ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

منگل، 30 اکتوبر، 2012

دل کی باتیں ۔ ممتازملک۔ پیرس

 دل کی باتیں


اِنسان بھی کیا چیز ہے۔جن سے بچھڑ کر ایک پل کا جینا بھی تصور میں نہیں لا سکتا۔اُن کے بچھڑ جانے کے بعد بھی ان کے دنیا سے گزر جانے کے بعد بھی مہینوں ہی نہیں سالوں جیتا بھی ہے ۔ہنستا بھی ہے ۔کھاتا بھی ہے پیتا بھی ہے۔ایک سے ایک پل کا لطف بھی اٹھاتا ہے ۔اور بھولے سے کبھی دردناک کوئ پل یاد آجاۓ تو اپنے آپ کو سمجھا بجھا کر اپنے دل کو دلاسا بھی دے لیتا ہے ۔اپنی بے حسی تک کےجواز بھی پیش کر دیتا ہے ۔
وہ دل جن پر کبھی پاؤں رکھ کر گزرا ہو ان کو اپنی ہی جانب سے اپنی ہی وضاحتوں سے گناہ گار بھی ٹہرا لیتا ہے اپنے قصور دوسروں کے سر پر تھوپ کر بری الذمّہ بھی ہو جاتا ہے۔اپنے پسینے کو دوسروں کے خون سے مہنگا بھی ثابت کر دیتا ہے۔اور دوسرے کی آنکھ سے ٹپکے ہوۓ لہو سے اپنے آنسوؤں کو قیمتی بھی قرار دلوا لیتا ہے۔ کیوں کہ یہ اس کی خوشی کی بات ہوتی ہے یہ اس کے دل کی بستی ہوتی ہے جہاں وہ خود اپنے دل کی سلطنت کا راجہ ہوتا ہےایک ایسی سلطنت جہاں کا ہر قانون اس کی جنبشِ ابرو کا محتاج ہوتا ہے۔
جہاں اس کے اشارے پر ہی قہقہے بکھرتے ہیں اور اسی کے اشارے پر ماتم بپا ہوتا
ہے۔اپنی آنکھ کا شہتیر بھی کوئ معنی نہیں رکھتا تو دوسرے کی آنکھ کا بال بھی تلوار نظر آتا ہے۔
خدایا کیا معاملے ہیں ؟یہ کیا رسمیں ہیں یہ ؟ کیسے دلوں کے قانون ہیں یہ؟
کون سچا ہے ؟ کون جھوٹا ہے؟ کون باوفا ہے ؟اور کون بےوفا؟
اک تیری ذات ہے جو یہ بھید جانتی ہے ۔
ورنہ تو کوئ اصول اور ضابظہ بھی انسان کی فطرت کو حقیقتا
 واضح نہیں کر سکتا ۔کیا خوب سچ ہی کہا ہے کسی نے
دل کی بستی عجیب بستی ہے
لوٹنے والے کو ترستی ہے
 تحریر ؛ ممّتاز ملک۔پیرس
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/