مشکل ہے تیرے واسطے جو اسکو نہیں ہے
جانے کے لیئے کرنا ارادہ دل سادہتیرے لیئے کچھ بھی نہیں پیمان سے بڑھ کر
اس کے لیئے کچھ بھی نہیں وعدہ دل سادہ
آیا نہ کرو سامنے ان لوگوں کے ہر روز
آتے ہیں بدل کر جو لبادہ دل سادہ
پہلے سے بنا لیتے ہیں اپنی کوئی رائے
کر دیتے ہیں امکان کو آدھا دل سادہ
جس جاء پہ نہیں ہے کوئی چاہت وہاں اکثر
ہوتا ہے پس و پیش بھی زیادہ دل سادہ
جو ذات سے اپنی نہ نکل پائے کسی طور
وہ تیرا بڑھائیں گے پیادہ؟ دل سادہ
لہجے میں لحاظ ان سے توقع ہے بے معنیٰ
رکھ لیں جو بھرم تیرا مبادا دل سادہ
صد شکر حیات اپنی نہیں رائیگاں گزری
جو اپنے مقدر میں ہے جادہ دل سادہ
ان میں کبھی ممتاز نہ کرنا تو الہی
رکھتے نہیں جو دل کو کشادہ دل سادہ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں