ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

منگل، 30 اکتوبر، 2012

● (5) یارب یہ کیسے بیٹے ہیں/ شاعری ۔ میرے دل کا قلندر بولے


(5) یارب یہ کیسے بیٹے ہیں


عشق جنہیں ہے اینٹوں سے
عشق جنہیں ہے گارے سے
پونچھ پسینہ پوچھیں نہ یہ
بوڑھے باپ بیچارے سے
تو کتنی راتوں جاگا ہے
تیرے ہاتھ میں کتنے چھالے ہیں
تیرا دامن کتنا بھیگا ہے
تیرے دل میں کتنے نالے ہیں
میرے لاڈ میں کہاں کہاں بھٹکا
تُو کب کب بھوکا سویا ہے
میری خاطر کتنی راتوں کو
تُو چپکے چپکے رویا ہے
میرے بدن کی زرا حرارت پر
تو کہاں کہاں لیجاتا تھا
کہاں آدھی آدھی راتوں کو
طبیب کی دھکّےکھاتا تھا
کوئی دیکھنے مجھ کو نہ آتا
تو اس کے گلے پڑ جاتا تھا
پر آج وہ بوڑھا باپ یہاں
بیمار ہوا لاچار ہوا
وہ آج کما نہیں سکتا
تو بوجھ ہوا ہے بھار ہوا
جیتے جی خدمت کر نہ سکے
جھولی میں اناج تو بھر نہ سکے
مرنے پر ہیں پکوان بٹے
مرمر کا مزار بنایا ہے
میرے دیس کا بیٹا ایسا نہ
یہ کون سے دیس سے آیا ہے
یہ میری تہذیب نہیں تھی
یہ کون سے دیس سے لایا ہے
●●●
کلام: ممتازملک 
:مجموعہ کلام
میرے دل کا قلندر بولے 
اشاعت:2014ء
●●●

 
 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/