SEEP AUR SAHIL
بارشوں کے موسم میں جب رتیں بدلتی ہیں
barishon k mosam mein jab rutein badalti hain
زندگی کی یادیں بھی ساتھ ساتھ چلتی ہیں
zindagi ki yadein bhi sath sath chalti hain
سُرمئ اندھیروں میں چمپئ اُجالوں میں
surmai andheroon mein chmpai ujaloon mein
ڈھونڈتی ہوئی آنکھیں اپنا ہاتھ ملتی ہیں
dhondti hoi aankhein apna hath malti hain
ساحلوں پہ جا کر ہم سیپ جب بھی چُنتے ہیں
sahiloon pe ja kr hum seep jab bhi chunte hain
آرزو میں موتی کی حسرتیں بھی کھلتی ہیں
aarzo mein moti ki hasrtein bhi khalti hain
یہ تو روز ہوتا ہےپھر بھی کیوں نہیں جانے
yeh to roz hota hai phir bhi kiyon nahi jane
دل اُداس ہوتا ہے جب بھی شامیں ڈھلتی ہیں
dil udas hota hai jab bhi shamein dhalti hain
کیسے زندگی کا ایک اور دن گزاریں گے
keise zindagi ka aik aur din guzarain gy
سوچنے سے پہلے ہی گھڑیاں سب پھِسلتی ہیں
sochny sy pehly hi gharyan sab phisalti hain
ڈھونڈ بھی نہ پاۓ ممّتاز گمشدہ حصّے
dhond bhi na paey Mumtaz gumshuda hisse
توڑ کر چراغوں کو نئی شمعیں جلتی ہیں
torrh kr chraghon ko nai shammein jalti hain
●●●
کلام: ممتازملک
:مجموعہ کلام
مدت ہوئی عورت ہوئے
اشاعت: 2011ء
●●●
[15]سیپ اور ساحل
بارشوں کے موسم میں جب رتیں بدلتی ہیں
زندگی کی یادیں بھی ساتھ ساتھ چلتی ہیں
سُرمئ اندھیروں میں چمپئ اُجالوں میں
ڈھونڈتی ہوئی آنکھیں اپنا ہاتھ ملتی ہیں
ساحلوں پہ جا کر ہم سیپ جب بھی چُنتے ہیں
آرزو میں موتی کی حسرتیں بھی کھلتی ہیں
یہ تو روز ہوتا ہےپھر بھی کیوں نہیں جانے
دل اُداس ہوتا ہے جب بھی شامیں ڈھلتی ہیں
کیسے زندگی کا ایک اور دن گزاریں گے
سوچنے سے پہلے ہی گھڑیاں سب پھِسلتی ہیں
ڈھونڈ بھی نہیں پائے ممّتاز گمشدہ حصّے
توڑ کر چراغوں کو نئی شمعیں جلتی ہیں
●●●
کلام: ممتازملک
:مجموعہ کلام
مدت ہوئی عورت ہوئے
اشاعت: 2011ء
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں