(16) میرے پیارےشہر کراچی
میں دیکھ رہی ہوں
تیرا چہرہ لہو لہو ہے
خوشیوں کو تو ڈھونڈ رہا ہے
خوشیاں تیرے پاس نہیں ہیں
انہیں خدا کیوں غرق نہ کر دے
تیری خوشیاں جن کو راس نہیں ہیں
جن بالوں میں چاندی چھلک گئ
جن باہوں میں اب زور نہیں
ظالم تو روز گراتا ہے
ان گودوں میں اِک لاش نئی
جن قدموں میں اب اپنے بل پر
چلنے کا بھی زور نہیں
ظالم تُو انہیں دوڑاتا ہے
اِک ایسے چکنے فرش پہ جس پر
اُن کا ہی خون بہایا ہے
اے بے حس ٹہر کے سوچ تو لے
تیری ماں بھی کسی دروازے پر
تیرا رستہ دیکھ رہی ہو گی
کیا آج تُو اس دروازے تک
اپنے قدموں پر پہنچے گا
اُمید و نا اُمیدی سے
نم آنکھیں پونچھ رہی ہو گی
کوئ مجھ کو بھی تو بتلاؤ
اُس شہر میں ایسا کیا ہے ہوا
کہ خون آشام سونامی میں
میرا شہر کراچی ڈوب گیاااااااااااااااا
●●●
کلام:مُمتاز ملک
مجموعہ کلام:
میرے دل کا قلندر بولے
مجموعہ کلام:
میرے دل کا قلندر بولے
اشاعت:2014ء
●●●
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں