے بھرپور انداز میں خراج عقیدت پیش کیا ۔ جو کہ انتہائی خوش آئیند اور حوصلہ افزاء بات ہے ۔ اور جس سے اس بات کو بھی بڑھاوا ملتا ہے کہ اب  سوچ بدل رہی ہے اپنی پارٹی کے سوا کسی اور کو قبول نہ کرنے کا بت اب ٹوٹ رہا ہے ۔  جو کہ بہت ہی خوش آئیند ہے ۔ پروگرام کے منتظم جناب کاممران گھمن صاحب نے مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور انکی آمد پر انکا شکریہ ادا کیا ۔ پارٹی کے جنرل سیکٹری جناب ملک منیراحمد صاحب نے بہترین انداز میں سٹیج سیکٹری کے فرائض اد کیئے ۔ اور خوبصورتی کیساتھ تمام پروگرام کو لیکر چلے ۔ تلاوت کلام پاک حافظ حبیب الرحمان  نے بہت خوش الحانی سے پیش کی ۔ ایک بچے ارسلان افتخار نے نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ سلم پیش کی اور پھرحافظ معظم صاحب نے نہایت پرسوز انداز میں نعتیہ کلام سنا کر سب کو مسحور کیا ۔ سینیئرنائب صدر جناب کامران گھمن صاحب صدرمحفل  تھے صدرجناب ذاھد اقبال خاں صاحب علالت کی وجہ سے نہ آ سکے لہذا انہوں نے  اورجنرل سیکٹری پنجاب پیپلز پارٹی   لطیف کھوسہ نے ٹیلی فون پر اپنے خیالات کا اظہار کیا    مقررین میں ذاھد ہاشمی پاکستان پیپلز پارٹی آذاد کشمیر کے صدر ، عارف مصطفائی تحریک انصاف کے سینیئیر کارکن،ہیومن رائٹس کے چئیر میں چودھدری  صفدر برنالی صاحب   نے خطاب کیا ۔ پروگرام کی انتظامیہ میں ایم اے صغیر اصغر صاحب میڈیا ایڈوائزر ، چیف آرگنائزر قاری فاروق احمد فاروقی صآحب، فنانس سیکٹری صوفی محمد سرفرازصاحب شامل تھے ۔ جبکہ مالی معاونت کامران گھمن صاحب نے کی ۔                                                      خواتین میں پاکستان پیپلز پارٹی کی شعبئہ خواتین کی پہلی صدر محترمہ روحی بانو صاحبہ جو کہ کمیونٹی میں ایک نہایت محترم مقام رکھتی ہیں اور ایک پڑھی لکھ باشعور، نہایت خوش مزاج اورملنسار خاتون ہیں جو اپنےخاندان کی ذمّہ داریوں کیساتھ اپنی تمام مصروفیات کو نبھاتی ہیں اور اس بات کا ایک بیّن ثبوت ہیں کہ اگر آپ میں اہلیت ہے آپ میں کوئی صفت ہے تو آپ کو اس کے لئے کوئی غلط راستہ اپنانے کی قطعی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ آپ کا کام ہی آپ کو لوگوں سے ایک نہ ایک دن منوائے گا ۔ روحی  بانو صاحبہ نے بڑے بھرپور انداز میں بھٹو صاحب کو خراج عقیدت پیش کیا اور اپنی  اسی موقع پر آمد ہوئی ایک فی البدیہہ نظم بھی پیش کی جسے شرکائے محفل نے بہت سراہا ۔   دیگر خواتین  مقررین میں تحریک انصاف کی ترجمان محترمہ شاہدہ افضل صاحبہ ، ڈیلی تاریخ کی ریذیڈینٹ ایڈیٹرمحترمہ طاہرہ سحر صاحبہ  اورجوائنٹ ایڈیٹر دیجائزہ ڈاٹ کام ، کالمسٹ ،اورشاعرہ  محترمہ ممتاز ملک صاحبہ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور انصاف کا آغاز اپنے اپنے گھروں سے کرنے پر زور دیا ۔  معروف کالمسٹ ۔ رائٹر اور مدر آف پی ٹی آئی محترمہ شاہ بانو میر صاحبہ کا پیغام روحی بانو صاحبہ نے پڑھ کر سنایا۔ جس میں انہوں نے پاکستانیوں پر زور دیا کہ ہمیں بے قدری کی اس روش کو اب ترک کرنا ہو گا جس نے ہماری  بڑی بڑی قیمتی اور نایاب ہستیوں  کو ان کا جائز مقام نہ دیکر انہیں گمنام کرنے کی کوششوں میں خود کو تباہی کے گڑھے میں دھکیل دیا ۔ اس پروگرام کی سب سے بڑی کامیابی یہ تھی کہ اسمیں اکثر لوگوں نے اپنی خواتین اور بچیوں  کیساتھ شرکت کی  ۔ اور اسے ایک فیملی پروگرام بنا دیا ۔ تمام پروگرام کا فوکس کسی رنگا رنگی اور شو بازی کے بجائے اصل موضوع ہی رہا ۔ یہ ہی فرق ایک نمائشی پروگرام اورایک بامقصد پروگرام میں ہوتا ہے ۔ جسے پوری طرح حاصل کیا گیا جس کے لیئے انتظامیہ بہرطور مبارکباد کی مستحق ہے ۔ کسی نے اپنے ذہنی قابلیت کے ذور پر بڑا بھرپور تبصرہ کیا کہ ارے یہ کیا یہ تو چولہے چوکے والی خواتین کو لاکر اسٹیج پر کھڑا کر دیا گیا ہے تو ان تمام  ایسی سوچ رکھنے والوں  سے بہت احترام اور محبت کیساتھ عرض ہے کہ دنیا میں جب بھی کوئی تحریک کامیاب ہوتی ہے، کوئی ملک بنتا ہے ،کوئی کامیابی حاصل ہوتی ہے تو اس کی بنیاد اور اسکی طاقت یہ ہی چولہا چوکا عزت اور کامیابی کیساتھ کرتی ہوئی عورت ہی ہوتی ہے ۔ وگرنہ جو عورت اپنا ہی  چولہا چوکا اور گھرنہ سنبھال سکے تو وہ دوسروں کے چولہے کی راکھ میں ہی پھونکیں مار مار کر اپنا سر منہ کالا کرتی رہتی ہے ، وہ بھلا کسی کے لیئے کیا اچھا کر سکے گی ۔ دنیا کی کوئی تحریک فیشن پریڈ کرنے والوں اور فوٹو سیشن کرنے والوں کے ہاتھوں کبھی کامیاب نہیں ہوئی اگر ہوئی ہے تو ہمیں بھی ضرور بتایئے گا کہ شاید ہمارے علم میں بھی اضافہ ہو جائے ۔ روحی بانو صاحبہ کو اس پروگرام کی کامیابی کا خاص سہرا جاتا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں پڑھی لکھی سلجھی ہوئی خواتین خانہ کو ایک پلیٹ فارم پر لا کر انہوں نے اپنے اوپر خواتین کے اعتماد کو ظاہر کیا ۔ بھٹو کے چاہنے والوں سے اتنا ہی کہنا کافی ہو گا کہ جس معاشرتی انصاف ، رواداری ، برابری کے لیئے بھٹو صاحب نے اپنی جان بھی قربان کرنے سے دریغ نہیں کیا اس کا تقاضہ ہے کہ اپنے اندر صبر ، تحمل اور برداشت پیدا کریں ۔ دوسروں کی جانب سے ہونے والی تنقید کو اپنی اصلاح کے لیئے استعمال کریں اور بھٹو کے نظریئے کے مطابق جاگیر دارانہ اور خاندانی سیاستوں کا خاتمہ کرنے میں اپنا کردار ادا کریں ۔ انسانوں کو پرستش کرنے کی بجائے ان کے دیئے ہوئے اچھے اصولوں پر اپنی زندگی کے راستے متعین کریں ۔ لوگ آتے جاتے ہیں  لیڈرز بھی مل جاتے ہیں لیکن ملک بار بار نہیں بنا کرتے ۔ گھر اور ملک بنانے میں صدیاں لگ جاتی ہیں لیکن اسے توڑنے میں چند لمحے ہی کافی ہوتے ہیں ۔ ہمیں ہمارے لیڈرز کی یہ قربانیاں ضائع ہونے سے بچانی ہیں تو ہمیں پاکستان بچانا ہے ۔ 
 موج اٹھے یا آندھی آئے دیا جلائے رکھنا ہے
گھر کی خاطر سو دکھ جھیلے گھر تو آخر اپنا ہے 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جمعہ، 11 اپریل، 2014

سالگرہ کے پیغامات برائے 2014

  • Mumtaz Malik
    Muhammad Umar بھائی صاحب یہ ہی پردیس میں بیٹھے لوگ اپنی ساری ساری عمر کی کمائیاں پاکستان نام کے چولہے میؐں جھونکے بیٹھے ہیں ، فکر تو ہونی چاہیئے
  • This comment has been removed.
  • Israr Alam salam o walikum
  • Malik Atif Raza http://earnwithatifraza.weebly.com/

    earnwithatifraza.weebly.com
    Earn money at home free with Ojooo.com Ojooo is a king Of PTC websites Best PTC wesite. http://wad.ojooo.com/register.php?ref=asifali60
  • Atique Khan hmmmmm well said
  • Mumtaz Malik
    Muhammad Umar بھائی صاحب ہم اپنا خون نچوڑ نچوڑ کر ہی پاکستان کے دیئے میں تیل ڈالنے کے لیئے بھیجیتے ہیں ان نوٹوں کی صورت میں ۔ جن کے بنا روٹی بھی نہیں آتی ۔ دوسرت بات آپ نے یہاں کس کس کا محل دیکھ لیا ہے ۔ کیا یہ بات جو بنا ثبوت کے کہی جائے کسی بہتان کے زمرے میں نہیں آتی ؟ ان باتوں کو نظر میں رکھا کریں کیوں کہ کئی بار ہم بہت چھوٹا سمجھ کر بہت بڑا گناہ کر جاتے ہیں ۔
  • This comment has been removed.
  • Mumtaz Malik
    اپنے مرض کو نہ پہچاننے اور نہ ماننے والے ہمیشہ ہی تکلیف میں رہتے ہیں پیارے بھائی ۔ جب کسی برائی کو ہنم برائی سمجھیں گے تبھی اس کے خاتمے کے لیئے بھی کانم کریں گے نا ۔ کوڑے کو کارپٹ کے نیچے کرنے سے وقتی طور پر تو صفائی ہوتی ہے پر بھر وہ بو دینے لگتا ہے...See More
  • This comment has been removed.
  • This comment has been removed.
  • Mumtaz Malik
    اس کا مطلب ہے کہ آپ کو برائیاں دکھا کے اچھائی پہ مجبور کرنے والا صحافی نہیں بلکہ ایک خوشامدی طوطا چاہیئے جو وہی کہے جو آپ کو اچھا لگے کیا یہ قوم کو افیم دینے کے برابر نہیں ہے ۔ کہ جو کہیں ہے ہی نہیں وہ سناتے جائیں آپ ایسے کام کریں کہ ہم بھی سربلندی ...See More
  • Mumtaz Malik
    اس خوش خبری کے لیئے پیارے بھائی Muhammad Umar ایک پی ٹی وی ہی کافی تھا جو بتاتا تھا کہ شاہ کے دور میں سب اچھا ہے دودہ دہی کے نہریں بہہ رہی ہیں ۔ عورتوں کو لوگ ماں بہن بہن جی کہہ کے آنکھیں نیچی کر کے چلتے ہیں ۔ ہر گھر میں گودام اناج سے لبالب بھرے ہیں ڈاکٹر فری ہر گھر کے باہر بیتھا ہے کہ کون چھینکے اور ہم اسے مفت دوا دیں ۔ کیا خیال ہے؟
  • This comment has been removed.
  • This comment has been removed.
  • This comment has been removed.
  • This comment has been removed.
  • Mumtaz Malik
    آپ کی ساری باتوں کا نچوڑ ہی یہ ہے بھائی صاحب کہ آپ نے نہ تو میرے آرٹیکلز پڑھے ہیں نہ ہی کہیں اور کے لہذا بحث بیکار ہے خوش رہیں آباد رہیں ۔ اور آئندہ مجھے خوشی ہو گی کہ آپ مجھےکمنٹ کرنے سے پہلے میرا کام ضرور ایک نظر دیکھیں ، دوسرے ملک کے صحافی وہ لکھتے ہیں جو ان کے ملک میؐ ہوتا ہے ہم وہ لکھتے ہیں جو ہمارے ملک میں ہوتا ہے ، اور آپ اگر اس بات سے انکار کرتے ہیں تو آپ کی رائے کا آپ کو پورا حق ہے والسلام
  • This comment has been removed.
  • Mumtaz Malik Aisi lanka ko dhe hi jana chahiey jo logon ki izeaton k jnaze pr khari ho.
  • This comment has been removed.
  • Mumtaz Malik
    یہ ہے آپ کا پاکستانی حسد جو اب بولا ۔ آج پاکستان میں وہی رہ رہا بھائی جو آپ کی طرح تلملا رہا ہے اور کہیں جا نہیں سکتا ورنہ کب کا نکل چکا ہوتا ۔ آپ وہ لوگ ہیں جو بھوکے کو دے نہیں سکتے اور کھاتے کو دیکھ نہیں سکتے ۔ آپ کو کوئی کچ نہیں کر سکتا بھائی ۔ ہم ج...See More

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/