اشک گرتے ہیں میرے دل پہ نہ رویا کیجیئے
کتنی راتوں سے جگے چین سے سویا کیجیئے
بیوفاوں کے دیئے داغ سلامت رکھیئے
اور دھوکوں سے بچائینگے نہ دھویا کیجیئے
اسکی خواہش نہ طلب ہے کہیں بازاروں میں
جس سے خوشحال ہو گھر
فصل وہ بویا کیجیئے
وار چھپ چھپ کے کریں سامنے آتے ہی نہ تھے
لے ہی آئے سربازار تو گویا کیجیئے
پہلے ناپاک سے محبوب کو پاکیزہ کریں
پھر اسے اپنی نگاہوں میں سمویا کیجیئے
دوستی حق کے لیئے ہو تو خدا کو ممتاز
دوستوں کے لیئے نہ جھوٹ پرویا کیجیئے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں