ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

اتوار، 14 اکتوبر، 2012

خون سفید ہو گیا

 خون سفید ہو گیا
کچھ روز قبل کسی سے بات ہو رہی تھی تو پتہ چلا کہ اس شخص کے
بھائ نے اپنی بیوی کی فرمائش پر اپنا مرحوم باپ کا محنت سے بنا ہوا گھر عدالت سے رجوع کر کے نیلامی پر لگوا دیا ہے ۔محض اس لیے کہ اس کی بیوی کو اس شخص کے ان دوبھائیوں اور انکی فیملیز کے ساتھ رہنا پسند نہیں ہے جو کہ نہ صرف الگ پورشن میں رہتے ہیں بلکہ ان ک گھر میں داخلے کا راستہ تک الگ ہے؛ کھانا پکانا الگ ہے؛ وہی بھائ جو کل تک ایک دوسرے کے بنا کھانا نہیں کھاتے تھے آج ایک دوسرے کو سلام کرنا گوارا نہیں کرتے ۔
جب سے بیویاں گھروں میں آئ ہیں ایک دوسرے کے دشمن بن چکے ہیں ۔
میں جان نہیں پائ سمجھ نہیں سکی کہ یہ کیا ماجرا ہے ؟
ایک عورت آپکی ذندگی میں آتی ہے تو کیا وہ مرد جس نے ایک پیسے
کی انویسٹمنٹ اس گھر میں کبھی نہیں کی ہے اپنے مرحوم ماں باپ کے پیچھے خیرات میں ایک پلیٹ کھانا بھی کسی غریب کو نہیں کھلایا ۔ان کے کفن تک پر ایک پیسہ جنہوں نے نہ لگایا ہو ۔وہ کیسے ان کی جائیدادوں پر بولیاں لگواتے ہیں اور جن گلیوں میں ان کے ماں باپ نے عزت سے سر اٹھا کر
زندگی گزاری تھی ا ن گلیوں میں ان کی ناموس کی بولیاں لگواتے ہیں ان کے
مخالفوں کو ٹھٹھے لگانے کا موقع دیتے ہیں اور ان کے مال پر حق جتاتے
ہوۓ ایک لمحے کو بھی انہیں یہ خیال نہیں آتا ۔
کہ ان ماں باپ کی زندگی میں کیا اپنے باپ کو ایک وقت کا کھانا یا ماں کے سر پر ململ کا ایک دوپٹہ بھی کبھی اپنی کمائ سے لا کر ڈالا تھا ؟ کیا ان کی قبر پر کبھی فاتحہ بھی پڑھی ہے جاکر؟
کیا انہیں یاد ہے کہ وہ ماں یا باپ جب آخری سانسیں لے رہے تھے وہ
کون سی تاریخ تھی۔
ان کے نام پر کبھی دس روپے کی خیرات بھی کی ہے؟
نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن انہیں یہ یاد ہے کہ ایک عورت ان کے گلے میں پٹہ ڈال کر انہیں اپنے پورے میکے کو بھرنے کا ایک وسیلہ بنا کر استعمال کر رہی ہے اور وہ بخوشی استعمال ہو رہے ہیں ۔ صرف اور صرف اس لیۓ اپنے گھر میں بہن بھائیوں کے پاس مالی وسائل ہونے کے باوجوداپنے مرحوم ماں باپ کے گھر کو نیلام کر ارہا ہے کہ اس کی بیوی نے محلے بھر میں اپنے منہ پر ہاتھ پھیر کر
لوگوں کو یہ چیلنج دیا ہے کہ میں یہ گھر کسی بہن بھائ کے ہاتھ نہیں آنے دوں گی بلکہ نیلام کروا کر رہوں گی ۔
اور وہ شخص آرام سے اس بیوی کے ہاتھوں ٹریپ ہو رہا ہے ۔کیونکہ یہ اس کی بیوی کی انا کی لڑائ ہے ۔تو سوال یہ ہے کہ اس شخص کی اپنی کوئ انا
کوئ عزت باقی نہیں رہی ؟
بیوی کے حقوق ادا کرنابہت اچھی بات ہے لیکن یہ بات مردوں کو کیوں
نہیں یاد رہی کہ بیویوں کو اختیار دیں ان کو آزادی دیں ان کے اپنے کھانے پکانے کے معاملات میں ؛ان کے اپنے بہن بھا ئیوں کے معاملات میں ؛اپنے آنے جانے کے معاملات میں؛ اپنے باپ کی وراثت کے معاملات میں؛ اپنے زیور اور کپڑوں کے معاملات میں ؛اپنے بچوں کی پرورش کے معاملات میں؛ ضرور ضرور پورا پورا اختیار دیں ۔مگر !
یہ کیا آپ اپنے بہن بھائیوں اور ماں باپ کی ناموس کا اِختیار ؛فیصلوں کا اختیار؛ کیسے چار دن کی آئ عورت کو دے رہے ہیں وہ بھی اس صورت میں جب اس نے آپ کے ماں باپ بہن بھائیوں کی کوئ خدمت نہیں کی ہوئ۔کوئ ان پر احسان نہیں کیا ہواکوئ خرچ ان پر نہیں کیا ہوا۔تو کیسے ایک مرد اپنے گھر کے حساس معاملات ان کے حوالے ایک دم کر دیتا ہے؟
میں تو ایک ہی بات جان پائ ہوں کہ بہوؤں کو نندوں؛ جیٹھوں اور دیوروں اور دامادوں کو سالوں اور سالیوں کے معاملات میں نہ تو دخل اندازی کرنی چاہیۓ ؛اور نہ ہی کوئ اختیار اپنی بیوی اور شوہر کو دینا چاہیۓ ۔اسی میں دونوں خاندانوں کی عزت اور بھلائ پوشیدہ ہے ۔اور دلوں میں رنجشیں پیدا ہونے کا امکان نہیں رہتا ۔کیونکہ جب بہن بھائ اس طرح جدا ہوتے ہیں تو کئ بار
پھر دلوں میں ایسی گرہیں پڑ جاتی ہیں کہ ہمارے جنازے بھی ان گرہوں کو نہیں کھول سکتے ۔کیونہ کہ دلوں کے شیشوں میں آیا ہوا بال کبھی نہیں جاتا۔اور خدارا اپنے رشتوں کی حفاظت کیجیۓ کہ بڑے پیارے ہوتے ہیں یہ رشتے جو صرف ایک ہی بار ملتے ہیں ۔جو جدا ہوجائیں تو جوانی تو گزرہی جاتی ہے لیکن عمر کے سنہرے سال گزرتے ہی ہماری آنکھیں خوابوں میں بھی ان بہن بھائیوں کےنقشن کھوجتی رہتی ہیں جو پھر ہمارے ہی رویّوں کی پاداش میں ہمیشہ کے لیے ہم سے جدا ہو چکے ہو تے ہیں ؛
کل ہمیں بھی کہیں اپنی اولادوں کے یہ ہی روپ نہ دیکھنے پڑ جائیں کہ دنیا مکافاتِ عمل ہے۔آج جو بوئیں گے وہی کل کاٹنا بھی پڑے گا۔آج کے اس اندازِ فکر کو دیکھ کر ہمیں یہ سوچنا ہو گا کہ کہیں ہمارا خون تو سفید نہیں ہو گیا؟ کیونکہ خون کا سفید ہو جانا کینسر کی علامت ہوتا ہے ۔کیا ہمیں بھی اِخلاقی کینسر تو نہیں ہو گیا۔؟ جو ہمارا خون سفید ہو گیا ہے۔
تحریر۫۫۫۫۫۫۫::::::ممّتاز ملک ۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/