فیملی ویلاگنگ کا گند
تحریر:
(ممتازملک ۔پیرس)
مانا کہ آج کا وقت سوشل میڈیا کا وقت ہے ۔ آج ہر چیز آن لائن ایک دوسرے کے مد مقابل کھڑی ہے۔ اس میں سوشل میڈیا بنانے والوں نے جس طریقے سے پیسے کا لالچ دے کر نئی نسل کو اپنے مقاصد کے لیئے استعمال کیا ہے۔ وہ بہت ہی خوفناک تصویر ہے۔ اس میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والا نوجوان پاکستان سے تعلق رکھتا ہے۔ جسے پڑھائی سے ویسے ہی چڑ ہے ۔ جسے کتاب سے ویسے ہی نفرت ہے۔ جو کہیں بھی علم حاصل کرنے کی کسی جدوجہد میں آپ کو مصروف دکھائی نہیں دے گا۔ بوٹی مافیا پہلے ہی عام تھی۔ وہاں پر سب سے بڑا زہریلا ہتھیار ان کو سوشل میڈیا کی صورت میں دے دیا گیا، اور وہاں ان کو اس بات کی ترغیب دی گئی کہ آپ کو کچھ کرنے کی ضرورت نہیں، نہ آپ کو ڈگریوں کی ضرورت ہے، نہ آپ کو پڑھائی کی ضرورت ہے، نہ آپ کو کوئی ہنر سیکھنے کی ضرورت ہے۔ بس آپ ایک موبائل اٹھائیں ۔ کیمرے کے سامنے آئیں۔ آکر دو چار ٹھمکے لگائیں۔ الٹی سیدھی حرکتیں کریں ۔ گندگی پھیلائیں اور جتنا گند پھیلائیں گے۔ اتنے ہی زیادہ وائرل ہوں گے اور وائرل ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ہر ایک ویو کے بدلے میں آپ کو کچھ نہ کچھ نوازا جائے گا۔ آپ پر پیسوں کی، ڈالرز کی برسات کی جائے گی۔ یہ اتنا خوفناک لالچ تھا جس میں دنیا کے باقی لوگ شاید اس طرح سے متاثر نہیں ہوئے جتنے پاکستان کے نالائق ترین طبقے نے پیسوں کی بارش میں نہانے کے لیے اس میڈیم کو استعمال کیا اور یہ میڈیم لڑکے لڑکیوں کی بے حیائی سے ہوتا ہوا، اس وقت ایک بہت بڑی دلدل بن گئی، جب لوگوں نے اپنی بیویاں ، بیٹیاں ، بہنیں اور اپنی مائیں تک اس میڈیم کے اوپر آ کر نچانی شروع کر دیں ۔ ان لوگوں کا کوئی پردہ نہیں رہا، کوئی شرم نہیں رہی، کوئی حیا نہیں رہی، جسے دیکھو ولاگنگ کے چکر میں پورے پورے گھر بیچ کر اپنی پوری پوری جائیداد بیچ کر گائیں بھینسیں بیچ کر کتنے چھوٹے چھوٹے علاقوں ،چھوٹے چھوٹے دیہاتوں کے لوگوں نے اپنے کھیت کھلیان بیچ کر اس کے پیسے سے اپنے یوٹیوب چینلز بنائے۔ ولاگنگ شروع کی اس میں ان سے بے شرمی بے حیائی کے جو کنٹینٹ بن سکتے تھے، انہوں نے بنائے اور اس کے بدلے میں ڈالرز اٹھائے ، لیکن اس میں جتنا قصور ان ولاگرز کا تھا جنہوں نے اس گندگی کو پھیلایا، لوگوں کو پروس کر اپنے گھروں کی عورتیں پیش کیں، اپنے گھروں کے ہر پردے کو پیش کیا، اپنی مائیں بہنیں پیش کیں، اپنی بیویاں اور اپنے بیڈ روم ان کے سامنے کھول کر رکھے اور پیش کر دیئے ، انہوں نے بڑے بڑے پیٹ کے ساتھ اپنی بیویاں لا کر پیسے کمانے کے لیئے آپ کو ولاگنگ کے بہانے فیملی وی لاگنگ کے بہانے سکرین پر سجا کر پیش کر دیں۔ گویا انہوں نے اپنی ہر غیرت شرم حیا بیچ کر چوک میں رکھ دی کہ ہمارے ساتھ کچھ بھی کر لو جو مرضی نظر ہم پر ڈال لو آنکھوں کا زنا کر لو، لیکن کلک ضرور کرو، ایک بار آن کرو تاکہ تمہارے نام سے وہ پیسہ ہمارے اکاؤنٹ میں آئے ۔ بدلے میں ولاگرز نے اس پیسے کے ساتھ کیا کیا ۔ کہتے ہیں حرام کا پیسہ جس طرح سے آتا ہے ۔ اسی طرح سے نکل جاتا ہے۔ آج ولاگنگ بند ہو جائے۔ آج اگر کچھ مسائل پیدا ہو جائیں۔ یہ لوگ جس طرح پیسہ حرام کے کام میں وی لاگنگ سے کما چکے ہیں۔ جن کے پاس معلومات نہیں ، علم نہیں، کچھ نہیں لیکن انکی دکانیں انکے گھروں کی عورتیں تھیں جو انہوں نے مارکیٹ میں پیش کر دیں ۔ گندے کام، نشے تماشے، بے حیائی، جنسی بے راہ روی کنٹینٹ کے نام پر پروس دی۔ جو کرنے والا بے غیرت تو تھا ہی لیکن دیکھنے والا اس سے بڑا بے غیرت تھا ۔ جو ایسا کنٹینٹ کھول کر بیٹھتا تھا اور اس کے بعد وہی کنٹینٹ دیکھنے والا اسی ترسی ہوئی حسرت کے ساتھ جا کر وہی پیش کی ہوئی گندی حرکات معاشرے میں چھوٹی چھوٹی معصوم بچوں بچیوں کے ساتھ عورتوں کے ساتھ کر رہا ہے وہاں سے سیکھے ہوئے سبق وہ معاشرے کو سکھا رہا ہے۔ گویا یہ امپیکٹ (اثرات) ایک آدمی کے (بغیر محنت کے) نوٹ کمانے کے لالچ سے شروع ہوا اور اس کے بعد پورے معاشرے میں زہر کی طرح سرایت کر گیا . اگر فیملی ویلاگنگ کو نہ روکا گیا۔ ان کے کنٹینٹ پر نظر نہ رکھی گئی۔ بے حیائی بے غیرتی کے اس چرچے کو عام ہونے سے بلاک نہ کیا گیا۔ تو جان لیجئے نہ تو ہمارا کوئی حال ہے اور پھر نہ ہی ہمارا اس جوان نسل کے ساتھ کوئی مستقبل ہے۔ یہ وہ بدکار نسل تیار ہوئی، جس بدکار نسل کے سامنے روپے سے بڑا کچھ نہیں ہے ۔ جن کے پاس دین نہیں، دنیا نہیں، علم نہیں، کوئی ہنر نہیں مگر ان کے پاس اگر کچھ ہے تو یہی بے حیائی اور بے غیرتی کا کچرہ ہے جو وہ معاشرے میں پروس کر اس پورے معاشرے کو کچرہ کنڈی بنا رہے ہیں۔ خدا کے لیئے غور کیجیئے ۔ ان کا بائیکاٹ کیجیئے ۔ ان ویلاگرز کو جب تک آپ دیکھنا نہیں چھوڑیں گے۔ جب تک ان کے خلاف آپ خود آواز نہیں اٹھائیں گے۔ یہ گند آپ کے بعد تحفتاً آپ کی نسل کو منتقل ہوتا چلا جائے گا ۔ نہ یہ دنیا آپ کی ہے، نہ ہی آخرت میں آپ کا کوئی حصہ رہا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں