ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

اتوار، 14 اکتوبر، 2012

پُل صراط۔ کالم

پُل صراط
(ممّتازملک۔پیرس)
گزشتہ دنوں پاکستان کے لیۓ شرمین عُبید چناۓ کو آسکر ملنے کے بعد رنگ رنگ کی آراء پڑھنے اور سننے کا موقع ملا ۔خاص طور پر مردوں کے کئ نازیبا کمنٹس بھی پڑنے کا موقع ملا ۔جس کا بہت سے لوگوں کو دلی صدمہ بھی پہنچا۔ہمارے ہاں اول تو کوئ خوشی آتی نہیں ہے اور اگر قسمت کوئ موقع دیتی ہے تو اسے ہم اپنی چھوٹی سوچ کی سولی پر چڑھا دیتے ہیں ۔کئ ایک نے تو آسکر ایوارڈیافتہ شرمین عبید کے لباس تک پر فتوی دے ڈالا۔جب کہ انہیں فتوی دینے والوں نے شایداپنے گھر سے نکلنے والی کسی خاتون کو کبھی غور سے بھی دیکھا ہو گا کہ وہ کیا پہن کر گھر سے نکل رہی ہیں ۔؟وہ لباس کتنا عریاں ہے ؟اِور کتنا مہذب ہے۔ ؟مگر نہیں وہ اتنا ضروری نہیں ہے۔
شادی بیاہ کے مواقع پر کیا خواتین کے لباس پر کوئ نوٹس کیا گیا ہے کبھی؟
دوسری طرف کوئ افسوس نہ کوئ شرمندگی کہ عورت مثلِ بیل جوتی جاۓ یاٹشو پیپر بنا کر کوڑادان میں پھینک دی جاۓ۔عملی طور پر عورتوں اور بچوں کے حقوق کوئ ادا کرے نہ کرے۔ہاں ان کے گھر کی کوئ بات گھر سے باہر نہیں جانی چاہیۓ۔اپنی خود ساختہ غیرت مندی کا ڈھول پیٹ لینا ہی کیا اِس سارے معاملے کا حل ہے؟
کہاں ہوتے ہیں پاکستانی مرد جو خود اپنی ماؤں بہنوں کو غیظ گالیاں دیتے ہیں ۔ان کے بالوں سے پکڑ کر انہیں چوراہوں میں گھسیٹتے ہیں۔ قران پر شادیوںِ کے ڈرامے ہوتے ہوۓ دیکھتے ہیں۔ تیزاب کی بوتلیں جیب میں لیۓ گھومتے ہیں اگر گھر پر ہی مرہم مل جاتا تو یہ ہی زخم غیروں کو دکھانے کی ضرورت ہی کیوں پڑتی۔ افسوس صد افسوس ایسے نام نہاد غیرت مندوں کی غیرت مندانہ چیخیں نکلی بھی تواس بات پر نہیں کہ زخم ہمارا ہے تو مرہم بھی ہم رکھیں گے بلکہ اس بات پرکہ ہم جو مرضی کریں زخم کسی ڈاکٹر کو دکھایا کیوں ؟؟؟؟واہ کیا بات ہے؟
بڑے آرام سے کہہ دیا جاتا ہے کہ کیا امریکہ اور یورپ میں یہ سارا کچھ نہیں ہوتا۔وہاں عورتوں کو مارا پیٹا نہیں جاتا کیا ؟ہمارے ہاں ہی یہ واویلہ کیوں کیا جاتا ہے؟
تو آپ یہ بھی بتا دیجیے نا کہ جن ملکو ں کی آپ مثال دے رہے ہیں وھاں مرد کو کتنی بدمعاشی کی اجازت ہے؟کتنی عورتوں کو تیزاب پھینک کر چہرہ چھپانے پر مجبور کیا جاتا ہے؟کتنی عورتوں پر چولہے پھٹتے ہیں ؟ 64 سال گزار کر بھی آپ اپنے گندے کپڑے اپنے گھر میں کیوں نہیں دھو سکے؟کس عالمی طاقت اور خفیہ ہاتھ نے آپ کو روکے رکھا ہے؟میں 14 سال سے یورپ میں رہتی ہوں ۔آج تک کسی کو مجھے دیکھ کر کوئ الٹی بات کرنے کی ہمت نہیں ہوئ۔کسی نے آج تک ہمیں مڑ کر ٹیڑھی نظر سے نہیں دیکھا ۔حالانکہ یہ غیر مسلم ہیں مگر ہمارے قران کے ہر اصول کو اپنا کر چلتے ہیں جب کہ پاکستان ایک مسلم ریاست ہو کر بچوں اور خواتین کے لیۓ درددستان بن چکا ہے۔افسوس صد افسوس جب تک ہم اپنی غلطیوں پر سینہ چوڑا کر کے اِتراتے رہیں گے یہ مسائل ناسور بن کر رستے رہیں گے۔تنقید براۓ تنقید کے کلچر کو اب دفن کر دیجیۓ اور مسائل کے حل کے لیۓ کمر کس لیجیۓ۔ اسی میں ہم سب کی بقا بھی ہے اور عزت بھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ جیسے پڑھے لکھے اور سمجھدار لوگوں سے ہم خواتین بجاطور پر یہ امید رکھ سکتی ہیں کہ آپ لوگ جہاں بیٹھیں اپنی کمیونٹی کے ان ظالم مردوِں کی اصلاح کرنے کی کوشش کریں جو عورت کو اور بچوں کو جانور سمجھ کر غیر انسانی سلوک کرتے ہیں ۔اور ملک وقوم کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں ۔عورتیں بھی یقینا ساری معصوم نہیں ہوتی ہیں ۔لیکن قران کی روشنی میں ہم سب کو معلوم ہونا چاہیۓ کہ جب میاں بیوی ایک دوسرے کے ساتھ خوشی سے ایک ساتھ زندگی نہ گزار سکیں تو احسن طریقے سے ایک دوسرے سے الگ ہو جائیں اسی لیۓ اللہ پاک نے طلاق کو ناپسندیدہ کہتے ہوۓ بھی حلال کیا ہے ۔تاکہ ہم ایک دوسرے کو نقصان نہ پہنچائیں ۔باقی اللہ ہم پر رحم فرماۓ۔ آمین
آپ نے ٹھیک کہا بھائ اللہ تعالی سے ہماری پہلی دعا اور انسان کی پہلی کوشش یہ ہی ہونی چاہیۓ کہ وہ ہمارے گھروں کو آباد رکھے کیوں کہ میاں بیوی کا جوڑا ہی وہ واحد جوڑا ہے جو جتنا پرانا ہو اتنا ہی حسین بھی ہوتا ہے اور قیمتی بھی ۔لیکن اگر خرابیٔ قسمت کہ اس ساتھ میں ایسے مرحلے آجائیں کہ دونوں ایک دوسرے کی جان کے دشمن بن جائیں تو اللہ نے اسی لۓ اس رشتے میں اس کھڑکی کو کھلا رکھا ہے کہ کہیں ہم اپنے ساتھی کا یا اپنا دم ہی نہ گھونٹ لیں لہذااسے ایک آکسیجن ماسک کے طور پر ہماری ذندگی میں رہنے دیا گیا ہے ۔اور ویسے بھی کوئ عورت چاہے کیسی بھی کیوں نہ ہو جب طلاق کے فیصلے تک پہنچتی ہے تو آپ کیا جانیں کہ وہ کتنے پل صراط پار کرتی ہے ؟بلکہ وہ جانتی ہے کہ ساری ہی زندگی اس کے لیۓ اس فیصلے کے بعد پل صراط بنا دی جاتی ہے۔ کیا ایسا نہیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/