ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

جمعہ، 16 اگست، 2013

● (31) قافلہ چل پڑا / شاعری ۔ میرے دل کا قلندر بولے



(31) قافلہ چل پڑا 


 
قافلہ چل پڑا کارواں چل پڑا
لیکے عزم مُصمم جہاں چل پڑا

اب اندھیرا اُنہیں کیا ڈراۓ گا اور
روشنی کا لیئے سائباں چل پڑا

میرے قائد جواہر کی کیا حیثیت
تیرے نعرے میں لیکے اماں چل پڑا

اتنی لاشیں اُٹھائیں کہ خود مر گئے 
زندگی کا ملا جو نشاں چل پڑا

دوستو چل بھی دو ورنہ لٹ جاؤ گے
ہاتھ سے رہزنوں کے کماں چل پڑا

سر بریدہ کھڑے پوچھتے رہ گئے 
میرا قاتل بتاؤ کہاں چل پڑا
 
اب لُٹیرے نہ اغیار میں جائیں گے
گھر میں اُن کا کڑا امتحاں چل پڑا

عیش کر لی بہت داد دے لی بہت
ظالموں میں اب آہ و فُغاں چل پڑ

جو سنوارے گا ملت کی تقدیر کو
ایسا اُمید کا گُلستاں چل پڑا

رکھ نہ مُمتاز دامن میں مظلومیاں
چاک کرنے تو اب گریباں چل پڑا
 
●●●
کلام: ممتازملک 
مجموعہ کلام: 
میرے دل کا قلندر بولے 
اشاعت: 2014ء
●●●

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/