دو چٹانیں گفتگو کرنے کو ہیں
فیصلوں کی جستجو کرنے کو ہیں
تنگ لہجے کچھ کشادہ ہو چلے
نرم خُوسے سخرو کرنے کو ہیں
آشنا جو رنگ و بُو سے نہ رہے
اب اسی کی آرزو کرنے کو ہیں
لانگ کر اسکو ہمیشہ جو چلے
آبرو کی آبرو کرنے کو ہیں
لامُحالہ بات آدھی رہ گئی
اب مکمل گفگتگو کرنے کو ہیں
پہلے اتنے غور سے دیکھا نہ تھا
خود کو تم سے رُوبرُو کرنے کو ہیں
بات وہ جس کا نہیں تھا حوصلہ
مُمتازاب وہ دُوبدُو کرنے کو ہیں
●●●
کلام: ممتازملک
مجموعہ کلام:
میرے دل کا قلندر بولے
اشاعت: 2014ء
●●●
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں