ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

اتوار، 14 اکتوبر، 2012

شکریہ شرمین عُبیدچناۓ


 شکریہ شرمین عُبیدچناۓ
(تحریر:ممّتازملک۫۫۫ ۫۔پیرس)

بہت دنوں کی اداسی کے بعد آج پاکستانیوں کو ایک اور بیٹی نے خوشی کا بہت بڑا تحفہ دیا ہے ۔جی ہاں جس قوم کے بیٹوں نے اپنی قوم کی بیٹیوں کو دکھ دینے کا ٹھیکہ لے رکھا ہے۔ وہاں پر ایک کے بعد ایک بیٹی خدادادصلاحیتوں کو اظہار کا جامہ پہناتے ہوۓ اپنی قو م کا سر فخر سے اونچا کرنے میں مصروف ہے کل جو خوشی ارفع کریم رندھاوا نے اپنی مختصر سی زندگی میں اس قوم کو دی وہ ہمیشہ اپنی مثال اپ رہے گی؛ تو کہیں ملالہ یوسف نے اپنی قومی محبتوں کا ثبوت دیا؛ آج ہم خوشی سے بھیگی ہوئ آنکھوں کے ساتھ ایک اور بیٹی کو سلام کرتے ہیں ۔شکریہ شرمین عبیدچناۓ آپ نے ایک بار پھر آزمائشوں میں مبتلا قوم کو بتا دیا ہے کہ اتنے ترقی یافتہ دور میں بھی جب پاکستانی مرد محض بیٹا پیداا کرنے کے لیۓ ساری زندگی اپنی بیوی کو بچے پیدا کرنے کی مشین بنا کر رکھ دیتا ہے۔ چاہے اسی چکّر میں ااسے ایک کے بعد ایک بیوی کا جنازہ ہی کیوں نہ اٹھانا پڑ جاۓ۔ وہ بیٹی کو اچھی تعلیم دینے کو تیار نہیں ہے ۔کہ اس بیٹی کی تعلیم سے اسے کیا فائدہ۔ایسے میں بھی نہ جانے قدرت پاکستانی مرد کو باربار یہ احساس دلانے میں مصروف ہےکہ جاگو میں نے جو بیٹیاں رحمت کہہ کر تمہاری جھولیوں میں ڈالی ہیں ۔ان کی قدر کرو ۔ان کی اچھی تعلیم وتربیت کرو۔ انہیں اعتماد کی دولت دو۔ تو دیکھو وہ کیسے تمہیں ارفع ؛ملالہ اور شرمیں عبید بن کر دکھاتی ہیں ۔ شرمین عبید جو کام ہمارے مخالفوں نے کروڑوں خرچ کر کے اور بیک ڈور پالیسیز کے ساتھ کیا وہ آپ نے محض اس کے پاسنگ میں ہی خرچ کر کے دکھا دیا اور ایسے معاشرے میں جہاں پر عورت کو ایسی باتوں میں بھی اپنی مرضی کی راۓ دینےکا حق نہیں دیا جاتا جو خدا نے بطور خاص اس کو عطاکیۓ ہیں ۔جہاں پر یا تو اسلام کے نام پر عورت کوتمبو نما برقع پہنا دیا جاتا ہے یا پھر اسے اپنی خواہشات کی تکمیل کے لیۓ بازار کی جنس بنا کے اس کی سودا بازی کی جاتی ہے ۔جہاں پر کوئ لڑکی کسی سے شادی سے انکار کر دے تو کہیں باپ اور بھائ کے ہاتھوں قتل کر دی جاتی ہے تو کہیں جس شخص کو انکار کر دیا جاۓ تو وہ بدمعاش بن کر اس لڑکی کی زندگی کا ٹھیکہ دار بن جاتا ہے۔ تیزاب تو ٹافیوں کی طرح دکانوں پر مردوں کو مہیا کیا جاتا ہے کہ لو اور جاؤ جو حسن خدا نے عطا کیا ہے؛ اس پر تیزاب کی ایک بوتل الٹ کر اپنے آپ کو اپنی مردانگی کو سکون پہنچاؤ۔ کیوں کہ عورت کو پاکستانی معاشرے میں ہاں ہاں کرنے کا حکم ہے نہ نہ کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ بھائ عشق لڑاتا ہے۔ تو اپنی بہن کواپنی محبوبہ کو رقعے بھیجنے کے لیۓ دلال بنا کر استعمال کرتا ہے۔ خود تو دوسرے کی بہن بیٹی بھگا کر لیجاتا ہے۔ اور خود کو ہیرو سمجھتا ہے۔ جبکہ بدلے میں یہ تک سوچنے کی زحمت نہیں کرتا کہ اس کی اپنی بہن ؛ بیٹی اور ماں اس بھگائ ہوۓ عورت کے گھر کے مردوں کے لیۓ چارہ بنا کر پیش کی جائیں گی ۔اپنا کوئ دوست اگر اس کی بہن کا رشتہ بھی بھجوا دےتو بھائ کی غیرت کو ابال آ جاتا ہے اور بھائ بہن کے ٹکڑے کرنے کو کھڑا ہو جاتا ہے۔ باپ کو کسی کے کتے پسند آجاتے ہیں تو انہیں خریدنے کے لیۓ ہاتھ میں رقم نہیں تو بدلے میں گود کی معصوم بچیاں پیش کر دیتا ہے۔کسی کی بیٹی پر نیت خراب ہوئ تو اسے حاصل کرنے کے لیۓ اس لڑکی کےسترسال کے باپ کو بھی اپنی چار سال کی معسوم بچی نکاح میں تحفے میں پیش کر دیتا ہے۔جہا ں آج تک حکمران اپنے ملک کی عورت اور معصوم بچوں کو کوئ بھی تحفظ فراہم کرتے نظر نہیں آتے۔ باتیں باتیں اور بس باتیں کر کے پانچ پانچ سال عوام کا ہی خون نچوڑنے کے بعد پھر ڈگڈگی ہاتھ میں لیۓ قوم کو اپنے ہی کسی بندر کا تماشا دکھا کر اگلے پانچ سال کے لیۓ الو کا پٹھّا بنانے کی مہم پر روانہ ہو جاتے ہیں ۔آج تک پاکستان میں معصوم بچیوں کے کسی ریپسٹ کو کسی چوراہے پر ٹانگا گیا ہے کیا ؟کیا کسے تیزاب پھنکنے والے نام نہاد مرد کو پھانسی پر لٹکایا گیا ہے؟ کیا کسے بھائ کو بھی بہن کے ہاتھوں غیرت کے نام پر قتل کرنے کی ضرورت تو نہیں پڑ گئ ؟کیا تیزاب کی خریداری اب عورتوں کو بھی کرنی پڑے گے گی ؟خدا کرے کہ وہ وقت کبھی نہ آے جب عورتوں کو اپنی حفاظت کے لیۓ خود اپنی جیب میں پستول لے کر نکلنا پڑے ؟ہمیں اب بھی امید ہے کہ ہماری بیٹیاں اپنے بابا جان سے؛ اپنے گود کھلاۓ بھائیوں سے بہت پیار کرتی ہیں ۔جو ہر روز ایک نیا من موہنا روپ لیۓ ہمارے سامنے کھڑی ہوتی ہیں کہ دیکھوبابا تمہاری بیٹی اب بھی تمہارانام بلند کرنے کے لیۓ کبھی ارفع کریم بن کر تمہارے سامنے آتی ہے تو کبھی ملالہ بن کر تمہارے سر پر دستار رکھتی ہے ۔اور آج دیکھو دنیا کے ٹھیکے دارو ابھی کوئ مجھے نہیں پوچھتا تو میں تن تنہا شرمیں عبید بن کر آسکر کی خوشی تم سب کی جھولی میں ڈال رہی ہوں۔ سوچواگر اس قوم کی بیٹیوں کا ہاتھ پکڑ کر باب بھائ اور شوہر انہیں کسی راستے پر چلنے میں رہنمائ فراہم کریں گے تو اس روز پاکستانی قوم کی کیا شان ہو گی۔صرف ان بیٹیوں کے سر پر شفقت کا ہاتھ تو رکھ کر دیکھیۓ۔یہ بیٹیاں آپ کو کبھی شرمندہ نہیں ہونے نہیں دیں گی۔شکریہ سب پیاری بیٹیو اور آج بطورِ خاص شکریہ شرمیں عبید چناۓ کہ آپ نے ہمیں دنیا میں یہ دکھانے کا موقع دیا کہ ہمیں جب بھی موقع ملے گا اور فیصلہ ایمان داری سے ہو گا تو ہم اپنے ہر ہنر کو ثابت کرنے میں کوئ دیر نہیں لگائیں گے۔اِنشااللہ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/