حضور آ گئے ہیں
ممتازملک ۔ شاعرہ
حضور آ گئے ہیں حضورآ گئے ہیں
حضور آ گئے ہیں حضور آ گئے ہیں
وہ طیبہ کی گلیاں وہ روضے کی جالی
نگاہیں میری بن گئی ہیں سوالی
نگاہوں کا میری غرور آ گئے ہیں
حضور آ گئے ہیں، حضور آ گئے ہیں
کہ جن کے لیئے یہ زمیں آسماں بھی
جھکائے ہیں سر اور سجی کہکشاں بھی
وہ رنگوں کا لیکر ظہور آگئے ہیں
حضور آ گئےہیں،حضور آ گئے ہیں
وہ کیا تھی عنایت وہ کیا دلکشی تھی
جو سب کی عقیدت کی وجہہ بنی تھی
وہ حسن و عمل کا شعور آگئے ہیں
حضور آ گئے ہیں،حضور آگئے ہیں
،،،،،،،،،،،،،،،،
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں