آنکھیں بیچیں
(کلام/ممتازملک۔پیرس)
میں نے اپنی آنکھیں بیچیں
مجھ کو خوابوں میں رہنا تھا
میں نے اپنے سپنے بیچے
مجھ کو سپنا سچ کرنا تھا
پھر میں نے سچ کو بھی بیچا
سچ سے مجھ کو کیا ملنا تھا
سچ کو بیچا جھوٹ خریدا
جھوٹ کی منزل سرکرنا تھا
جھوٹ کی بنیادوں میں مجھ کو
سچائی کا خوں بھرنا تھا
اب تک نہ ممتاز یہ سمجھے
ہم کو آخر کیا کرنا تھا
اب تک نہ ممتاز یہ سمجھے
ہم کو آخر کیا کرنا تھا
●●●
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں