(59) سرگزشت
حیراں ہوں کائنات کی یہ کیسی سرگزشت ہے
دوزخیں ہیں اسطرف تو اسطرف بہشت ہے
مسکرا کے سوچتے ہیں وہ بھی جانتا تھا یہ
الجھنوں کو پار کرنا ہی میری سرشت ہے
حوصلوں کو آزما کے جیت لوں بینائی تو
پھر دکھائی دیگی کہ کہاں میری نشست ہے
کیا کیا کیا نہ کیا کیوں کیا یہ کب کیا
مُمتاز کیا شمار اسکا یہ بڑی فہرست ہے
●●●
کلام: ممتازملک
مجموعہ کلام:
میرے دل کا قلندر بولے
اشاعت: 2014ء
●●●
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں