جو مجھ کو چاہیئے وہی منظر دکھائی دے
جو پی کے مجھ پہ ایسی خماری سوار ہو
پاؤں کے نیچے مجھ کو یہ امبر دکھائی دے
مِٹی منافقین کی ایسی گندھی ہے کہ
اپنا ہی آپ انکو تو دلبر دکھائی دے
پہلا قدم میں نقش کروں ہر جگہ پہ بعد
آقا دکھائی دے نہ ہی چاکر دکھائی دے
لوگوں کے سچ کو جھوٹ میں گر نہ بدل سکوں
مضمون کی وہ چوری میں ماہر دکھائی دے
جب تک نہ چاپلوسی کے سب بھید کُھل چکے
مِسکینیّت کا مجھ کو وہ پیکر دکھائی دے
اپنے قصیدے لکھنے سے فرصت نہیں جنہیں
ان کو کہاں سے اپنا ہی ہمسر دکھائی دے
خود کو ہی اپنی ذات کا کعبہ بنا لیا
تُو کہہ اسے مسلم مجھے کافر دکھائی دے
جس نے زباں کی نوک پہ رکھی ہیں مشعلیں
اس کے ہر اِک قدم پہ جلا گھر دکھائی دے
مہنگا پڑے گا تم کو یہ چنگاریوں کا کھیل
جی کر دکھائی دے نہ جو مر کر دکھائی دے
وہ بن سنور کے ایسے محرم میں ہیں نکلے
ممّتاز ماتمی نہ برابر دکھائی دے
●●●
کلام:مُمتاز ملک
مجموعہ کلام:
میرے دل کا قلندر بولے
مجموعہ کلام:
میرے دل کا قلندر بولے
اشاعت:2014ء
●●●
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں