ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

منگل، 7 مئی، 2013

ماؤں کا دن (ایک خاص تقریب) ممتاز ملک ۔پیرس


ماؤں کا دن (ایک خاص تقریب)
ممتاز ملک ۔پیرس





  1. پیرس میں 5 مئی 2013 کو ماؤں کے دن کے سلسلے مین ایک پروقار تقریب کا اہتمام انصاف وویمن ایسوسی ایشن کے تحت کیا گیا ۔ اس پروگرام  میں بین الاقوامی سطح کی نامور شخصیات کی شرکت نے اسے ایک یادگار تقریب بنا دیا ۔  ان کامیاب خواتین مین انگلینڈ سے نور ٹی وی کی میزبان محترمہ سمیہ ناز صاحبہ ، سپین سے  آسے سوپ کی روح رواں ڈاکٹرھما جمشید صاحبہ ، ڈنمارک سے نساء ٹی وی کی منیجنگ ڈائیریکٹر اور معروف شاعرہ محترمہ صدف مرزا صاحبہ اور اٹلی سے دی جزبہ کے چیف ایڈیٹر محترم اعجاز حسین  پیارا صاحب نے خیر سگالی کے جزبے کے تحت خصوصی  شرکت کی ۔ پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا اسکے بعد بچوں نے ایک نعت پاک کی سعادت حاصل کی ۔ ایسوایشن کی سربراہ محترمہ شاہ بانو میر صاحبہ نے مہمانان کو خوش آمدید کہا ۔ ڈاکٹر ھما جمشید صاحبہ نے خواتین پر زور دیا کہ ایسے تمام عناصر جو اچھے  گھرون سے تعلق رکھتی ہین اور اپنی خاندانی ذمہ داریون کیساتھ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریان احسن طریقے سے انجام دی رہی ہین ان کے خلاف ایک مخصوص ٹولہ کافی عرصے سے ان کی کردار کشی کرنے مین ایکا کیئے ہوئے ہے ۔ جن کا مقصد صرف اور صرف ایسی خواتین کو اپنی فیلڈ مین کام کرنے سے روکنا ہے جو ان کی کسی بھی قسم کی ناجائز مانگون کو پورا کرنے سے انکار کرتی ہین ۔ انہون نے خواتین پر ذور دیا کہ ایک اچھی مان کے حیثیت سے وہ تب ہی اچھی تربیت کا فریضہ ادا کر سکتی ہین جب کہ وہ خود اپنے حقوق و فرائض سے آگاہ ہون اور ان کا تحفظ کرنا بھی جانتی ہون ۔ ورنہ وہ خواتین کو ان کے کردار پرکیچڑ اچھال کر یون ہی کھڈے لائن لگاتے رہین گے ۔ صدف مرزا صاحبہ نے  فرمایا  پچھلی صدی مین بھی اسی طرح بدنامیون کے بوجھ کے نیچے کئی باکردار خواتین دب کر خود کشی تک کرنے پر مجبور کر دی گئیں  ۔ کیون کہ کسی بھی خاتون اور خاص طور پر اگر وہ ایک ماں ہے تو اس کے لیئے سب ے آسان طریقہ سمجھا جاتا ہے کہ اسے ختم کرنا ہے تو اسے اس کی اولاد کی نظر مین گرا دیا جائے ۔  وہ عورت خود بخود مر جائے گی ۔ لیکن بدمعاشی کی ان مثالون کو ہم اس صدی مین مشعل راہ نہین بننے دینگے ۔ اور ایسے تمام لوگون کا ہر پلیٹ فارم پر محاسبہ کیا جائیگا جو خواتین کو اور ماؤں کو اپنے غلط مقاصد کے لیئے اپنے اشاروں پر چلانا چاہتے ہیں ۔  اس کام کے لیئے خواتین کو یہ بات جاننی ہو گی کہ جدید ٹیکنالوجی کے غلط استعمال سے کی جانی والی گھٹیا کاروائیون کی ہر سطح پر مذمت کی جائے گی ۔  سمیہ ناز صاحبہ نے ایسے لوگون کی کاروائیون کو قابل افسوس قرار دیا ۔ ممتاز ملک نے اپنی کتاب ،،مدت ہوئی عورت ہوئے سے ،،سے اپنی نظم  ،، یہ مائیں کیون مر جاتی ہین ،، پیش کر کے داد سمیٹی ۔ اور ماؤن کو سلام پیش کیا ، انہون نے کہا کہ سب کو اپنی ماں بہت اچھی لگتی ہے ۔ لیکن زندگی کے تین ادوار ہوتے ہین ایک دور جب بچہ ہر طرح  سے ماں کا محتاج ہوتا ہے تو اسکی کل کائینات اسکی ماں ہوتی ہے پھر ٹین ایج آتی ہے تو بچے کو نئی جوانی میں اپنی ماں ہی اپنی دشمن لگنے لگتی ہے  پھر جیسے ہی اس کی یہ عمر بیس بائیس کی حد پار کرتی ہے اور اپنے مان باپ بننے کا زمانہ آتا ہے تو پھر سے اولاد کو شدت سے اپنی ماں کی قربانیوں کو احساس ہونے لگتا ہے ۔ اور یہ محبت عقیدت کا روپ بھی دھار لیتی ہے ، خوش نصیب ہوتے ہیں وہ لوگ جو ماں باپ کی زندگی میں ہی یہ بات جان لیتے ہین اور ان کی خدمت کا موقع حاصل کر لیتے ہین ۔  محترم اعجاز حسین پیارا نے تمام ماؤں کو خراج عقیدت  پیش کیا ۔  اور تمام ماؤں بہنون کو اس بات کو یقین دلایا کہ ہم لوگ بھائیون کی طرح  اپنی ماؤں بہنون کی عزتون کی حفاطت کرنا جانتے ہین ۔ اور سبھی مرد ابھی اتنے بے غیرت نہین ہوۓ کہ یہ بھول جائین کہ ان کے اپنے گھرون مین بھی مائیں بہنیں بیٹھی ہین اگر آج آپ کسی خاتون کی کردار کشی کرتے ہین تو اصل مین آپ بلا واسطہ اپنے ہی گھر کی خواتیں کو ذلیل کر رہے ہوتے ہین ۔ انہون نے ایسی تمام کاروائیون کی بھر پور مذمت کی ۔ جناب اٖفضل گوندل صاحب نے بھی بہت جذباتی انداز مین ماؤں کو خراج تحسین پیش کیا ۔ اور ایسے لوگون کو شرم دلائی کہ ہر مرد صرف مرد ہی نہین ہوتا بیٹا بھی ہوتا ہے بھائی بھی ہوتا ہے ، باپ بھی ہوتا ہے ، اسے اپنے تمام رشتون کو نبھانا بھی آتا ہے اور جو شخص خواتین کا احترام نہین کرتا تو گویا وہ اپنے گھر میں بھی نہ تو اچھا بیٹا ہو گا ، نہ ہی اچھا بھائی اور نہ ہی اچھا باپ ہو گا ۔   ایک نوجوان مظہر نے  بہت  ہی خوب صورت انداز مین  ماں کی شان میں نظم پیش کی اور آنکھوں کو آبدیدہ کر دیا ۔ بہت سی خواتیں اور بچون نے اپنی ماؤن کی یاد میں خوبصورت باتون کو بانٹا ۔    پروگرام کے آخر میں ڈاکٹر ہما جمشید نے شاہ بانو میر صاحبہ کو چادر اوڑھا کر انہیں عزت دی ۔ صدف مرزا صاحبہ نے بھی دوپٹہ اوڑھا کر انہین ماؤں کی عزت کی حفاظت کے محاز پر انہین اپنے ساتھ کا یقین دلایا   ۔ اور کہا کہ یہ دوپٹہ ان کے لیئے اسلیئے بھی بہت خاص ہے کہ یہ ان کی مرحومہ والدہ کی نشانی تھی جسے وہ اس خاتون کو اس لیئے پیش کر رہی ہیں کہ وہ ان کی نظر مین ماؤں کی عزت کی علامت ہیں ۔  اور اس بات کا بھی یقین دلایا کہ مٹھی بھر بدقماش ٹولے کے ہاتھوں تحریر کے ذرائع کو یرغمال نہیں بننے دیا جائے گا ۔ یوں یہ خوبصورت شام شرپسندون کو یہ پیغام دیتے ہوئے اپنے اختتام کو پہنچی کہ جو اپنی ماں کی عزت کرتا ہے وہ کبھی کسی اور کی ماں بیٹی پر انگلی نہین اٹھا سکتا ۔ 
 ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/